جون ایلیا خود سے ہم اک نفس ہلے بھی کہاں

شمشاد

لائبریرین
خود سے ہم اک نفس ہلے بھی کہاں
اس کو ڈھونڈیں تو وہ ملے بھی کہاں

خیمہ خیمہ گزار لے یہ شب
صبح دم یہ قافلہ بھی کہاں

اب تامّل نہ کر دلِ خود کام
روٹھ لے پھر یہ سلسلے بھی کہاں

آؤ آپس میں کچھ گِلے کر لیں
ورنہ یوں ہے کہ پھر گِلے بھی کہاں

خوش ہو سینو، ان خراشوں پر
پھر تنفّس کے یہ صلے بھی کہاں
(جون ایلیا)
 
Top