خود کش حملوں کے جواز میں طالبان کے دلائل

البتہ میرا سوال وہیں رہے گا کہ اگر عیسائیوں اور یہودیوں کو ہمارے نبی ص کی عزت کرنی ہو، جنہیں وہ نبی نہیں مانتے تو ہمیں بھی احمدیوں کے نبی کی عزت کرنی پڑے گی چاہے ہم انہیں نبی نہ مانیں۔ اس میں دو معیار کیوں؟
پسِ نوشت: اس لطیف طنز کے لئے تہہ دل سے شکرگذار ہوں
قابل اعتراض جملے کی تدوین کر دی ہے میں نے خاص طور پر آپ کے لئے :bighug:
میں نے کب کہا کہ دوسرے مذہب پر ایمان لا یا جائے؟ صرف فساد روکنے کیلئے دوسرے مذاہب کی توہین روکنی چاہئے۔ چاہے کوئی ہو۔ :)
 

قیصرانی

لائبریرین
قابل اعتراض جملے کی تدوین کر دی ہے میں نے خاص طور پر آپ کے لئے :bighug:
آپ اپنی رائے کا اظہار کر چکے ہیں اور وہ مجھ تک پہنچ گیا۔ میرے جملے میں آپ کی اصل پوسٹ کا اقتباس موجود ہے۔ اپنی سوچ کو اتنی جلدی نہ بدلا کیجئے :)
 
کتاب کو جلانا بری بات ہے اور اس کی وجہ نفرت بھی ہو سکتی ہے مگر اس کا جرم ہونا ضروری نہیں۔
بہت خوب۔۔۔یعنی ایک امکان تو تسلیم کیا آپ نے نفرت کا، ۔۔۔۔لیکن اس سے پہلے تو آپ یہ کہہ رہے تھے کہ ؛
کسی کتاب کو جلانا کسی طور بھی ہیٹ کرائم نہیں ہے
یعنی کوئی اور امکان یا طور ہی نہیں ہے اس میں۔۔۔
 
اس میں دو صورتیں ہیں۔ یا تو تمام افراد کے "انبیا" کو تسلیم کرنا ہوگا یا پھر کسی کو بھی نہیں۔ اس طرح احمدیوں کے نبی کو بھی مقدس ماننا ہوگا اور ان کی برائی بھی نہیں کر سکیں گے۔ اگر ہمت ہے تو اس بارے بات کرتے ہیں :)

توہین نہ کرنا اور مقدس ماننا، مترادف نہیں ہیں۔۔۔۔یہ دو الگ الگ باتیں ہیں۔
 
آپ اپنی رائے کا اظہار کر چکے ہیں اور وہ مجھ تک پہنچ گیا۔ میرے جملے میں آپ کی اصل پوسٹ کا اقتباس موجود ہے۔ اپنی سوچ کو اتنی جلدی نہ بدلا کیجئے :)
میری رائے آپ تک پہنچ گئی میرا مٖقصد پورا ہو گیا۔ اب ساری دنیا کو دکھانا بھی تو ضروری نہیں! ویسے آپ بھی اشاروں میں مجھ پر دہشت گردوں کی ہمدردی کا الزام لگاتے رہے ہیں۔
 

قیصرانی

لائبریرین
میری رائے آپ تک پہنچ گئی میرا مٖقصد پورا ہو گیا۔ اب ساری دنیا کو دکھانا بھی تو ضروری نہیں! ویسے آپ بھی اشاروں میں مجھ پر دہشت گردوں کی ہمدردی کا الزام لگاتے رہے ہیں۔
جو میری سوچ ہے میں اسے بیان کرنے سے نہیں جھجھکتا اور میری عادت ہے کہ جو رائے دیتا ہوں، جب تک اس میں غلط ثابت نہ ہوں، واپس نہیں لیتا، چاہے پوری دنیا ہی کیوں نہ مخالفت کر رہی ہو :)
 

Fawad -

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

اسی موضوع کے حوالے سے اردو محفل پر ہی پوسٹ کردہ ايک پرانی پوسٹ پيش ہے۔

امريکہ ميں مسجد کی بے حرمتی پر سابق فوجی کو 20 سال قيد اور 4۔1 ملين ڈالرز جرمانہ


http://english.alarabiya.net/en/News/world/2013/04/17/Ex-Marine-gets-20-years-in-US-mosque-fire.html


پادری ٹيری جونز کے انتہائ قابل مذمت فعل کے بعد کئ ہفتوں تک مختلف اردو فورمز پر رائے دہندگان نے مجھ سے جو جذباتی بحث کی تھی اس کا بنيادی نقطہ يہ تاثر تھا کہ امريکی حکومت دانستہ کوئ تاديبی کاروائ نا کر کے مسلمانوں کے خلاف اپنی مبينہ تعصب پر مبنی سوچ اور يکطرفہ رويے کو دنيا کے سامنے آشکار کر رہی ہے۔

اس ضمن ميں امريکی حکومت کا جو موقف ميں نے پيش کيا تھا اس کی بنياد يہ حقيقت تھی کہ امريکی حکومت اس وقت تک کوئ قدم نہيں اٹھا سکتی جب تک کہ "نفرت پر مبنی جرم" جس کے ليے "ہيٹ کرائم" کی باقاعدہ اصطلاح موجود ہے، وہ سرزد نا ہو جائے۔ جو مبصرين اور رائے دہندگان ہمیں ہدف تنقيد بنا رہے تھے وہ اس حقيقت کا ادراک کرنے سے قاصر تھے کہ اس ضمن ميں امريکی قوانين کا اطلاق اسی صورت ميں ہوتا ہے جب کوئ فرد يا گروہ کسی مخصوص گروپ سے متعلق دانستہ تشدد کی ترغيب میں ملوث ہو۔ قانون کی تشريح کے مطابق "ہيٹ سپيچ" وہ تقرير ہوتی ہے جو نفرت اور تشدد کی حوصلہ افزائ اور ترغيب ديتی ہے۔

باوجود اس کے کہ امريکی صدر اور سيکرٹری آف اسٹيٹ سميت تمام اہم سياسی اور مذہبی قائدين کی جانب سے پادری جونز کے اقدامات کی مذمت کی گئ، يہ حقيقت بھی واضح کی گئ کہ امريکی فيڈرل حکومت اور اسٹيٹ کی سطح پر حکومتی نظام پر امريکی آئين کے اظہار رائے کی آزادی سے متعلق شق کی بدولت يہ پابندی ہے کہ وہ کسی بھی قسم کی تقرير يا بيان پر قدغن لگائيں۔ يہاں تک کہ وہ تقارير جو غير قانونی تشدد کی حوصلہ افزائ کرتی ہيں ان کے حوالے سے سے صرف وہی عمل جرم سے تعبير کيا جاتا ہے جہاں تشدد کے حوالے سے خطرات ناگزير ہو جائيں۔

ليکن ايک سابق امريکی فوجی کے خلاف انتہائ سخت سزا کے اعلان کے بعد يہ حقيقت واضح ہے کہ امريکی حکومت اور امريکی نظام انصاف تمام مذہبی گروہوں کے تقدس کے تحفظ کے ضمن ميں مصمم ارادہ رکھتا ہے اور ان افراد کے خلاف تاديبی کاروائ کے ليے کسی پس وپيش سے کام نہيں ليا جائے گا جو معاشرے کے کسی بھی طبقے کے خلاف نفرت اور تشدد پر مبنی سوچ کو عملی جامہ پہنانے کی کوشش کريں گے۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

digitaloutreach@state.gov

www.state.gov

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

Pesh_workshop_blast.jpg
 
Top