داعش اور طالبان کے مسلح گروہ - ٹھگوں کی آپس کی لڑائ

Fawad -

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


42754675245_9989637e61_b.jpg


افغانستان سے حاليہ دنوں ميں سامنے آنے والی کچھ رپورٹس جن سے خطے ميں داعش اور طالبان کے مختلف دھڑوں کے درميان شديد کشيدگی اور باہمی چپقلش بے نقاب ہو رہی ہے۔


افغانستان ميں طالبان پر داعش کے خود کش بمبار کا حملہ – 20 ہلاک

Taliban-IS fighting claims 10 lives in northern Afghanistan - Xinhua | English.news.cn


افغانستان کے صوبہ جازوان ميں داعش اور طالبان کے درميان شديد لڑائ جس کے نتيجے ميں دس افراد ہلاک ہو گئے۔


داعش کے حملے کے نتيجے ميں 15 افغان طالبان ہلاک۔

دہشت گرد تنظيموں اور ان کے سرغناؤں نے متعدد بار اپنی پرتشدد کاروائيوں سے يہ ثابت کيا ہے کہ ان کا ہدف عام لوگوں پر اپنی مرضی مسلط کرنا ہے۔ امن اور عام شہريوں کے ليے تحفظ کا حصول ان کی حکمت عملی ميں شامل نہيں ہے۔

چاہے وہ داعش ہو يا طالبان کے مسلح گروہ – يہ دہشت گرد اور انتہا پسند اس بات کا دعوی تو کرتے ہيں کہ وہ بيرونی قوتوں کے خلاف عام لوگوں کی آزادی کے ليے اپنی "جدوجہد" جاری رکھے ہوئے ہيں۔ تاہم جب انھيں اس بات کا ادراک ہوتا ہے کہ کوئ اور گروہ سياسی اثرورسوخ حاصل کر رہا ہے تو پھر يہ اپنی اصليت سب پر واضح کر ديتے ہيں اور اپنے مخالف دھڑوں کو منظر سے ہٹانے کے ليے وہی خونی حربے استعمال کرتے ہيں جو ان کی ترجيحی حکمت عملی رہی ہے۔

اس حوالے سے کوئ ابہام نہيں رہنا چاہيے۔ يہ عناصر خود کو سياسی فريق کے طور پر پيش کرنے کی خواہش تو رکھتے ہيں تاہم اختلافات اور تنازعات کو ختم کرنے کے ليے ان کے طريقہ کار اور سوچ سے يہ واضح ہے کہ ان کے اعمال ان کے بيانات اور دعوؤں سے مطابقت نہيں رکھتے ہيں۔

يہ کوئ اچنبے کی بات نہيں ہے کہ پرتشدد انتہا پسندوں کے مختلف گروہوں کے درميان سياسی اثر، طاقت کے حصول اور اپنی اجارہ داری کے ليے جاری مسلسل مڈبھيڑ بالآخر ايک خون آشام لڑائ کی صورت اختيار کر گئ اور اس کے ساتھ ہی ان مجرموں اور ان کی خود ساختہ مقدس جدوجہد کی حقيقت بھی سب پر آشکار ہو گئ۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
 
Top