حکومتی انتخابی اصلاحات کمیٹی

الف نظامی

لائبریرین
سپیکر قومی اسمبلی نے انتخابی اصلاحات کیلئے پارلیمانی کمیٹی کے قیام پر مشاورت مکمل کرلی ہے، کمیٹی میں نمائندگی کا فارمولہ بھی طے پا گیا، سینیٹ سے اکثریتی ارکان اپوزیشن سے لینے کا فیصلہ کرلیا گیا، چیئرمین سینیٹ نے اپوزیشن جماعتوں سے 24 جولائی تک کمیٹی کیلئے نام مانگ لئے۔
اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی زیرصدارت مشاورت میں اسحاق ڈار، زاہد حامد اور انوشہ رحمان نے حکومت، سید خورشید شاہ اور نوید قمر نے اپوزیشن کی نمائندگی کی۔


پپیلز پارٹی نے تجویز دی کہ سینیٹ میں اپوزیشن کی اکثریت کے باعث کمیٹی میں اپوزیشن ارکان کی تعداد زیادہ رکھی جائے، جس پر کمیٹی کے 11 میں سے 7 ارکان اپوزیشن اور 4 حکومت سے لینے کا فیصلہ کیا گیا۔


پیپلز پارٹی نے سینیٹ سے رضا ربانی، اعتزاز احسن، فاروق ایچ نائیک، قومی اسمبلی سے نوید قمر اور شازیہ مری کے نام اسپیکر کے حوالے کئے جبکہ باقی نام اے این پی، ایم کیو ایم، ق لیگ اور بی این پی عوامی سے لئے جائیں گے۔


چیئرمین سینیٹ نے دیگر اپوزیشن جماعتوں سے 24 جولائی تک ایک ایک نام مانگ لیا ہے، حکومت پہلے ہی اسحاق ڈار، زاہد حامد، انوشہ رحمان، طارق فضل چوہدری، مرتضیٰ جاوید عباسی، عبدالقادر بلوچ اور عبدالحکیم بلوچ کے نام تجویز کر چکی ہے، ذرائع کے مطابق 25 جولائی تک کمیٹی کے قیام کا نوٹیفکیشن جاری کئے جانے کا امکان ہے۔ سماء
 

الف نظامی

لائبریرین

انتخابی اصلاحات کی پارلیمانی کمیٹی کو 1283تجاویزموصول ہوگئی ہیں جن کا جائزہ لینے کیلئے زاہد حامد کی سربراہی میں ذیلی کمیٹی قائم کردی گئی ہے جس کااجلاس 30اکتوبرکو ہوگا۔
کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر اسحاق ڈار کا کہنا ہے انتخابی اصلاحات کب تک مکمل ہوں یہ کہنا قبل ازوقت ہے،تحریک انصاف والوں نے استعفے دے رکھے ہیں تاہم وہ عام شہریوں کی حیثیت سے تجاویز دے سکتے ہیں،انتخابی اصلاحات کا کام اپنی جگہ لیکن جو سسٹم چل رہا ہے اس کو روکا نہیں جاسکتا موجودہ قوانین کے تحت نئے چیف الیکشن کمشنر کا تقرر کیا جاسکتا ہے ۔پیر کو پارلیمانی کمیٹی کااجلاس سینیٹراسحاق ڈارکی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاوس میں ہوا۔جس میں الیکشن کمیشن اور وزارت داخلہ کے حکام شریک ہوئے ۔اجلاس میں سیکریٹری الیکشن کمیشن اشتیاق احمد خان نے انتخابی اصلاحات کے حوالے سے کمیٹی کوبریفنگ دی ۔
بعدازاں میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے چیئرمین کمیٹی اسحاق ڈار نے بتایا کہ 4ہزار صفحات پرمشتمل 1283تجاویز موصول ہوئی ہیں
آئین میں ترمیم
کیلئے 396
عوامی نمائندگی ایکٹ 473
پولیٹکل پارٹی ایکٹ کے حوالے سے 49
اور انتخابات کے انتظامی معاملات کیلئے 312تجاویزموصول ہوئی ہیں ۔

انہوں نے بتایا کہ مختلف صوبوں کے حوالے سے بھی 312تجاویز کمیٹی کے سامنے رکھی گئی ہیں ۔
سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا کہ ان تجاویز کا جائزہ لینے کیلئے وفاقی وزیرزاہد حامد کی سربراہی میں ایک ذیلی کمیٹی قائم کی گئی جس میں
انوشہ رحمان خان
سید نوید قمر
چودھری اعتزار احسن
میاں رضاربانی
سینیٹرطلحہ محمود
آفتاب احمد خان شیرپاو اور طارق اللہ شامل ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف اسمبلیوں سے مستعفی ہوچکی ہے اگر وہ اپنی تجاویز دینا چاہتے ہیں تو بطور پاکستانی دے سکتے ہیں تاہم ان کے 3ارکان اسمبلی میں موجود ہیں ۔انہوں نے بتایا کہ ذیلی کمیٹی 1283انتخابی تجاویز کا جائزہ لے گی جس کا اجلاس 30اکتوبر کو پارلیمنٹ ہاوس میں ہوگا۔اسحاق ڈار نے بتایا کہ الیکشن کمیشن کی طرف سے تیار کی گئی اصلاحات کا مسودہ تمام ممبران کے سپرد کردیا گیا ہے
انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ آنے والے الیکشن جدید ٹیکنالوجی کے تحت ہوں اور ہم یہ کام ملک وقوم کی خدمت کے طور پر کررہے ہیں جبکہ انتخابی اصلاحات کے لئے پارلیمنٹ کی قراردادبھی موجود ہے ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ انتخابی اصلاحات کا کام اپنی جگہ لیکن جو سسٹم چل رہا ہے اس کو روکا نہیں جاسکتا موجودہ قوانین کے تحت نئے چیف الیکشن کمشنر کا تقرر کیا جاسکتا ہے ۔
 
Top