حسبِ توفیق رسائی کے ہنر جانتے ہیں
حرمتِ خال ہیں انجام ِسفر جانتے ہیں
کس لئے اشک سبھی صرف چراغاں کر دیں
کچھ ہنر اور بھی ہم دیدہ تر جانتے ہیں
اڑ گئے جتنے پرندے وہی محفوظ رہے
ورنہ جنگل پہ جو گزری ہے شجر جانتے ہیں
کیسی آنکھیں تھیں کہ جن آنکھوں سے دنیا دیکھی
کیسی دنیا تھی جسے خواب دگر جانتے ہیں
قریہ شب میں جمیل آگ تھی مصروف جنوں
روشنی کیسے ہوئی خاک بسر جانتے ہیں
( جمیل ؟؟؟ )