خزاں کا موسم

تجمل نقوی

محفلین
چمنِ دل میں اتریں بلائیں خزاں کے موسم کی
شہر میں چل پڑیں ہوائیںگماں کے موسم کی
اب کے مئے خانہ میں نہ ہوگا رقص و سرور
کہ رک گئیں ہیں صدائیں بیاں کے موسم کی
کون اب جلا کے رکھے دیئے منڈیروں پر
بجھ گئیں سبھی شعاعیں مکاں کے موسم کی
مبارکیں پیش کرو کچے گھروں کے مکینوں کو
چھٹ گئیں ہیں گھٹائیں آسماں کے موسم کی
 
Top