خاصانِ خدا کے اشعار

سیما علی

لائبریرین
میرے بنے کی بات نہ پوچھو میرا بنا ہریالا ہے
خسرو خوباں سرور عالم تاج شفاعت والا ہے

حسن کے چرچے اس کے دم سے رونق عالم اس کے قدم سے
نور کے سانچے میں قدرت نے اس کو کچھ ایسا ڈھالا ہے

پھیلا ہوا ہے دامن رحمت کتنی خوش قسمت ہے یہ امت
سارے گنہ گاروں پر اس نے کملی کا پردہ ڈالا ہے

دیکھو اسی کے نور سے دو جگ جگ مگ جگ مگ جگ مگ جگ مگ
اس کے رخ روشن ہی سے تو یہ سارا اجیالا ہے

مے سے بھرے پیمانے ہیں یا مستقلاً مے خانے ہیں
آنکھوں میں آنکھیں میرے بنے کی کون ایسا متوالا ہے

نبیؐ ولی سب اس کے براتی کس میں اس کی بات ہے آتی
کاملؔ میرا راج دلارا سب سے ارفع و اعلیٰ ہے
کامل شطاری
 

یاسر شاہ

محفلین
کہ سعدی راہ و رسمِ عشق بازی
چناں داند کہ در بغداد تازی

اگر مجنون و لیلیٰ زندہ گشتے
حدیثِ عشق زیں دفتر نوشتے

دل آرامے کہ داری دل در و بند
دگر چشم از ہمہ عالم فر و بند

شیخ سعدی ر ح

فرماتے ہیں کہ سعدی عشق بازی کی راہ و رسم سے اس طرح واقف ہے جیسا کہ بغداد کے لوگ عربی گھوڑوں کو پہچانتے ہیں حتی کہ اگر مجنوں اور لیلیٰ زندہ ہوتے تو بیانِ عشق میرے دفترِ عشق سے کرتے لیکن حقیقت یہ ہے کہ یہ سب خواب ہے -دل کا چین و آرام اسی میں ہے کہ دل کو خدائے پاک سے وابستہ کر لو اور تمام عالم سے آنکھیں بند کر لو -
 

یاسر شاہ

محفلین
چودہ اگست پہ یہ شعر یاد آتا ہے:

چمن کا رنگ گو تو نے سراسر اے خزاں بدلا
نہ ہم نے شاخ _گل چھوڑی نہ ہم نے آشیاں بدلا
مجذوب رح
 

یاسر شاہ

محفلین

شبِ تاریک و بیمِ موج و گردابے چنیں ہائل
کُجا دانند حالِ ما سبکسارانِ ساحل ہا
(حافظ شیرازی)

اندھیری رات اور موج کا خوف اور ایسا خوفناک بھنور۔ ساحلوں کے بے فکرے ہمارا حال کب سمجھ سکتے ہیں؟
 

یاسر شاہ

محفلین
مرا در منزل جاناں چہ امن و عیش چوں ہر دم
جرس فریاد می دارد کہ بر بندید محمل ہا
(حافظ شیرازی)

مجھے محبوب کے پڑاؤ میں کیا امن و عیش؟ جبکہ ہر دم گھنٹہ اعلان کر رہا ہے کہ کجاوے کس لو
 

یاسر شاہ

محفلین
نہ ہر سینہ را راز دانی دہند
نہ ہر دیدہ را دیدہ بانی دہند
ہر سینہ کو اللہ اپنی محبت کا رازنہیں دیتا اور نہ ہر آنکھ کو اپنے راستہ کی رہنمائی کامقام عطا فرماتا ہے۔
نہ ہر گوہرے درۃُ التاج شد
نہ ہر مرسلے اہلِ معراج شد
ہر موتی کو اللہ تعالیٰ یہ عزت نہیں دیتا کہ وہ بادشاہوں کے تاج میں لگے اور ہر رسول کو اللہ تعالیٰ نے معراج نہیں عطا فرمائی۔
برائے سر انجام کار صواب
یکے از ہزاراں شود انتخاب
اللہ تعالیٰ اپنے دین کے سرکاری کام کے لئے اپنی ولایت اور محبت کی دوستی کے لئے ہزاروں میں سے کسی ایک کا انتخاب کرتا ہے۔ہر شخص کو یہ سعادت و عزت و شرف نہیں ملتا (اور سرکاری کام کے لئے اللہ کی طرف سے جس کا انتخاب ہوتا ہے اس کو جو ساتھی دیئے جاتے وہ بھی چنیدہ ہوتے ہیں)​
 

یاسر شاہ

محفلین
سرمد غمِ عشق بوالہوس را نہ دہند
سوزِ دلِ پروانہ مگس را نہ دہند
عمرے باید کہ یار آید بہ کنار
ایں دولتِ سرمد ہمہ کس را نہ دہند

اے سرمد، غمِ عشق کسی بوالہوس کو نہیں دیا جاتا۔ پروانے کے دل کا سوز کسی شہد کی مکھی کو نہیں دیا جاتا۔ عمربیت جاتی ہے وصل_ یار میں ، یہ سرمدی دولت ہر کسی کو نہیں دی جاتی۔
 

