حکومت عمران خان کو تھکانا چاہتی ہے!

شاید 'اساں تے جاناں بلو دے گھر' کی طرف اشارہ کیا ہو۔ یہ ابرار کی غیر ایمانداری کا جیتا جاگتا اثبوت ہے :)
وہ ہماری ٹریڈیشن ہے ۔ اور اس بندہ کا جہاں تک مجھے پتہ کوئی داغ نہیں نظر آتا بلکہ ہماری ثقافت کی شاعری کی وجہ سے میں تو اسے پیر بزرگ سمجھتا ہوں اور بہت عزّت کرتا ہوں۔
 

نایاب

لائبریرین
سدا خوش ہنستی مسکراتی رہیں محترم بہنا
بہت ہنسایا آپ نے ۔۔۔۔
آپ مانیں یا نہ مانیں میں نے یہ فقرہ پڑھا ہی نہیں بلکہ سنا بھی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔
بہت دعائیں
اس دن کے بعد سے جب ان کی بیٹی اپنے چھوٹے بھائی کو پڑھنے یا کسی اور کام کے لیے بلاتی ہے تو وہ دور سے ہی السلام علیکم کہہ کر وہاں سے چلا جاتا ہے.
 
میرے پاکستانیوں
توجہ فرمائیں ۔
16دسمبر کو پاکستان بند ہونے کے بعد
20 دسمبرکو برصغیر
24 دسمبر کو ایشیا
30 دسمبر کو دنیا بند کر دی جائے گی۔
اور
3 جنوری کو پلان E پیش کیا جائے گا
اور وہ تمام نونی جو اس خوش فہمی میں ہیں کہ پلان Z کے بعد ABC ختم ہو جائے گی ،وہ ذرا ایم ایس ایکسل دیکھیں۔
پلان Z کے بعدZA کی نئی سیریز شروع کی جائے گی۔:grin::D:grin::D:grin::D:grin:
:rollingonthefloor::rollingonthefloor::rollingonthefloor:
 
میرے پاکستانیوں
توجہ فرمائیں ۔
16دسمبر کو پاکستان بند ہونے کے بعد
20 دسمبرکو برصغیر
24 دسمبر کو ایشیا
30 دسمبر کو دنیا بند کر دی جائے گی۔
اور
3 جنوری کو پلان E پیش کیا جائے گا
اور وہ تمام نونی جو اس خوش فہمی میں ہیں کہ پلان Z کے بعد ABC ختم ہو جائے گی ،وہ ذرا ایم ایس ایکسل دیکھیں۔
پلان Z کے بعدZA کی نئی سیریز شروع کی جائے گی۔:grin::D:grin::D:grin::D:grin:
اور سیریز چلتے چلتے 2018 آجائے گا۔ جس کے بعد الیکشن میں ن لیگ، پی پی اور دوسری جماعتیں اپنا پلان اے پیش کرینگی عوام کو۔ کہ ہم نے پانچ سال کچھ نا کچھ کیا مگر عمران نے سارا وقت پلان چلانے میں ضائع کر دیا۔ تو فیصلہ آپ کریں۔ آپ کو کار کردگی چاہئے یا احتجاجی پلان۔
پھر عوام فیصلہ کرینگے :)
 
اور سیریز چلتے چلتے 2018 آجائے گا۔ جس کے بعد الیکشن میں ن لیگ، پی پی اور دوسری جماعتیں اپنا پلان اے پیش کرینگی عوام کو۔ کہ ہم نے پانچ سال کچھ نا کچھ کیا مگر عمران نے سارا وقت پلان چلانے میں ضائع کر دیا۔ تو فیصلہ آپ کریں۔ آپ کو کار کردگی چاہئے یا احتجاجی پلان۔
پھر عوام فیصلہ کرینگے :)
اور ویسے بھی جب تک خان صاحب کو دھرنوں کی اتنی عادت پڑ چکی ہوگی کہ وہ ایویں "ششکے " کے لئے دھرنا دئیے جائیں گے۔:cool:
 
چھوڑو یار ۔ یار لوگ برا مان جائیں گے ۔
ویسے میں ذاتی طور پہ پیٹرول پرائس میں کمی کا کریڈٹ خان صاحب کو دیتا ہوں ۔ (y)
دو سپر پاورز اور دو تیل نکالنے والے ممالک کی سرد جنگ چل رہی ہے۔۔۔ کون سے خان صاحب جی
 
دو سپر پاورز اور دو تیل نکالنے والے ممالک کی سرد جنگ چل رہی ہے۔۔۔ کون سے خان صاحب جی
آپ کے خیال میں گورنمنٹ ان باتوں کا خیال کرتی ہے ؟؟؟
اُ س کے پاس ہزار ٹوپیاں ہے پہنانے کے لئے بھائی جی۔
ایٹ لیسٹ عمراں خان ایک مستقل تھریٹ تو بنا ہوا ہے ناں ؟؟؟؟
 

