نصیر الدین نصیر دل میں جگر میں آنکھ میں بس تو ہی تو رہے

دل میں جگر میں آنکھ میں بس تو ہی تو رہے
اس کے سوا نہ اور کوئی آرزو رہے

حسرت یہی رہے اور یہی جستجو رہے
نظریں جدھر اٹھاؤں ادھر تو ہی تو رہے

بس اس التجا کے بعد کوئی التجا نہیں
میرا صنم ہمیشہ میرے روبرو رہے

اس اہتمامِ شوق سجدے ادا کروں
تیرا خیال آئے تو دل با وضو رہے

جنت میرے نصیب کی واعظ کو بخش دے
میرے کفن میں گیسوئے جاناں کی بو رہے

منکر نکیر قبر میں داخل ہوں جس گھڑی
آنکھوں میں روئے یار ہو یہی جستجو رہے

تیرا خیال اور تیری جستجو رہے
میں میں نہ رہوں مجھ میں فقط تو ہی تو رہے

نصیر کو آج کامل ِایماں بنا دے تو
یہ زندگی رہے نہ رہے آبرو رہے

پیر سید نصیر الدین نصیر گیلانی رحمتہ اللہ تعالی علیہ
 
نصیر کو آج کامل ِایماں بنا دے تو
یہ کلام کسی ایسے شاعر کا لگتا ہے جن کے تخلص کا وزن فِعلُن ہے۔
حسرت یہی رہے اور یہی جستجو رہے
اس اہتمامِ شوق سجدے ادا کروں
آنکھوں میں روئے یار ہو یہی جستجو رہے
میں میں نہ رہوں مجھ میں فقط تو ہی تو رہے
مندرجہ بالا مصارع موجودہ حالت میں ساقط الوزن ہیں۔
 
Top