میر جیتے جی کوچۂ دلدار سے جایا نہ گیا

سید زبیر

محفلین
بہت خوب
زیرِ شمشیرِ ستم میر تڑپنا کیسا​
سر بھی تسلیمِ محبت میں ہلایا نہ گیا​
شراکت کا بہت شکریہ​
 
واہ واہ کیا ہی خوبصورت غزل ہے۔ لطف آ گیا۔ شکریہ صائمہ شاہ
ذیل کے شعر میں "سے" کی بجائے "کہ" ہے۔
کاو کاوِ مژۂ یار و دلِ زار و نِزار
گتھ گئے ایسے شتابی کہ، چھڑایا نہ گیا

یہ سہ غزلہ ہے۔۔۔ یعنی تین غزلیں مسلسل اسی زمین میں۔
کسی روز باقی کی دو غزلیات ہم ارسال کر دیں گے۔
یہ آپکی کسی روز آئی نہیں ابھی تک :battingeyelashes: شان بےنیازی تو دیکھئے سبحان اللہ !
صائمہ شاہ ادھر توجہ نہیں فرمائی آپ نے :)
 

فاتح

لائبریرین
صائمہ شاہ نے کہا تھا کہ وہ خود کر دیں گی ارسال۔۔۔ اس لیے ہم تو ڈر گئے دخل در اندازی معقولات پر :laughing:
مذاق اچھا کر لیتے ہیں ویسے آپ :battingeyelashes:
آپ کی بندہ نوازی تو جہاں بھر میں مشہور ہے ۔
نہ کیا کریں آپ کے ایسے مذاق سے کچھ بےچارے کمزور دل لوگ پریشان ہو جاتے ہیں ۔:heehee:
 
مدیحہ کسی کو پتہ نہیں اس دھاگے پر کیا گل کھلاے گئے تھے اسی لیے اس طرف کا رخ نہیں کیا :cautious:
آپ ان گلوں کے کھلنے سے پریشان ہو گئیں :)
اور ویسے بھی موسم بہارہی تو گلوں کے کھلنے کا نام ہے ۔۔۔اس لیئے پریشان مت ہوں :)
 
Top