ابن رضا

لائبریرین
دعا سمجھیں یا بد دعا ۔ عمران خان یا کوئی بھی جو مستقل آپ کے سر پر سوار رہے گا تو لا محالہ آپ کو ڈلیور کرنا پڑے گا۔ :)
اللہ بھلا کرے آپ کا۔ میرے عزیز یہی کام گذشتہ دورِ حکومت میں نواز لیگ نے زرداری لیگ کے ساتھ کیا ہوتا تو صورتِ حال قدرے الگ ہوتی۔ یہاں عشروں سے یہی ہوتا آیا ہے کہ جب ایک حکمران کی تاج پوشی ہو جاتی ہے تو حزبِ اختلاف ایک عدد ڈمی کو قائدِ حزب اختلاف بنا دیتی ہے کہ ایوان میں خانہ پوری ہوتی رہے اور خود خوابِ خرگوش کے مزے لینے دبئی ، برطانیہ یا سعودیہ کا رخ کر لیتے ہیں۔ مزید براں ایسا ہی کچھ حکمران جماعت کرتی ہے کے بڑے لیڈر ایوان میں عید کے چاند ہو جاتے ہیں حتی کہ ان کے اپنے چھوٹے موٹے ایم این اے ان کے دیدار کی خاطر لاکھ جتن کرتے ہیں تو کسی اور کی رسائی یا شنوائی تو نا ممکن ہو جاتی ہے۔ جب الیکشن کا موسم قریب آتا ہے وہی فصلی بٹیرے لوٹ آتے ہیں۔ چار جلسے کیے جاتے ہیں کچھ من پسند خرید و فروخت ہوتی ہے اور باری دوسرے کو منتقل ہو جاتی ہے۔ اس سب میں عوام کے مفاد اور حقوق کے لیے کوئی علم بلند نہیں ہوتا ۔ عمران میں لاکھ برائیاں ہونگی مگر آ ج کے سیاسی پنڈت یہ ماننے پر مجبور ہیں کہ اب حکومت پہلے جیسی آسان نہیں رہی ۔ اب کچھ نہ کچھ ڈیلیور کرنا ہی پڑے گا چاہے کوئی بھی ہو۔
 
آخری تدوین:
دعا سمجھیں یا بد دعا ۔ عمران خان یا کوئی بھی جو مستقل آپ کے سر پر سوار رہے گا تو لا محالہ آپ کو ڈلیور کرنا پڑے گا۔ :)
مجھے ایسی ہی اپوزیشن اور میڈیا چاہئے جو حکومت کے پیچھے لگا رہے اور کرپشن کو بے نقاب کرے اور حکومت کو عوام کے خوش کرنے اقدامات پر مجبور کرتا رہے۔ اور اگر حکومت اچھا کار کرے تو اس کو سراہے بھی۔ لیکن ایسی اپوزیشن نہیں چاہئے کہ جو ریاستی اداروں پر حملہ کرے ، سٹیج پر چڑھ کر اخلاقیات کا جنازہ نکال دے اور اپنے مشکوک الزامات کی بنا پر غیر آئینی طریقہ اختیارکرے۔ ڈان بن کر شہر بند کرنے کی دھمکیاں دے۔ اور یہ دھمکیاں دے کہ ہم حکومت چلنے ہی نہیں دیں گے یعنی حکومت کوئی اچھا کام کرنا چاہے تو اس قابل بھی نہیں رہے گی۔ اور ملکی جگ ہنسائی کا باعث بنے کہ غیر ملکی سربراہوں کے اہم دورے بھی ملتوی ہونے لگیں۔
90 کی دہائی میں دونوں پارٹیاں ن لیگ اور پی پی ایک دوسرے کی مخالفت میں اس قدر بڑھ جاتے تھے کہ ایک دوسرے کی حکومت گرانے کے لئے کسی بھی حد تک پہنچ جاتے تھے۔ سچے جھوٹے ہر طرح کے الزامات لگائے جاتے تھے ریاستی اداروں کے ساتھ مل کر سازشیں کی جاتی تھیں ۔ ایک دوسرے کے شروع کئے ہوئے قومی پراجیکٹ کینسل کئے جاتے تھے یا کم کئے جاتے تھے۔ جب مشرف نے آکر سب کی چھٹی کرا دی تب ان قومی سیاستدانوں کو اس بات کا احساس ہوا کہ مخالفت ایک حد میں رہ کرنی چاہئے تو انہوں نے مثاق جمہوریت تشکیل دیا اور رولز آف گیمز سیٹ کئیے۔ مزے کی بات یہ ہے کہ میثاق جمہوریت پر عمران نے بھی جاکر دستخط کئے تھے اور اس کا فخریہ اعلان کیا تھا کیونکہ ان دنوں عمران مشرف کا بھرپور مخالف تھا۔
بہرحال میں یہ کہتا ہوں کہ اپوزیشن مخالفت لازمی کرے مگر ریاست کو نقصان پہنچانے کی حد تک نا جائے۔ سب سے اچھا طریقہ یہ ہے کہ اگر آپ کے پاس موقع ہے کہ آپ اپنے صوبے میں کارکردگی دکھا کر اپنی قابلیت ثابت کر سکتے ہیں تو اس موقع سے فائدہ اٹھائیں۔
 
