جین ایڈیٹنگ تکنیک ’’کرسپر‘‘ ایجاد کرنے والی خواتین کےلیے کیمیا کا نوبل انعام

جاسم محمد

محفلین
جین ایڈیٹنگ تکنیک ’’کرسپر‘‘ ایجاد کرنے والی خواتین کےلیے کیمیا کا نوبل انعام
ویب ڈیسک بدھ 7 اکتوبر 2020
2089958-nobelchemistryx-1602067237-921-640x480.jpg

کرسپر سی اے ایس نائن کو جینیاتی انجینئرنگ اور جین ایڈیٹنگ کی جدید ترین تکنیک قرار دیا جارہا ہے۔ (فوٹو: نوبل پرائز ڈاٹ آرگ)

اسٹاک ہوم: کیرولنسکا انسٹی ٹیوٹ کی نوبل اسمبلی نے اس سال کیمیا (کیمسٹری) کے نوبل انعام کا اعلان کردیا ہے جس کے مطابق اس سال یہ انعام دو خواتین ایمانوئل کارپنٹیئر اور جنیفر اے ڈوڈنا کو دیا جارہا ہے جنہوں نے حالیہ برسوں کے دوران جین ایڈیٹنگ کی جدید ترین تکنیک ’’کرسپر‘‘ ایجاد کی ہے۔ تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے کہ جب سائنس کے شعبے میں کوئی نوبل انعام مشترکہ طور پر دو خواتین کو دیا گیا ہے۔

رائل سویڈش اکیڈمی آف سائنسز کے مطابق، اس سال کیمیا (کیمسٹری) کا نوبل انعام ’’جینوم میں کاٹ چھانٹ کرنے کا ایک طریقہ وضع کرنے پر‘‘ دیا جارہا ہے جو فرانسیسی نژاد جرمن ایمانوئل کارپنٹیئر اور امریکا سے تعلق رکھنے والی جنیفر اے ڈوڈنا نے مشترکہ طور پر ایجاد کیا ہے۔

nobel-chemistry-laureates-2020-1602066797.jpg


بتاتے چلیں کہ کسی بھی جاندار کی تمام تر خصوصیات اس کے جینوم (جین کے مجموعے) میں ہوتی ہیں۔ جینوم میں تبدیلی لا کر اس جاندار کی خصوصیات بھی تبدیل کی جاسکتی ہیں۔ البتہ ’’جین میں کاٹ چھانٹ‘‘ یعنی ’’جین ایڈیٹنگ‘‘ کوئی آسان کام ہر گز نہیں بلکہ یہ بہت ہی پیچیدہ اور احتیاط طلب کام ہے۔

اپنی ضرورت اور پسند کے مطابق جین میں تبدیلی کا عمل عام طور پر ’’جینیاتی انجینئرنگ‘‘ کہلاتا ہے جس کے ذیل میں بہت سے عملی طریقے گزشتہ ساٹھ سال سے موجود ہیں۔ لیکن یہ سب کے سب بہت وقت طلب ہیں اور ان میں غلطی کا امکان بھی بہت زیادہ ہوتا ہے۔

ایمانوئل کارپنٹیئر اور جنیفر ڈوڈنا کی کوششوں کے نتیجے میں ’’کرسپر سی اے ایس نائن‘‘ (CRISPR/ Cas-9) کے عنوان سے جین ایڈیٹنگ کی ایک نئی تکنیک 2012 میں سامنے آئی جس میں ’’سی اے ایس نائن‘‘ کہلانے والا ایک خامرہ استعمال کرتے ہوئے جینیاتی انجینئرنگ بہت تیز اور درست انداز میں ممکن ہوگئی ہے۔

ایکسپریس نیوز کی ویب سائٹ پر ’کرسپر‘ ٹیکنالوجی کے بارے میں چند شائع شدہ خبریں یہ ہیں:

یہ تکنیک اتنی طاقتور ہے کہ دیکھتے ہی دیکھتے بایوٹیکنالوجی کے افق پر چھا گئی ہے۔ ماہرین پہلے ہی اس بارے میں پیش گوئی کرچکے تھے کہ ’’کرسپر‘‘ اس قدر انقلابی تکنیک ہے کہ اسے نوبل انعام مل کر ہی رہے گا۔ آج یہ پیش گوئی بھی درست ثابت ہوگئی ہے۔

