خدا قسم لوگ کہہ رہے ہیں کہانی حیدر کی باطلی ہے

احمد علی

محفلین
عرب عجم کے سبھی مسلماں کو بھائے دنیا کی دلکشی ہے
اُدھر وہ انساں جلا رہے ہیں ، اِدھر مذمت روایتی ہے

غزہ کے سینے سے اٹھنے والے دھویں کے بادل گواہی دیں گے
جنازے اٹھتے رہے مسلسل مگر یہاں صرف خامشی ہے

عجب ہے کرب و بلا کا منظر ، پڑی ہیں لاشیں قدم قدم پر
زمیں کا چہرہ لہو لہو ہے ، یزید کو شرم آ رہی ہے

بموں کی بارش جلا گئی گھر ، خدا کی بستی بنا دی کھنڈر
جو زندہ بچ بھی گئے ہیں ان کی بھی موت جیسی ہی زندگی ہے

کہاں سے آئے کوئی مسیحا جو رکھ دے زخموں پہ انکے مرہم
اُدھر ہے چنگیز کی حکو مت اِدھر حکو مت منافقی ہے

ہیں دہرے معیار انکےکیوں کر بنے جو پھرتے ہیں خود ہی منصف
وہ چاہیں کر دیں بپا قیامت اِدھر سے کنکر زیادتی ہے

نہ کوئی حیدر علی ہی آیا نہ بن سکا کوئی ابنِ قاسم
خدا قسم لوگ کہہ رہے ہیں کہانی حیدر کی باطلی ہے

جگا سکا ہے نہ ان کو اقبال سو رہی ہے یہ قوم احمد
رہے ہیں گرتے یہ ہر قدم پر کہ ان میں خودداری کی کمی ہے
 
Top