خزاں آئی گلستاں میں

خزاں آئی گلستاں میں تو سارے گل گئے
جو نغمہ خوان تھے اسکے سبھی بلبل گئے

ہمارے ساتھ بیٹھےتوبڑے چپ چاپ بیٹھےتھے
جوآئے غیر محفل میں تو ان سے گھل گئے

کہاواعظ نےمجھکو دیکھ کرکوچےمیں اسکے
چلے جاؤ جو آئے ا س گلی میں رل گئے

سلامت تا ابد یہ میکدہ تیرا رہے ساقی
کہ جوبھی داغ تھےفرقت کےا س میں دھل گئے

بڑی شوخی سےمحفل میں سجائےزلف بیٹھےتھے
چلی باد صبا جو پیچ و خم تھے کھل گئے

عداوت تھی جوہم سےاسقدران محترم کو
کہ آئے قبر پر تو بن پڑھے وہ قل گئے

جودیکھا شیخ صاحب نےرخ جاناں کااک جلوہ
تو زمزم بیچ ڈالا اور لے کے مل گئے

سوا افسانہء دل کےکہا بھی کچھ نہیں تھا شان
تو کیوں وہ جان لینے پر ہماری تل گئے
 
Top