سید لبید غزنوی
محفلین
وہ اللہ ہمارا ہے پروردگار
وہ رزاق ہے اس کے کرم بے شمار
وہی پیداکرتا ہے گلزار و خار
وہی دے رہا ہے زندگی کو بہار
وہی رہنما ہے وہی ہے عظیم
وہی ذات ربی وہی ہے کریم
وہی دیکھتا ہے سمیعٌ علیم
وہی بخشتا ہے غفورٌ رحیم
وہی جانتا ہے وہی ہے حکیم
وہی راہ دکھاتا رہے مستقیم
ہمیں رزق اپنا کھلاتا ہے وہ
ہمیں پانی اپنا پلاتا ہے وہ
ہمیں دین و ایماں سکھاتا ہے وہ
ہمیں ہر گناہ سے بچاتا ہے وہ
ہمیں کلمہ قرآں پڑھاتا ہے وہ
ہمیں منکروں سے لڑاتا ہے وہ
ہمیں آپ انساں بناتا ہے وہ
ہمیں در پے آنا سکھاتا ہے وہ
ہمیں راہ ہدایت دکھاتاہے وہ
کریں مہربانی سکھاتا ہے وہ
ہمیں پیداکر کے بڑھاتا ہے وہ
ہمیں نیند دے کر جگاتا ہے وہ
ہمیں بندہ مومن بناتا ہے وہ
ہمیں جستجو میں لگاتا ہے وہ
ہمیں عشق اپنا لگاتا ہے وہ
ہمیں راہ جنت دکھاتاہے وہ
اگر اس کے در پہ سوالی گیا
نہیں ایسا کوئی جو خالی گیا
دلوں میں چھپے بھید وہ جانتا ہے
خیانت بھی آنکھوں کی پہچانتا ہے
وہی ایک جبّار قہّار ہے
وہی بخش دیتا ہے ،غفّار ہے
فقط ایک رزاق ہمارا وہ ہے
جہاں میں ہمارا سہارا وہ ہے
اے اللہ ہمیں سیدھی راہ پہ چلا
اے اللہ ہمیں کر بھلائی عطا
سوالی تیرے در آئے ہیں ہم
تمنا دلی لے کے آئے ہیں ہم
ہمارے دلوں کو ضیا بخش دے
ہمیں آپ اپنی رضا بخش دے
جو ہم کر چکے ہیں وہ خطا بخش دے
ہمارے گناہ کی سزا بخش دے
نگاہوں کو صدق و یقیں بخش دے
ہمیں بھی بہشت بریں بخش دے
اخوت کا درجہ عطا کر ہمیں
مروت کا درجہ عطا کر ہمیں
تو خالق ہمارا ہے ہر چیز کا
تو مالک ہمارا ہے ہر چیز کا
رکھ اپنی غلامی میں ہم کو سدا
تو نار جہنم سے ہم کوبچا
کسی کا نہ دنیا میں محتاج کر
ہماری دعائیں قبول آج کر
خطا کار ہم ہیں تو کر در گزر
ہماری طر ف رحم کی نظر کر
نگاہ رکھ ہمارے تو گھربار پہ
نگاہ رکھ ہمارے تو کردار پہ
بچاہم کو ابلیس و شیطان سے
ہمیں نور دے نور قرآن سے
تکبر نہ کبھی دل میں آسکے
ہدایت ،تکبر کو شرماسکے
تو ہی رحم کرتا ہے تو مہربان
ہمارے دلوں کا تو ہے راز دان
ہماری ہیں کوتاہیاں بے بہا
سبھی بخش یار ب نہ دینا سزا
ہمیں بخش دے جوہوئی ہم سے بھول
ہماری دعا کرلے یا رب قبول
ہمیں عشق اپنے کی پہچان دے
ہمیں شوق اپنا ہی ہر آن دے
ہمیں پاک دل ،عقل بیدار دے
ہمیں سب کو ہی اپنا دیدار دے
دے اولاد میری کو وہ زندگی
کریں زندگی بھر تیری بندگی
تو صحت بھي دے مال ودولت بھی دے
سبھی بانٹ کر کھائیں وسعت بھی دے
بہت آبرو دے کر ایمان دے
میری نسل کو علم قرآن دے
ہماری یہ گستاخیاں کر معاف
ہماری یہ سب غلطیاں کر معاف
ہماری یہ سب کوتاہیاں کر معاف
گناہ کے یہ انبار لائے ہیں ہم
طریقہ خدمت سکھادے ہمیں
نہ بیٹھے رہیں بن کے بیکار ہم
تو غفّار ہے اور خطاکار ہم
اے اللہ تیرے آئے دربار ہم
ہمیں سب بری محفلوں سے بچا
ہمیں سب بری عادتوں سے بچا
تو غفّار ہے اور خطاکار ہم
اے اللہ تیرے آئے دربار ہم
ہمیں سب بری مجلسوں سے بچا
جہاں میں رہیں عالی کردار ہم
یہ توفیق دے ہم سخاوت کریں
ہمیشہ ہی تیری عبادت کریں
خلوص و ادب سے اطاعت کریں
یہ تجھ کریں پختہ اقرار ہم
تو غفّار ہے اور خطاکار ہم
اے اللہ تیرے آئے دربار ہم
اے اللہ ہمیں سرکشی سے بچا
ہمیں ہر بری دل لگی سے بچا
جہالت کی بے راہ روی سے بچا
کہیں جھک کے با چشم نم دار ہم
تو غفّار ہے اور خطاکار ہم
اے اللہ تیرے آئے دربار ہم
جہاں میں عطا ہم کو کر آبرو
ہماری بہت تیز کر جستجو
ہمیں فرض اپنے سے کر سرخرو
تیرا شکر کرتے ہیں صدبار ہم
تو غفّار ہے اور خطاکار ہم
اے اللہ تیرے آئے دربار ہم
خطاکار ہم ہیں یا ہیں پاک ہم
گنہگار ہم ہیں یا بیباک ہم
برے یا بھلے ہیں یا ناپاک ہم
ہیں تیرے ہی در کے طلبگار ہو
تو غفّار ہے اور خطاکار ہم
اے اللہ تیرے آئے دربار ہم
اگر ہوں جہاں کے وفادار ہم
اگر سب رہيں ہو کے دیندار ہم
اگر دوسروں کے ہوں غم خوار ہم
تو دیکھیں گے خود اچھے آثار ہم
تو غفّار ہے اور خطاکار ہم
اے اللہ تیرے آئے دربار ہم
اے اللہ فحاشی سے ہم کو بچا
بچا لے عیاشی سے ہم کو بچا
ہر اک بد معاشی سے ہم کو بچا
یہ رو کر کہیں گے کئی بار ہم
تو غفّار ہے اور خطاکار ہم
اے اللہ تیرے آئے دربار ہم
کسی کو ملے ہم سے تیرا بیاں
کسی کو ملے ہم سے نفقہ و ناں
کسی کو ملے ہم سے ارمان جاں
کہ بن جائیں تیرے رضاکار ہم
تو غفّار ہے اور خطاکار ہم
اے اللہ تیرے آئے دربار ہم
کتاب ۔۔۔۔کمال طور
مصنف ۔۔۔۔محمد صدیق بن اللہ دتہ
انتخاب۔۔۔۔۔سید لبید غزنوی