تبصرہ کتب دانی کی کہانی دانی کی زبانی

Rashid Ashraf

محفلین
دانی کی کہانی ، دانی کی زبانی

"دانی کی کہانی ، دانی کی زبانی "
ڈاکٹر احمد حسن دانی کی داستان حیات

دانی کی کہانی دانی کی زبانی
خودنوشت سوانح حیات
ڈاکٹر احمد حسن دانی
ناشر: سنگ میل پبلیکیشنز، لاہور
سن اشاعت: اکتوبر 2011
صفحات: 184
قیمت: 400

ڈاکٹر احمد حسن دانی
ماہر آثار قدیمہ
پچاس سے زائد کتابوں کے مصنف
پیدائش: 20 جون 1920 ، بسنہ، ہندوستان
وفات: 26 جنوری 2009
بنارس یونیورسٹی کے پہلے مسلمان طالب علم تھے

جناب احمد سہیل، راقم کے نام ایک پیغام میں بیان کرتے ہیں:

پروفیسر احمد حسن دانی کشمیری الاصل تھے۔ وہ 20 جون 1920ء کو بسنہ، چھتیس گڑھ، برطانوی ہندوستان میں پیدا ہوئے[1]۔ انہوں نے 1944ء میں جامعہ بنارس ہندو سے ایم اے کیا۔ وہ اس ادارے سے ایم اے کی ڈگری لینے والے پہلے مسلمان طالبِ علم تھے۔ اگلے ہی برس انھوں نے محکمہ آثارِ قدیمہ میں ملازمت اختیار کر لی اور پہلے ٹیکسلا اور اُس کے بعد موہنجوڈارو میں ہونے والی کھدائی میں حصّہ لی
ریٹائر ہونے کے بعد انھیں پتھروں پر کندہ قدیم تحریروں میں دلچسپی پیدا ہوگئی اور اواخرِعمر تک وہ گلگت, بلتستان، چترال اور کالاش کے علاقوں میں، آثارِ قدیمہ کے جرمن ماہرین کی معاونت سے قدیم حجری کتبوں کے صدیوں سے سربستہ راز کھولنے کی کوشش میں مصروف رہے۔
حسن دانی گردے اور ذیابیطس کے مرض میں مبتلا تھے۔ 22 جنوری 2009ء کو انہیں پمز ہسپتال اسلام آباد لایا گیا جہاں ان کے علاج کی کوشش کی گئی لیکن 26 جنوری 2009ء وہ 88 سال کی عمر میں اپنے خالق حقیقی سے جا ملے
دانی صاحب بہت نفیس انسان تھے۔جس زمانے میں اسلام آباد یونیورسٹی مین پہلی بار بشریات کا شعبہ بنا تو دانی صاحب سے ملاقات رھتی تھی۔ان کی شعر فہمی بہت اچھی تھی۔میری دلچسپی ثقافتی بشریات میں تھی۔جبکہ دانی صاحب کا اصل میدان آثار قدیمہ تھا۔پھر بھی وہ مجھے بہت اچھے مشورے دیتے تھے۔بشریات کے سلسلے میں ان کا ذہن سائنسی تھاٴٴ
 
Top