حملہ آور نے ’اللہ اکبر‘ کے نعرے لگائے تھے، آسٹریلوی پولیس

جاسم محمد

محفلین
حملہ آور نے ’اللہ اکبر‘ کے نعرے لگائے تھے، آسٹریلوی پولیس
2 hours ago
50004498_101.jpg


Australien Messerattacke in Sydney
آسٹریلیا کے شہر سڈنی میں چاقو سے مسلح ایک شخص کو نصف درجن لوگوں کے ایک گروپ نے قابو کر کے پولیس کے حوالے کر دیا۔ اس حملہ آور نے ایک اکتالیس سالہ خاتون کو چاقو سے وار کر کے زخمی بھی کر دیا تھا۔
آسٹریلوی شہر سڈنی کی پولیس کے مطابق مبینہ حملہ آور سڑک پر چاقو لہراتے ہوئے 'اللہ اکبر‘ کے نعرے لگانے کے ساتھ ساتھ یہ بھی کہہ رہا تھا کہ مجھ کو گولی مار دی جائے۔ تاہم ابھی اس شخص کی ذہنی حالت کے بارے میں حتمی طور پر کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ پولیس کے مطابق پوچھ گچھ کے بعد ہی تعین کیا جائے گا کہ حملہ آور کی سیاسی اور مذہبی سوچ کیا تھی۔

آسٹریلوی پولیس کے مطابق جس مبینہ شخص کو پولیس کی تحویل میں دیا گیا ہے، وہ سڈنی کے ایک پرہجوم علاقے میں ایک بڑا چاقو لے کر لوگوں کو زخمی کرنے کی کوشش میں تھا۔ ملکی میڈیا پر ایسی فوٹیج بھی دکھائی گئی، جس میں حملہ آور کو 'اللہ اکبر‘ کے نعرے لگاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

50004520_101.jpg


پولیس کی بھاری نفری سڈنی شہر کے کاروباری علاقے میں تفتیشی عمل میں مصروف رہی
مبینہ حملہ آور اور دماغی خلل

سڈنی پولیس نے حملہ آور کی عمر اکیس برس بتائی ہے اور ممکنہ طور پر اس کے دماغ میں خلل ہے۔ پولیس کو اس مناسبت سے طبی ریکارڈ بھی مل گیا ہے۔ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اس شخص نے اس سے پہلے ایک خاتون کو ہلاک بھی کر دیا تھا اور اُس کے بعد ہی وہ چاقو سے حملے کرنے کی کوشش میں تھا۔ پولیس نے اس کے ہاتھوں زخمی ہونے والی دوسری خاتون کی حالت کو مستحکم قرار دیا ہے۔

آسٹریلوی ریاست نیو ساؤتھ ویلز کی پولیس کے سربراہ نے کہا ہے کہ ابھی تک اس مبینہ ملزم کے کسی دہشت گرد تنظیم کے ساتھ رابطوں کے حوالے سے بھی کوئی معلومات دستیاب نہیں۔ پولیس کمشنر کے مطابق ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اس شخص کے ذہن پر امریکا میں نسل پرستانہ حملے کے علاوہ نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کی مساجد پر کیے گئے حملوں کے اثرات بھی ہو سکتے ہیں۔

50004476_101.jpg


حملہ آور جس علاقے میں سرگرم تھا، وہاں سے ایک جوان لڑکی کی نعش بھی ملی ہے
عام شہریوں کی مثالی بہادری

اس چاقو بردار شخص کو نصف درجن کے قریب عام شہریوں نے مزید افراد پر حملے کرنے سے روکنے کی کامیاب کوشش کی۔ انہی افراد نے اس شخص کو گرا کر اپنی گرفت میں بھی لے لیا تھا۔ اس کو گرانے کے لیے ایک کرسی اور پلاسٹک کا ایک کریٹ استعمال کیے گئے۔

آسٹریلوی وزیر اعظم اسکاٹ موریسن نے سڈنی کے ان شہریوں کو ملکی ہیرو قرار دیا ہے، جنہوں نے اس چاقو بردار ملزم کو قابو کر کے پولیس کے حوالے کیا۔ موریسن نے بھی مبینہ ملزم کی گرفتاری کی تصدیق کی۔ انہوں نے اس حملے سے خوف زدہ ہونے والے افراد اور زخمی ہونے والی خاتون کے ساتھ بھی ہمدردی کا اظہار کیا۔

50004454_101.jpg


حملہ آور کی کارروائی کے بعد سڈنی کے مرکزی کاروباری علاقے کو پولیس نے اپنی تحویل میں لے لیا
سڈنی کی ایک فرم کے چار ملازمین

سڈنی شہر کی ایک کنسلٹینسی فرم کے چار ملازمین نے اپنے دفتر میں سے اس مسلح شخص کو دیکھا اور پھر وہ بھاگتے ہوئے دفتر سے باہر نکل کر اس گروپ میں شامل ہو گئے جنہوں نے حملہ آور کو اپنے گھیرے میں لیا۔ ان میں ایک سے کولمبین نژاد الیکس رابرٹس، دو برطانوی شہری لی کوٹہبرٹ اور بھائی پال کے علاوہ لُوک نامی شخص خاص طور پر آگے آگے تھے۔

پال کوٹہبرٹ کا کہنا تھا کہ یہ ایک دہشت گردانہ حملہ تھا اور اس میں کوئی شک و شبہ نہیں۔ الیکس رابرٹس کے مطابق اُن کے ساتھیوں نے فوری طور پر دفتر سے نکل کر حملہ آور کا تعاقب کیا حالانکہ ہر طرف خوف پھیلا ہوا تھا۔​
 
Top