دل دِیا جا چکا ہے یہ جاں جائے گی ۔

عظیم

محفلین


دل دیا جا چکا ہے یہ جاں جائے گی
کیوں نہ اس در پہ میری فغاں جائے گی

دل سے نکلے گی جب آہ کانپے گا شہر
میری فریاد تا آسماں جائے گی

یونہی روکے گی دنیا جو اس راہ سے
ہم غریبوں کی ٹولی کہاں جائے گی

ظلمتِ شہر بچ کر ذرا بھاگ دیکھ
صبحِ روشن ہی ہو گی جہاں جائے گی

دیکھ لو اہلِ عالم تماشا مرا
"میری فریاد تا آسماں جائے گی"

*****
 
آخری تدوین:
Top