خارجی کلب، ہر خوشی لے لی

خارجی کلب، ہر خوشی لے لی
تُو نے معصوم زندگی لے لی

طفل ہنستے نہ دیکھ پایا تُو
جانور، ہونٹ سے ہنسی لے لی

تُو نے معصومیت پہ وار کیا
یہ بچی تھی جو سادگی لے لی

خوبصورت تھی کس قدر دُنیا
تُو نے دُنیا سے دلکشی لے لی

تُو تو دشمن ہے دین کا کُتے
دین داروں سے پیروی لے لی

پھٹ کے مُردار خارجی تُو نے
اب جہنم تو واقعی لے لی

تُو نے اللہ کو ہے جھُٹلایا
اور ہاتھوں میں مورتی لے لی

خارجی نے ہے دین سے اظہر
مار کر طفل، رُخصتی لے لی
 
Top