حمد

جنگلی حیات کے رسیا جناب عزیزامین آج کل والنٹئر ورک کےسلسلے میں محفلین کے پیچھے ہیں۔ کئی مرتبہ ان کے پیغامات آچکے ہیں ۔ اِدھر جواب ندارد۔ آخر کار جواب لکھنے بیٹھے تو جنگلی حیات یاد آئی۔ جنگلی حیات پر لکھنا شروع کیا تو الفاظ حمد پر ختم ہوئے۔ ابھی نامکمل نظم ہے۔ اساتذہ اور محفلین سے اصلاح و تصحیح کی درخواست ہے۔

جنگلی حیات ، آؤ ، ذرا دیکھ لو سبھی!
کچھ سیکھنے کی پھر نہ ضرورت پڑے کبھی

کیسے حسین جانور اس نے بنائے ہیں
جنگل بھی کتنے پیار سے اس نے سجائے ہیں

تہہ میں سمندروں کی ذرا جھانک لے کوئی
ہے مچھلیوں کی ایک یہ دنیا سجی ہوئی

مرغِ چمن کو تو نے ہی جب بال و پر دئیے
نغموں سے اس کے ارض و سما سب ہی بھر دئیے

تھا بادلوں کا ایک غبار اس جہان میں
مائع بنا دیا جسے بس ایک آن میں

دنیا کو میرے واسطے تخلیق پھر کیا
جنگلی حیات سے اسی دنیا کو بھر دیا
۔۔۔۔
۔۔۔۔۔
دنیا بنانے والے ترا ہی کمال ہے
بکھرا ہوا جہان میں تیرا جمال ہے

تو ہی ہے، تو ہی تو ہے، توہی تو ہے ہر طرف
پھیلی ہوئی یہ بس تری خوشبو ہے ہر طرف

جنگل میں اور ہوا میں، سمندر میں تو ہی تو
ہر شہر ، ہر گلی میں، ہر اک گھر میں تو ہی تو
 
آخری تدوین:

فرحت کیانی

لائبریرین
جنگل میں اور ہوا میں، سمندر میں تو ہی تو
ہر شہر ، ہر گلی میں، ہر اک گھر میں تو ہی تو
بے شک. سبحان اللہ.
واہ. بہت خوب کلام خلیل بهائی. اللہ کرے زور بیاں اور زیادہ. تکمیل کا انتظار رہے گا.
خلیل بهائی پانچویں شعر کے دوسرے مصرعے میں ٹائپو ہے؟
 
Top