حضرت مریم رضی اللہ تعالی عنہا کی شان میں منظوم مناقب

حضرت علامہ شہاب الدین محمد بن عبد اللہ حسینی آلوسی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ (متوفی ۱۲۷۰ھ) آیت کریمہ ”وَهُزِّي إِلَيْكِ بِجِذْعِ النَّخْلَةِ تُسَاقِطْ عَلَيْكِ رُطَبًا جَنِيًّا“ (پ۱۶، مریم:۲۵) کے تحت یہ اشعار ذکر کرتے ہیں:
الم تر ان اللہ اوحی لمریم
وھزی الیک الجذع یساقط الرطب
ولو شاء احنی الجذع من غیر ھزہ
الیھا ولکن کل شیء له سبب
(روح المعانی، ج۱۶، ص۵۳۷)​
ترجمہ بھی عطا فرما دیا ہوتا
 
حضرت علامہ شہاب الدین محمد بن عبد اللہ حسینی آلوسی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ (متوفی ۱۲۷۰ھ) آیت کریمہ ”وَهُزِّي إِلَيْكِ بِجِذْعِ النَّخْلَةِ تُسَاقِطْ عَلَيْكِ رُطَبًا جَنِيًّا“ (پ۱۶، مریم:۲۵) کے تحت یہ اشعار ذکر کرتے ہیں:
الم تر ان اللہ اوحی لمریم
وھزی الیک الجذع یساقط الرطب
ولو شاء احنی الجذع من غیر ھزہ
الیھا ولکن کل شیء له سبب
(روح المعانی، ج۱۶، ص۵۳۷)​

ترجمہ بھی عطا فرما دیا ہوتا

بے شک اللہ نے مریم کو وحی کی ،
کہ درخت کو ہلا کر اپنے اوپر کھجور گرا لیں
اگر اللہ چاہتا تو اس کے بغیر بھی ایسا ہو جاتا
مگر ہر کام کے لیے سبب کا ہونا لازم ہے۔
( ایک کوشش)
 
آخری تدوین:

خرم انصاری

محفلین
حضرت علامہ شہاب الدین محمد بن عبد اللہ حسینی آلوسی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ (متوفی ۱۲۷۰ھ) آیت کریمہ ”وَهُزِّي إِلَيْكِ بِجِذْعِ النَّخْلَةِ تُسَاقِطْ عَلَيْكِ رُطَبًا جَنِيًّا“ (پ۱۶، مریم:۲۵) کے تحت یہ اشعار ذکر کرتے ہیں:
الم تر ان اللہ اوحی لمریم
وھزی الیک الجذع یساقط الرطب
ولو شاء احنی الجذع من غیر ھزہ
الیھا ولکن کل شیء له سبب
(روح المعانی، ج۱۶، ص۵۳۷)​
 

