دسمبر فیصلہ کردے ۔۔۔

دسمبر
دسمبر تیرے دردوں کی ابھی تک لاج رکھی پر
مصیبت ٹوٹ کر ٹوٹی میں آنسو روک نا پایا
گھنی تکلیف ہے بھیّا ۔۔
دسمبر تیری وسعت کی قسم تجھ کو بہت ہی تنگ پایا ہے
میں شب بھر سو نہیں سکتا میں کھل کر رو نہیں سکتا ۔۔
دسمبر تجھ کو کیا معلوم یہ باریک سے احساس جن کو مدتوں پالا یہ کتنی بے بسی میں تھے
خموشی سے کسی گلفام کے غم کا یہ ایندھن بن گئے سارے
بتا میں کیا کروں پیارے ۔۔
میں ان تھکتے ہوئے اعصاب کا الزام کا کس کو دوں
قلم کس نے دیا مجھ کو
سزا قرطاس کیوں پائے
گواہی کون دے گا اب
دسمبر فیصلہ کردے ۔۔۔
اسامہ جمشید
رات 7بجکر 35 منٹ
9 دسمبر 2018
خیابان سر سید، راولپنڈی​
 
Top