جھاڑ کا پکا گارنٹی شدہ

مفل میں آنے کے بعد اس بات کا شدت سے احساس ہوا کہ "بیگانے کی شادی میں عبداللہ دیوانہ" بننے سے بہتر ہے کہ خود کو خود تک بلکہ خود میں بھی ایک تھریڈ تک محدود رہنا خاصا خمار آور ہے، ورنہ چند ہفتوں سے تو ہماری کیفیت میں اضمحلال محض نیند کی کمی کی وجہ سے اس حد تک طاری تھا کہ ہم خود یہ فیصلہ نہیں کر پاتے تھے کہ ہم سو رہے ہیں،یا جاگ رہے ہیں اور دونوں میں سے کوئی ایک کیفیت ہے تو زیادہ غالب اثر کس کا ہے۔ بہرحال اب خاصا افاقہ محسوس کر رہے ہیں۔

تو دوستو کسی کے گھر خالی ہاتھ جانا ہماری فطرت میں نہیں ہے، کیونکہ بچپن سے "اماں" کو کہتے سنا کہ کسی کے یہاں سے کچھ آئے تو اس کا برتن دھو کر واپس نا کرو اور اگر ایسا کرو تو کچھ نا ہونے پر تھوڑی سی شکر ہی ڈال کر واپس کرو اس سے باہمی محبت اور خلوص کا اظہار ہوتا ہے اور تم تو خیر سے "سید" ہو سو اپنی خاندانی روایت کا پاس ضرور رکھنا، رفتار زمانہ کے ساتھ ہم بھی تبدیل ہوتے چلے گئے مگر حتی الوسع کوشش ہوتی ہے کہ کہیں خالی ہاتھ نا جائیں سو آج آنے سے پہلے کچی پکی نیند میں ایک جلسہ گاہ میں شرکت کا احوال شرکت کا احوال کچھ یوں ہے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

"ساتھیوں آج ہم سب تجدید "عہد و وفا" کے لئے ایک ساتھ جمع ہوئے ہیں مگر یہ انکل فیض احمد فیض کے "پیمان عہد و وفا" سے کافی مختلف ہے، اس لئے ہر حد تک قابل فہم ہے، میری تمام مقرریں سے بھی التماس ہے کہ زیادہ گاڑھی اردو سے پرہیز کریں بلکہ زیادہ مناسب یہ ہوگا کہ اپنی تقاریر انگریزی میں فرمائیں، کہیں کہیں اردو کا تڑکا لگانا ضروری ہے تاکہ کسی کو "جذبہ حب الوطنی" یا اسی قسم کے کسی دوسرے موضوع پر تنقید کا موقع نا مل سکے، کیونکہ آپ لوگ جانتے ہی ہونگے کہ ہمارے ادیب اب ملاؤں کی تقلید زیادہ کر رہے ہیں، بہرحال اب ابتدا کرتا ہوں مبادا آپ لوگ مجھے ادیب نا سمجھنے لگیں، جیسا کہ آپ سب لوگ جانتے ہیں کہ ماضی کی نسبت ہم نے کم ازکم زمرہ "عشق" کے میدان میں کافی ترقی کی ہے اور جلنے والوں کا مینہ کالا بلکہ "سپر جیٹ بلیک" کر دیا ہے، اس معرکتہ الآرا کامبابی کا ثبوت ماضی سے لگایا جا سکتا ہے آپ سب لوگ اپنے والدین سے کچھ قبل کے لوگوں سے پوچھ سکتے ہیں (اگر وہ زندہ ہوں) کہ ماضی میں کسی محلے میں پچیس تیس گھروں کی ایک گلی میں بلکہ ایسی کئی گلیوں کو چھوڑ کر ایک آدھ عاشق ملا کرتا تھا اور اس میں بھی آج کی طرح کے فنٹر ٹائپ عاشقوں کی تعداد شاذونادر ہی ملا کرتی تھی، رفتار زمانہ کہیئے یا ترقی کا فسوں بلکہ جادو کا لفظ زیادہ مناسب ہو گا کہ اب ہر گھر میں تقریبا ہر عمرکے عاشق پائے جاتے ہیں جن میں اکثریت نوجوانوں اور کچھ زیادہ عمر کے نوجوانوں کی ہے مگر دونوں اقسام ہر گھر میں لازم و ملزوم ہیں، یہاں اس بات کا تذکرہ نہ کرنا زیادگی ہوگی کہ عاشقوں کے زمرے میں نوجوانوں کی ترقی کی شرح ۱۲۰ سے روزانہ ہے جس میں ۷۰ فیصدی وہ نوجوان مجاہد شامل ہیں جو ابھی نوجوانی کے اسٹیشن سے اتنا ہی دور ہیں جتنا ساہیوال سے لاہور ۔ ۔ ۔ مگر آفرین ہے انڈین میڈیا کو جس کی شبانہ روز کاوشوں اور عملی کوششوں کی بدولت جوانی اور نوجوانی کا فاصلہ بتدریج کم ہو رہا ہے۔ ۔ ۔ با خبر ذرائع سے پتہ چلا ہے کہ انڈیا اس شرح ترقی سے خوش نہیں ہے اس لئے اب بچوں کا وائس آف انڈیا شروع کیا ہے پہلے یہ پروگرام ہفتہ میں ابک بار ٹیلی کاسٹ ہوتا تھا مگر اب اسے روزانہ چلایا جائے گا تاکہ گزشتہ سے پیوستہ رہا جا سکے اس مقصد کے لئے صبح میں بھی ٹیلیکاسٹ کیا جائے گا تاکہ جن کا رات کو مس ہو گیا تھا ان کو دیکھنے کا موقع مل سکے اور باقی لوگ اس نشر مقرر کو اسکول کے بعد ٹیوشن کے طور پر لے سکتے ہیں، اس کا دوسرا فائدہ ان لوگوں کو ہوگا جن کے "اباؤں" کا ہولڈ گھر میں زیادہ ہے سو ان کے ڈیوٹی جانے کی بعد وہ لوگ مستفید ہو سکتے ہیں، ویسے ہماری ناقص رائے میں انڈیا کو اس بارے میں چنتا کرنے کی کوئ ضرورت نہیں ہے کیونکہ اب ہمارے یہاں نا بالغ عاشقان کی سوسائیٹیز کا باقاعدہ اجرا بھی ہو چکا ہے اور پس پردہ حکومتی سرپرستی کی وجہ سےبھی خاطر خواہ نتائج برآمد ہوئے ہیں۔

