دلِ اندوہگیں میں آج یہ پھر کس کی یاد آئی - جگن ناتھ آزاد

کاشفی

محفلین
غزل
(جگن ناتھ آزاد)
دلِ اندوہگیں میں آج یہ پھر کس کی یاد آئی
کہ رخصت ہوگئے صبرو سکوں، تاب و توانائی
خس و خاشاکِ گلشن میں یہ رعنائی یہ زیبائی
چمن میں ہے کسی سحر آفریں کی کارفرمائی
وہ گردوں پر گھٹا چھائی، پیامِ زندگی لائی
فضا نے تازگی پائی، گلستاں میں بہار آئی
کس کے حسنِ عالمگیر کے یہ سب کرشمے ہیں
تڑپ بجلی میں، ہیرے میں چمک، پھولوں میں رعنائی
نہایت خوب ہے راوی! خرام دل نشیں تیرا
تری اس نرم رفتار میں ہے شانِ دل آرائی
کہیں زنجیر کے ٹکڑے ، کہیں پرزے گریباں کے
ذرا دیکھو تو صحرا میں جنوں کی کارفرمائی
کوئی اس طرح بھی احباب سے روپوش ہوتا ہے
زمانہ ہوگیا تم نے مگر صورت نہ دکھائی
وہاں سے کوہساروں کو سکوں حاصل ہوا کیونکر
جہاں سے قطرہء سیماب نے اتنی پڑپ پائی
وہاں سے رات کو وحشت فزا ظلمت ملی کیونکر
جہاں سے چاند میں اتنی سکوں پرور ضیاء آئی
ترا منظر تو ہے اے فصلِ گُل! اب بھی وہی لیکن
گیا وہ دل کہ تھا تیری بہاروں کا تماشائی
فقط ذوقِ نظر سے حُسن ہے آزاد ہر شے میں
وگرنہ ایک ہے برگِ چمن اور خارِ صحرائی
 

کاشفی

محفلین
لاجواب۔ بہت شکریہ کاشفی صاحب پوسٹ کرنے کیلیے۔

بہت شکریہ محمدوارث صاحب!

غزل
(جگن ناتھ آزاد)
دلِ اندوہگیں میں آج یہ پھر کس کی یاد آئی
کہ رخصت ہوگئے صبرو سکوں، تاب و توانائی
خس و خاشاکِ گلشن میں یہ رعنائی یہ زیبائی
چمن میں ہے کسی سحر آفریں کی کارفرمائی
وہ گردوں پر گھٹا چھائی، پیامِ زندگی لائی
فضا نے تازگی پائی، گلستاں میں بہار آئی
کس کے حسنِ عالمگیر کے یہ سب کرشمے ہیں
تڑپ بجلی میں، ہیرے میں چمک، پھولوں میں رعنائی
نہایت خوب ہے راوی! خرام دل نشیں تیرا
تری اس نرم رفتار میں ہے شانِ دل آرائی
کہیں زنجیر کے ٹکڑے ، کہیں پرزے گریباں کے
ذرا دیکھو تو صحرا میں جنوں کی کارفرمائی
کوئی اس طرح بھی احباب سے روپوش ہوتا ہے
زمانہ ہوگیا تم نے مگر صورت نہ دکھائی
وہاں سے کوہساروں کو سکوں حاصل ہوا کیونکر
جہاں سے قطرہء سیماب نے اتنی تڑپ پائی
وہاں سے رات کو وحشت فزا ظلمت ملی کیونکر
جہاں سے چاند میں اتنی سکوں پرور ضیاء آئی
ترا منظر تو ہے اے فصلِ گُل! اب بھی وہی لیکن
گیا وہ دل کہ تھا تیری بہاروں کا تماشائی
فقط ذوقِ نظر سے حُسن ہے آزاد ہر شے میں
وگرنہ ایک ہے برگِ چمن اور خارِ صحرائی
 
Top