دنیا میں اکیلا پڑتا پاکستان ایک بار پھر ایف اے ٹی ایف کے نشانے پر

زیرک

محفلین
دنیا میں اکیلا پڑتا پاکستان ایک بار پھر ایف اے ٹی ایف کے نشانے پر
ایف اے ٹی ایف (FATF) نے ماضی میں پاکستان سے 23 سوالات پوچھے تھے تاکہ ان کے جوابات کی روشنی میں اندازہ لگایا جائے کہ پاکستان کالعدم تنظیموں کے خلاف کارروائی کرنے، تنظیموں کے اراکین کو سزائیں دینے اور ان کی فنڈنگ کی روک تھام کے لیے کیا اقدامات اٹھانے میں کہاں تک کامیاب ہوا ہے۔ پہلے سوالنامے کے جوابات سے ان کی تشفی نہیں ہوئی تو دوسرا سوالنامہ بھجوایا گیا جس میں 43 سوالات پوچھے گئے۔ میں چاہتا ہوں کہ میرا اندازہ غلط ثابت ہو لیکن میرا خیال ہے کہ ایف اے ٹی ایف دونوں سوال ناموں کے جوابات کے مندرجات سے مطمئن نہیں ہوئے تھے، اسی لیے انہوں نے اس بار 150 سوالات پر مشتمل سوالنامہ پاکستان کو بھجوایا اور پابند کیا ہے کہ تمام سوالات کے جوابات 8 جنوری تک واپس جمع کروانا ہوں گے۔ جیسا کہ پہلے ذکر کیا کہ ایف اے ٹی ایف کے ان سوال ناموں کا مقصد پاکستانی حکومت کے ان اقدامات کا جائزہ لینا تھا کہ جن سے اندازہ لگے کہ وہ کالعدم تنظیموں کے خلاف کارروائی کرنے، تنظیموں کے اراکین کو سزائیں دینے اور ان کی فنڈنگ کو کی روک تھام کے لیے کیا کیا کر رہا ہے۔ماضی میں ملائشیا اور ترکی ہی تھے جو کشمیر اور ایف اے ٹی ایف کے مسئلے پر چٹان کی طرح پاکستان کے ساتھ کھڑے ہوئے تھے، اللہ معاف کرے ہمارا یہ حال ہو گیا ہے کہ چھوٹی چھوٹی عرب ریاستیں ہمیں آنکھیں دکھا رہی ہیں، حال ہی میں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات پاکستان کی ناراضگی کی وجہ سے کوالالمپور کانفرنس میں شرکت نہ کر کے ہم ملائیشیا اور ترکی سے تعلقات کو بگاڑ چکے ہیں بلکہ ہماری وجہ سے دو برادر مسلم ممالک ترکی اور سعودی عرب کے تعلقات میں بھی سرد مہری آ چکی ہے۔ جب وزیراعظم عمران خان زبان دے کر کانفرنس میں جانے سے انکاری ہوئے ہیں تو مجھے اندیشہ ہے کہ کل کلاں اگر ایف اے ٹی ایف نے کوئی سختی دکھائی تو پاکستان کا کیا بنے گا؟ افسوس ایک تو ہم تاریخ کے اس نازک موڑ پر بالکل اکیلے پڑ چکے ہیں دوسرا ہم پر ایک ایسی قیادت مسلط ہو چکی ہے جس کو کوئی وژن ہی نہیں ہے، اللہ خیر کرے مجھے تو ایف اے ٹی ایف کسی اور ہی ایجنڈے پر عمل پیرا نظر آتی ہے جس مقصد پاکستان کو دنیا میں ایک دہشتگرد ملک ثابت کرنا اور اس کی آڑ میں بڑی طاقتوں کو اقوامِ متحدہ کی چھتری تلے ہمارے قدرتی وسائل پر قبضہ کروانے کے مواقع فراہم کرنا ہے، افسوس ہم ایک ناکام خارجہ پالیسی اور کمزور اندھے وژن کی حکومت کی وجہ سے دنیا میں بالکل اکیلے پڑ گئے ہیں۔
 
Top