مزید براں ایسا ہی کچھ حکمران جماعت کرتی ہے کے بڑے لیڈر ایوان میں عید کے چاند ہو جاتے ہیں حتی کہ ان کے اپنے چھوٹے موٹے ایم این اے ان کے دیدار کی خاطر لاکھ جتن کرتے ہیں
اس جملے پر ایک واقعہ یاد آگیا۔
2011 کی سردیوں کے دن تھے میں ق لیگ کے ایک راہنما کے گھر ( اسلام آباد ) کسی کام سے گیا تو وہ لان میں بیٹھے لنچ کر رہے تھے، مجھے بھی شریک کر لیا۔۔اس دوران ایک 35-38 سالہ صاحب وارد ہوئے، شاندار بوسکی کا سوٹ، گولڈ کے بٹن لگے ہوئے، سلام دعا کر کے وہیں لان میں بیٹھ گئے اور اپنا مدعا بڑی ہی عاجزی اور انکساری اور کچھ کچھ مسکینوں والے انداز میں بیان کرنے لگے۔
موصوف کو مسئلہ یہ تھا کہ موجودہ قائد حزب اختلاف جناب خورشید شاہ صاحب (تب پارٹی کے پارلیمانی لیڈر تھے غالباً) سے ملاقات کرنی تھی اور ق لیگ کے راہنما سے سفارش کروانے یا مدد مانگنے آئے تھے۔ میرے میزبان گو پارٹی میں کوئی بڑا عہدہ نہیں رکھتے تھے لیکن ان کی کنگ میکر صلاحیتوں سے میں باخوبی واقف تھا ۔ وہیں بیٹھے بیٹھے جناب نے پاکستانی سیاست کے ایک بڑے نام کو فون کیا (وہ بھی ق لیگ کے ہی تھے) اور طے یہ پایا کہ بوسکی سوٹ والے صاحب 2 دن بعد اسلام آباد کلب میں ڈنر کروائیں گے اور خورشید شاہ صاحب کی ان سے وہاں ملاقات ہو جائے گی۔ جب وہ صاحب چلے گئے تو میں نے پوچھا کہ یہ کون تھا ؟ ہنستے ہوئے کہنے لگے حکومتی پارٹی کا ایک ایم این اے ۔
مجھے اس بےچارے ایم این اے پر بڑا ترس آیا
 

ابن رضا

لائبریرین
اس جملے پر ایک واقعہ یاد آگیا۔
2011 کی سردیوں کے دن تھے میں ق لیگ کے ایک راہنما کے گھر ( اسلام آباد ) کسی کام سے گیا تو وہ لان میں بیٹھے لنچ کر رہے تھے، مجھے بھی شریک کر لیا۔۔اس دوران ایک 35-38 سالہ صاحب وارد ہوئے، شاندار بوسکی کا سوٹ، گولڈ کے بٹن لگے ہوئے، سلام دعا کر کے وہیں لان میں بیٹھ گئے اور اپنا مدعا بڑی ہی عاجزی اور انکساری اور کچھ کچھ مسکینوں والے انداز میں بیان کرنے لگے۔
موصوف کو مسئلہ یہ تھا کہ موجودہ قائد حزب اختلاف جناب خورشید شاہ صاحب (تب پارٹی کے پارلیمانی لیڈر تھے غالباً) سے ملاقات کرنی تھی اور ق لیگ کے راہنما سے سفارش کروانے یا مدد مانگنے آئے تھے۔ میرے میزبان گو پارٹی میں کوئی بڑا عہدہ نہیں رکھتے تھے لیکن ان کی کنگ میکر صلاحیتوں سے میں باخوبی واقف تھا ۔ وہیں بیٹھے بیٹھے جناب نے پاکستانی سیاست کے ایک بڑے نام کو فون کیا (وہ بھی ق لیگ کے ہی تھے) اور طے یہ پایا کہ بوسکی سوٹ والے صاحب 2 دن بعد اسلام آباد کلب میں ڈنر کروائیں گے اور خورشید شاہ صاحب کی ان سے وہاں ملاقات ہو جائے گی۔ جب وہ صاحب چلے گئے تو میں نے پوچھا کہ یہ کون تھا ؟ ہنستے ہوئے کہنے لگے حکومتی پارٹی کا ایک ایم این اے ۔
مجھے اس بےچارے ایم این اے پر بڑا ترس آیا
آپ کو یاد ہوگا کہ دھرنوں کے خلاف پارلیمان کے مشترکہ اجلاس میں پی پی کے تمام قائدین عمران کو دعایں دیتے رہے تھے کہ اس نے نواز شریف کو کم از کم ایوان کی یاد تو دلا دی ورنہ ایک سال سے انہوں نے دیدار نہیں کرایا تھا
 
Top