یاسر شاہ

محفلین
زبردست شاہ جی، اور اس بات کی خوشی زیادہ ہوئی کہ آپ نے سرمد شہید کو خاصانِ خدا میں سے سمجھا!
جزاک اللہ خیر۔آپ کے التفات نے مسرور کر دیا۔سرمد رحمتہ اللہ کے بعض اشعار کو بزرگوں نے جا بجا نقل کیا ہے جس سے یہی گمان ہوتا ہے کہ وہ بھی خاصان خدا میں سے ہیں۔واللہ اعلم باالصواب
 

یاسر شاہ

محفلین
دائم اندر آب کار_ ماہی است
مار را با او کجا ہمراہی است
(رومی)

پانی میں ہمیشہ رہنا یہ مچھلیوں کا کام ہے سانپ کو (اپنے زہر کی وجہ سے)مچھلیوں کی ہمراہی کب نصیب ہو سکتی ہے لہذا کچھ دیر ہی پانی میں رہتاہے اور پھر فوراً خشکی کی طرف لوٹ آتا ہے۔
مولانا رومی نے شعر میں استعاروں کی ایک خوبصورت فضا بنائی ہے ۔ان استعاروں کو سمجھنے کی کلید پیش خدمت ہے۔

ماہی=عاشق_ خدا
آب=اللہ تعالیٰ کی یاد کا ماحول
مار=غافل/فاسق /گناہوں کا عادی
خشکی=غفلت کا ماحول/اسباب گناہ
 

یاسر شاہ

محفلین
نہ چت کر سکے نفس کے پہلواں کو
تو یوں ہاتھ پاؤں بھی ڈھیلے نہ ڈالے

ارے اس سے کشتی تو ہے عمر بھر کی
کبھی وہ دبا لے کبھی تو دبا لے

مجذوب رح
 

یاسر شاہ

محفلین
نہ چت کر سکے نفس کے پہلواں کو
تو یوں ہاتھ پاؤں بھی ڈھیلے نہ ڈالے

ارے اس سے کشتی تو ہے عمر بھر کی
کبھی وہ دبا لے کبھی تو دبا لے

مجذوب رح
مجذوب رحمہ اللہ کے اشعار سے ماضی بعید کی دیکھی ہوئی کشتیوں کا نقشہ نگاہوں کے سامنے آ گیا کہ کس طرح پہلواں جب چاروں شانے چت پڑ جاتا تو ریفری دس تک گنتا اگر دس کی گنتی سے پہلے پہلے چت پڑا پہلوان ہاتھ اٹھا لیتا تو ٹھیک ورنہ اسے ہارا ہوا اور شکست خوردہ تسلیم کر لیا جاتا ۔مقبول پہلوانوں کا طرہء امتیاز ان کا اسٹیمنا ہے اور اسٹیمنا نام ہے مقابلے میں ڈٹے رہنے کی خو کا۔چنانچہ کئی کشتیاں ایسی دیکھیں کہ مقابل نے کوٹ کوٹ کر مقبول پہلوان کو ادھ موا کر دیا اور جوں ہی چاروں شانے چت کیا ریفری نے گنتی شروع کی آٹھ اور نو تک پہنچا نہیں کہ اس کا ہاتھ فضا میں بلند ہو گیا اور ہاتھ لہراتے ہوئے دوبارہ اٹھ کھڑا ہوا۔
یہاں بھی مجذوب رح نے یہی فرمایا ہے کہ اصل مقابلہ تو ہمارا نفس کے پہلواں سے ہے لہذا مقبولیت کے لیے ضروری ہے اسٹیمنا برقرار رکھیں جہاں اس نے چت کر دیا چت لیٹے ہی نہ رہیں ،تارے گنتے ہوئے بلکہ اٹھ کھڑے ہوں ،توبہ کریں اور کشتی کو جاری رکھیں۔
بقول ایک اور اللہ والے کے؛
ہم نے طے کیں اس طرح سے منزلیں
گر پڑے ،گر کر اٹھے،اٹھ کر چلے
 

یاسر شاہ

محفلین
ما بادہ زیر _خرقہ نہ امروز می خوریم
صد بار پیر_ میکدہ ایں ماجرا شنید


گدڑی میں مے چھپا کے نہیں پی رہا میں آج
قصہ یہ پیر مے کدہ نے بارہا سنا

یا رب کجاست محرم_رازے کہ یک زماں
دل شرح آں دہد کہ چہ دید و چہ ہا شنید

یا رب کہاں ہے محرم راز ،اک ذرا سی دیر
چاہے ہے دل بتائے کہ کیا دیکھا کیا سنا

حافظ وظیفہ_ تو دعا گفتن ست و بس
در بند_آں مباش کہ نشنید یا شنید

حافظ وظیفہ تیرا ہے دینا دعائیں بس
اس فکر میں نہ پڑ ترا کس نے کہا سنا
 
Top