خرم انصاری

محفلین
حضرت علامہ شہاب الدین محمد بن عبد اللہ حسینی آلوسی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ (متوفی ۱۲۷۰ھ) آیت کریمہ ”وَهُزِّي إِلَيْكِ بِجِذْعِ النَّخْلَةِ تُسَاقِطْ عَلَيْكِ رُطَبًا جَنِيًّا“ (پ۱۶، مریم:۲۵) کے تحت یہ اشعار ذکر کرتے ہیں:
الم تر ان اللہ اوحی لمریم
وھزی الیک الجذع یساقط الرطب
ولو شاء احنی الجذع من غیر ھزہ
الیھا ولکن کل شیء له سبب
(روح المعانی، ج۱۶، ص۵۳۷)​
جب حضرت سیدنا عیسیٰ روح اللہ علی نبینا وعلیہ الصلوٰۃ والسلام کی ولادت ہوئی حضرت مریم رضی اللہ تعالیٰ عنہا گھر والوں اور بستی سے دُور جنگل میں بیت لحم کے مقام پر کھجور کے ایک سوکھے درخت کے ساتھ ٹیک لگائے تشریف فرما تھیں۔ کھانے پینے کی کوئی شے پاس نہ تھی۔ ایسے میں حضرت جبرائیل علیہ الصلوٰۃ والسلام تشریف لائے اور آپ کو تسلی واطمینان رکھنے اور اور درخت کی جڑ پکڑ کر اپنی طرف ہِلانے کا کہا۔ قرآنِ کریم، پارہ۱۶، سورۂ مریم، آیت ۲۴، ۲۵ اور ۲۶ میں اس کا ذکر موجود ہے۔ یہاں بریکٹ میں مختصر تفسیر کے ساتھ ان آیات کا ترجمہ ذکر کیا جاتا ہے: ”تَو اسے (جبرائیل علیہ السلام نے) اس کے تلے (یعنی وادی کے نشیب) سے پکارا کہ غم نہ کھا (اپنی تنہائی کا اور کھانے پینے کی کوئی چیز موجود نہ ہونے کا اور لوگوں کی بدگوئی کرنے کا) بےشک تیرے ربّ نے تیرے نیچے ایک نہر بہا دی ہے (حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے فرمایا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے یا حضرت جبریل نے اپنی ایڑی زمین پر ماری تو آبِ شیریں کا ایک چشمہ جاری ہو گیا اور کھجور کا درخت سرسبز ہو گیا، پھل لایا، وہ پھل پختہ اور رسیدہ یعنی پک کر تیار ہو گئے اور حضرت مریم سے کہا گیا) اور کھجور کی جڑ پکڑ کر اپنی طرف ہِلا تجھ پر تازی پکی کھجوریں گریں گی تو کھا اور پی اور آنکھ ٹھنڈی رکھ (اپنے فرزند سے)۔“
اس پر مفسرین کریم رحمہم اللہ السلام یہ فائدہ ذکر کرتے ہیں کہ حصولِ رزق کے لیے کوشش کرنا ہر کسی کو چاہئے، یہ توکل کے خلاف نہیں۔ مندرجہ ذیل اشعار میں بھی یہی بات بیان کی گئی ہے چنانچہ
الم تر ان اللہ اوحی لمریم
کیا تم دیکھتے نہیں کہ اللہ عزوجل نے حضرت مریم رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو حکم بھیجا
وھزی الیک الجذع یساقط الرطب
(کہ کھجور کی) جڑ پکڑ کر اپنی طرف ہِلا (تجھ پر) کھجوریں گریں گی۔
ولو شاء احنی الجذع من غیر ھزہ
اگر وہ خالق و مالک عزوجل چاہتا تو ان کے بغیر ہِلائے ہی (کھجور کی) جڑ مائل ہو جاتی
الیھا ولکن کل شیء له سبب
ان کی طرف، لیکن ہر چیز کا کوئی سبب ہوتا ہے۔
معروض: بندہ بشر ہے اور موضوع بہت حساس۔ اپنی جانب سے تو پوری کوشش کی کہ کوئی غلطی نہ ہونے پائے لیکن پھر بھی اگر کہیں کسی کو کوئی غلطی دکھائی پڑے تو بلاجھجک مطلع کیجئے۔ ان شاء اللہ عزوجل تدوین کر دی جائے گی۔ والسلام مع الاکرام​
 

خرم انصاری

محفلین
ترجمہ بھی عطا فرما دیا ہوتا
معافی کا خواستگار۔۔۔دراصل جس وقت یہ اشعار ارسال کیے ذہنی طور پر بہت تھکا ہوا تھا، اس لیے ہمت نہ بندھائی، پھر کتب بھی دستیاب نہ تھی اور ارادہ یہ تھا کہ ترجمے کے ساتھ ساتھ کچھ پس منظر بھی بیان کر دیا جائے تا کہ فائدہ کثیر ہو جائے۔۔۔بہرحال اب ترجمہ ذکر کر دیا ہے۔
ایک بار پھر۔۔۔شرمسار ہوں کہ آپ جیسے بزرگوں کو یہ کہنے کی تکلیف اٹھانی پڑی۔
 

خرم انصاری

محفلین
چند کتب دستیاب ہوئی ہیں جن میں سے ایک کتاب کا ذکر یہ عاجز اپنے اگلے مراسلے میں کرے گا۔ ان شاء اللہ عزوجل
کتاب کا نام: "منحة الرحمٰن فی بیان فضائل السیدة مریم بنت عمران
مصنف: "محمد بن ناصر الدین سوائی ثم شفونی، شافعی (متوفی۱۰۵۴ھ)"
ترتیب: کتاب تین ابواب پر مرتب ہے؛ پہلا باب حضرت مریم رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے فضائل، دوسرا باب آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی مرقد مبارک کے بیان اور تیسرا باب دمشق اور شام کے فضائل پر مشتمل ہے (جیسا کہ مقدمۃ الکتاب میں خود مصنف نے بیان فرمایا ہے)۔ فقیر نے اول باب کے کچھ حصے کا مطالعہ کیا لیکن اس کے اختتام اور دوم وسوم باب کے آغاز کا علم نہ ہو سکا؛ شاید کچھ صفحات مفقود ہیں یا شاید میری کوتاہ نظری!!!۔ واللہ و رسولہ اعلم عزوجل وصلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم
کتاب قلمی مخطوطہ کی صورت میں ہے باوجودِ کوشش مطبوعہ نسخہ دستیاب نہ ہو سکا۔ موضوع پر دستیاب اب تک کی کتب میں سب سے زیادہ قدیم کتاب ہے۔
عربی جاننے والے حضرات کے لیے قیمتی اور نایاب تحفہ ہے۔ ان شاء اللہ عزوجل! جلد ہی کہیں اپ لوڈ کر کے ڈاؤن لوڈ لنک مہیا کر دیا جائے گا۔ فی الحال فقط صفحہ اول چسپاں کیا جا رہا ہے:
%20_zpsxgd8kixv.jpg

دعا کا طلب گار:-:عاصی و خاطی​
 
Top