کیمیا (کیمسٹری) کے نوبل انعامات: چند دلچسپ تاریخی معلومات
  • 1901 سے 2019 تک کیمیا/ کیمسٹری کے شعبے میں 111 مرتبہ نوبل انعامات دیئے جاچکے ہیں۔ پہلی اور دوسری جنگِ عظیم کے دوران 8 سال ایسے تھے جن میں کوئی نوبل انعام نہیں دیا گیا۔ 1916، 1917، 1919، 1924، 1933، 1940، 1941 اور 1942 میں کیمیا کا کوئی نوبل انعام نہیں دیا گیا۔
  • ان 119 سال میں کُل 183 افراد کو نوبل انعام برائے کیمیا دیا جاچکا ہے جن میں سے فریڈرک سینگر وہ واحد کیمیادان تھے جنہیں اس زمرے میں دو مرتبہ (1958 اور 1980 میں) نوبل انعام سے نوازا گیا۔
  • ان میں سے 63 نوبل انعامات برائے کیمیا ایک ایک سائنسدان کو (بلا شرکتِ غیرے) دیئے گئے؛ 23 انعامات دو دو ماہرین کو مشترکہ طور پر؛ جبکہ کیمیا کے 25 نوبل انعامات میں تین تین تحقیق کاروں کو ایک ساتھ شریک قرار دیا گیا۔
  • نوبل اسمبلی کے دستور کے مطابق کوئی بھی ایک نوبل انعام تین سے زیادہ افراد میں تقسیم نہیں کیا جاسکتا۔
  • کیمیا میں اب تک پانچ خواتین نوبل انعام حاصل کرچکی ہیں؛ اور یہ تعداد سائنس کے دوسرے شعبہ جات کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہے۔
  • کیمیا میں نوبل انعام یافتہ خواتین میں سے بھی دو (میری کیوری اور ڈوروتھی کروفوٹ ہوجکن) نے بلا شرکتِ غیرے نوبل انعام حاصل کیا۔
  • 2019 تک کیمیا (کیمسٹری) کا نوبل انعام حاصل کرنے والوں کی اوسط عمر 58 سال اور تقریباً پانچ ماہ رہی ہے۔
  • کیمیا میں سب سے کم عمر نوبل انعام یافتہ سائنسداں فریڈرک جولیٹ تھے جنہیں 35 سال کی عمر میں 1935 کے نوبل انعام برائے کیمیا میں اپنی اہلیہ کے ساتھ مشترکہ طور پر حقدار قرار دیا گیا۔ ان کی اہلیہ آئرین جولیٹ کیوری، مشہور خاتون سائنسدان میری کیوری کی بیٹی تھیں۔
  • اسی کٹیگری میں سب سے عمر رسیدہ سائنسداں جان بی گڈاینف ہیں جنہیں 2019 میں نوبل انعام برائے کیمیا دیا گیا تو اُن کی عمر 97 سال تھی۔ وہ اب تک کسی بھی زمرے میں نوبل انعام حاصل کرنے والے سب سے عمر رسیدہ سائنسداں بھی ہیں۔
  • ویسے تو کیمیا کا نوبل انعام حاصل کرنے والے افراد میں تین نام ایسے ہیں جنہوں نے اپنی زندگی میں دو مرتبہ نوبل انعام حاصل کئے لیکن ان میں سے فریڈرک سینگر وہ واحد سائنسدان ہیں جنہیں کیمیا ہی کے شعبے میں دو مرتبہ نوبل انعام دیا گیا۔ میری کیوری اور لینس پاؤلنگ کو بھی اگرچہ دو دو مرتبہ نوبل انعام دیا گیا لیکن میری کیوری کو پہلا نوبل انعام فزکس میں جبکہ دوسرا کیمسٹری میں دیا گیا۔ اسی طرح لینس پاؤلنگ کو پہلا نوبل انعام کیمیا میں جبکہ دوسرا امن کے شعبے میں دیا گیا۔
  • نوبل انعام صرف زندہ افراد کو دیا جاتا ہے یعنی اس کےلئے کسی ایسے شخص کو نامزد نہیں کیا جاسکتا جو مرچکا ہو۔
  • 1974 میں نوبل فاؤنڈیشن کے آئین میں تبدیلی کے ذریعے فیصلہ کیا گیا کہ آئندہ سے کسی بھی شخص کو بعد از مرگ (مرنے کے بعد) نوبل انعام نہیں دیا جائے گا؛ لیکن اگر نوبل انعام کا اعلان ہونے کے بعد متعلقہ فرد کا انتقال ہوجائے تو وہ نوبل انعام اسی کے نام رہے گا۔
  • 1974 سے پہلے صرف 2 افراد کو بعد از مرگ نوبل انعام دیا گیا تھا لیکن اس کے بعد سے اب تک کسی کو مرنے کے بعد نوبل انعام نہیں دیا گیا ہے۔
 
Top