درھم اور مثقال کی مقدار:

احسان اللہ

محفلین
درہم اور مثقال کی مقدار:

از

احسان اللہ کیانی

نبی کریم علیہ السلام کے زمانے میں جب کوئی علاقہ فتح ہوکر اسلامی سلطنت کا حصہ بنتا تھا ،تو نبی کریم علیہ السلام وہاں کسی صحابی کو مقرر فرماتے تھے ،ایک مرتبہ آپ علیہ السلام نے حضرت معاذ کو ایک علاقے پر مقررکیا ،تو یہ حکم دیا :

اے معاذ !

خُذْ مِنْ كُلِّ مِائَتَيْ دِرْهَمٍ خَمْسَةَ دَرَاهِمَ، وَمِنْ كُلِّ عِشْرِينَ مِثْقَالًا مِنْ ذَهَبٍ نِصْفَ مِثْقَالٍ

عوام سے زکوۃ اس اعتبار سے لو

جس کے پاس دو سو درہم ہوں ،اس سے پانچ درہم زکوۃ لو

جس کے پاس بیس مثقال کے برابر سونا ہو ،اس سے نصف مثقال کے برابر سونا زکوۃ لو ۔



شاید آپ سمجھ رہے ہوں گے

دو سو روپے پر پانچ روپے زکوۃ



نہیں نہیں ،جناب !

درہم اور روپے میں فرق ہوتا ہے

درہم چاندی کے سکے کو کہتے ہیں ،جو مخصوص وزن کا ہوتا تھا

آسانی کیلئے یوں سمجھ لیں

دو سو دراہم کا وزن ،ساڑھے باون تولے چاندی کے برابر ہوا کرتا تھا ۔

یاد رہے

یہ روایت صرف سونے اور چاندی کی زکوۃ کے متعلق ہے



درہم کے بعد آپ مثقال کو سمجھنے کی کوشش کیجیے

مثقال کا وزن ،ساڑھے چار ماشہ کے برابر ہوتا ہے

آپ جانتے ہیں

بارہ ماشے کا ایک تولہ ہوتا ہے

اگر آپ بیس مثقال کو ماشوں میں تبدیل کرنا چاہتے ہیں ،تو بیس کو ساڑھے چار سے ضرب دیں

جواب آئے گا

نوے ماشے

اگر آپ نوے ماشے کو تولے میں کنروٹ کرنا چاہتے ہیں

تو نوے تقسیم بارہ کریں

جواب آئے گا

سات اشاریہ پانچ

یعنی ساڑھے سات تولہ



اس لیے علماء کرام عوام کی آسانی کیلئے کہتے ہیں

زکوۃ ساڑھے باون تولے چاندی اور ساڑھے سات تولہ سونے پر واجب ہوتی ہے



اگر آپ تولہ کو مزید سمجھنا چاہتے ہیں

تو درج ذیل چیزوں کو غور سے پڑھیے

پانچ تولے کا ایک چھٹانگ ہوتا ہے

چار چھٹانگ کا ایک پائو ہوتا ہے

اور

چار پائو کا ایک کلو ہوتا ہے

۔مارچ ۔2018
 
Top