دماغ کے ساتھ یادیں محفوظ ہوسکتی ہیں؟

زندگی فانی ہے اور ہر ایک نے دنیا سے چلے جانا ہے۔تاہم ہر دور میں ایسے لوگ گزرے ہیں جو ہمیشہ زندہ رہنے کی خواہش کا اظہار کرتے ہیں۔ جسمانی طور پر ہمیشہ زندہ رہنا تو ممکن ہی نہیں ہے۔تاہم سائنس دانوں کا دعوی ہے کہ وہ انسانی سوچ کو محفوظ کرنے کے قابل ہوگئے ہیں۔ امریکا کی ایک کمپنی اپنے گاہکوں کو ان کے دماغ محفوظ بنانے کی پیش کش کررہی ہے تاکہ مستقبل میں ان کے دماغ میں ذخیرہ شُدہ معلومات کمپیوٹر میں منتقل کی جاسکیں۔’’نیکٹوم‘‘ نامی کمپنی کا دعویٰ ہے کہ ایک روز دماغ کے ’’کنیکٹوم‘‘ (دماغ کے اندر اعصابی روابط یا جوڑ) کو اس قدر تفصیلی طور پر پڑھنے میں کامیابی حاصل کرلی جائے گی کہ ایک فرد کی موت کے طویل عرصے کے بعد بھی اس کی یادداشتوں کو ازسرنو تشکیل دیا جاسکے گا۔سائنس دانوں کے مطابق ابھی وہ دن بہت دور ہے مگر ’’نیکٹوم‘‘ اس امید پر لوگوں کو ان کے دماغ محفوظ بنانے کی پیش کش کررہی ہے کہ بالآخر ایک روز ٹیکنالوجی ترقی کرتے ہوئے اس مقام تک پہنچ جائے گی جہاں دماغ میں ذخیرہ شدہ یادداشتوں، خیالات، سوچ اور احساسات کو کمپیوٹر پروگرام یا پھر ایسی ہی کوئی اور شکل دی جاسکے۔’’نیکٹوم ‘‘کی پیش کش کی بنیاد مستقبل میں ٹیکنالوجی کے انسانی دماغ کی ساخت کو مکمل طور پر پڑھ لینے کے قابل ہوجانے کے علاوہ اس نکتے پر بھی ہے کہ انسانی جسم کے ختم ہوجانے کے باوجود ضروری نہیں کہ دماغ میں محفوظ شدہ یادداشتیں بھی مٹ جائیں، یہ اس عضو کے اندر موجود رہتی ہیں۔برین پریزرویشن فاؤنڈیشن کے صدر اور نیوروسائنٹسٹ کین ہیورتھ دماغ کو کمپیوٹر سے تشبیہہ دیتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ جیسے کمپیوٹر کو آف کرنے کے بعد تمام ڈیٹا ہارڈ ڈسک میں موجود رہتا ہے، بالکل اسی طرح انسان کی موت کے بعد دماغ میں یادداشتیں محفوظ رہتی ہیں۔’’نیکٹوم‘‘ کی پیشکش سے مستفید ہونے اور ’حیات ابدی‘ حاصل کرنے کے خواہش مندوں کو اپنی زندگی سے محروم ہونا پڑے گا۔ ظاہر ہے دماغ کو اسی صورت میں محفوظ کیا جاسکتا ہے جب روح اور جسم کا رشتہ ٹوٹ جائے۔ کمپنی تجرباتی طور پر ایک سور کا دماغ محفوظ کرچکی ہے۔تاہم کمپنی اس بات کی کوئی ضمانت نہیں دیتی کہ دماغ کو محفوظ کیے جانے کے بعد اس میں سے یادداشتوں کی کمپیوٹر میں منتقلی ہوسکے گی، اس کے باوجود لوگ حیات ابدی پانے کے لیے بے چین ہورہے ہیں اور اپنی موت سے لے کر دماغ کو محفوظ بنائے جانے تک کے پورے عمل کی مقررہ فیس، 10 ہزار ڈالرز ادا کرنے کے لیے تیار ہیں۔ ’’نیکٹوم‘‘ کی یہ سروس کچھ سال کے بعد دستیاب ہوگی، لیکن کم از کم پچیس افراد اب تک اپنے دماغوں کو محفوظ کروانے کے لیے درخواست دے چکے ہیں۔
 
Top