لیاقت علی عاصم ::::حوصلے دِیدۂ بیدار کے سَو جاتےہیں:Liaquat Ali Asim ::i

طارق شاہ

محفلین
غزل
لیاقت علی عاصم

حوصلے دیدۂ بیدار کے سو جاتے ہیں
نیند کب آتی ہے، تھک ہار کے سو جاتے ہیں

روز کا قصّہ ہے یہ معرکۂ یاس و اُمید
جیت کر ہارتے ہیں، ہار کے سو جاتے ہیں

سونے دیتے ہیں کہاں شہر کے حالات،مگر
ہم بھی سفّاک ہیں، جی مار کے سو جاتے ہیں

چاہتے ہیں رہیں بیدار غمِ یار کے ساتھ
اور پہلو میں غمِ یار کے سو جاتے ہیں

ڈھیر ہو جاتی ہے وحشت کسی آغوش کے پاس
سلسلے سب رم و رفتار کے سو جاتے ہیں

جاگتے تھے تِری تصوِیر کے اِمکاں جن میں
اب تو وہ رنگ بھی دیوار کے سو جاتے ہیں

لیاقت علی عاصم
 
Top