دن کی اِک اِک بوند گراں ہے، اِک اِک جرعہء شب نایاب شام و سحر کے پیمانے میں جو کچھ ہے، ڈر ڈر کے پیو آہستہ آہستہ برتو اِن گنتی کی سانسوں کو دل کے ہات میں شیشہء جاں ہے، قطرہ قطرہ کر کے پیو (مصطفیٰ زیدی)