خفیہ ادارے کے سربراہ کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم!

فرقان احمد

محفلین
اسلام آباد ہائی کورٹ نے فوج کے خفیہ ادارے انٹر سروسز انٹیلیجنس یعنی آئی ایس آئی کے ہیڈ کوارٹر کے سامنے والی شاہراہ کھولنے سے متعلق عدالتی احکامات پر عمل درآمد نہ ہونے پر سیکریٹری دفاع اور آئی ایس آئی کے سربراہ کو چار جولائی کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی سربراہی میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے سنگل بینچ نے وفاقی دارالحکومت میں تجاوزات سے متعلق مقدمے کی سماعت کرتے ہوئے کہا کہ آئین اور قانون کے سامنے تمام اداروں کو سرنگوں ہونا پڑے گا۔واضح رہے کہ گذشتہ سماعت کے دوران عدالت نے اسلام آباد کے ترقیاتی ادارے سی ڈی اے کو ایک ہفتے کے اندر اندر خیابان سہروردی کا دو کلومیٹر کا حصہ کھولنے کا حکم دیا تھا۔ جمعے کو اس مقدمے کی سماعت کے دوران بینچ کے سربراہ نے عدالتی احکامات پر عمل درآمد سے متعلق رپورٹ طلب کی تو وزارت دفاع کے جوائنٹ سیکریٹری محمد یونس روسٹم پر آئے اور اُنھوں نے عدالت سے استدعا کی کہ اس سڑک کو کھولنے سے متعلق کچھ مزید وقت دیا جائے۔اُنہوں نے کہا کہ اس بارے میں ابھی مزید مشاورت کی ضرورت ہے جس پر بینچ کے سربراہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سڑک لوگوں کی سہولت کے لیے بنائی جاتی ہے اس کو بند کرنا غیر قانونی اقدام ہے اور غیر قانونی اقدام میں مشاورت کیسی۔

_102255988_whatsappimage2018-06-22at6.04.26pm.jpg

آئی ایس آئی کا ہیڈ کوارٹر شاہراہ پر ہونے کی وجہ سے سڑک کا دو کلومیٹر کا حصہ عوام کے لیے بند ہے​

جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عدالتی احکامات پر ہر صورت عمل درآمد ہو گا۔ڈپٹی اٹارنی جنرل ارشد کیانی اور وزارت دفاع کے جوائنٹ سیکریٹری نے عدالت سے استدعا کی کہ چونکہ یہ حساس معاملہ ہے اس لیے اس کی آئندہ سماعت چیمبر میں رکھ لیں۔بینچ کے سربراہ نے یہ استدعا مسترد کر دی اور کہا کہ اس کی سماعت تو کھلی عدالت میں ہو گی تاہم اگر حساس نوعیت کی کوئی چیز سامنے آئی تو کمرہ عدالت میں موجود میڈیا کے ارکان سے کہیں گے کہ وہ اس کو شائع نہ کریں۔ڈپٹی اٹارنی جنرل ارشد کیانی نے بی بی سی کو بتایا کہ عدالت نے ابھی تک سیکریٹری دفاع اور ڈی جی آئی ایس آئی کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کے زبانی احکامات جاری کیے ہیں۔اُنھوں نے کہا کہ اس سے قبل گذشتہ سماعت کے دوران سیکریٹری دفاع کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دیا گیا تھا لیکن ان کی جگہ وزارت دفاع کے جوائنٹ سیکریٹری عدالت میں پیش ہوئے تھے۔

جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے سابق فوجی پرویز مشرف کا نام لیے بغیر وزارت دفاع کے اہلکار کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اس عدالت میں ان کا ایک کمانڈو بھی پیش ہو چکا ہے اسے تو کسی نے کچھ نہیں کہا۔


ربط
 
Top