حسبِ توفیق رسائی کے ہنر جانتے ہیں

ظفری

لائبریرین
حسبِ توفیق رسائی کے ہنر جانتے ہیں​
حرمتِ خال ہیں انجام ِسفر جانتے ہیں​
کس لئے اشک سبھی صرف چراغاں کر دیں​
کچھ ہنر اور بھی ہم دیدہ تر جانتے ہیں​
اڑ گئے جتنے پرندے وہی محفوظ رہے​
ورنہ جنگل پہ جو گزری ہے شجر جانتے ہیں​
کیسی آنکھیں تھیں کہ جن آنکھوں سے دنیا دیکھی​
کیسی دنیا تھی جسے خواب دگر جانتے ہیں​
قریہ شب میں جمیل آگ تھی مصروف جنوں​
روشنی کیسے ہوئی خاک بسر جانتے ہیں​
( جمیل ؟؟؟ )​
 
Top