مجھے یہ اعلان کرتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ آج ان تمام سوسائیٹیز کا مشترکہ اجلاس اور اس میں کثیر تعداد انگلش میڈیم اسکولز کے طلبہ کی حاضری اس بات کا ثبوت ہے کہ ہم اپنی منزل کی طرف تیزی سے رواں دواں ہیں۔ ۔ ۔ ۔ اب میں دعوت دونگا اپنے نو عمر ساتھی ایم۔کے۔دیوگن (منصور خان دیوگن) کو جنہوں نے بارہ سال کی عمر میں ۲۲ سال تک کی لڑکیوں سے دوستی گانٹھنے کا ریکارڈ قائم کر کے ایک مثال قائم کی ہے ۔ ۔ ۔ " دوستو میرے پاس زیادہ ٹائم نہیں ہے میری آج سات ڈیٹس ہیں اور وہ بھی مہنگے ریسٹورنس میں، ظاہر ہے خرچہ زیادہ اور آمدنی کم اس لئے پہلے موبائل اسنیچنگ کرنی ہے تاکہ آج کا خرچہ پورا ہو سکے بہرحال میں صرف اتنا کہوں گا کہ ہم سب طالبان عشق کو چاہیئے کہ اس عشق کے میدان افغانستان میں ہمیں معاشرے کے ناصح بش اور گھر کے ناصح مشرف کے خلاف جہادی کاروائیاں کو نوجوانی سے جوانی تک جاری رکھنے کے لئے اپنی صفوں میں اتحاد رکھنا ہوگا ۔ ۔ اب میں چلا۔ ۔ ۔ ۔

جی دوستو یہ تھے ایم۔کے۔دیوگن اب میں کہنہ مشق عاشق کو دعوت دونگا جو اپنا تعارف خود آپ ہیں ۔ ۔ ۔ جی کیا کہا آپ نے (کھسر پھسر) ۔ ۔ معافی چاہتا ہوں حاضرین ہمارے ساتھی اپنی ساتھی کی کال سن رہے ہیں کیونکہ ان کی امی ابھی ابھی "جمعہ بازار" گئی ہیں اس لئے میں ان کی تقریر خود پڑھ دیتا ہوں۔ ۔ " میں حکومت پاکستان سے درخواست کرتا ہوں کہ سرکاری اسکول میں تعلیم پانے والے عاشقان کےلئے آئندہ بجٹ میں بڑی رقم مختص کی جائے کیونکہ ان اسکولوں میں ابھی تک طلبہ ابجد، ھوز سے آگے نہیں جا سکےہیں جبکہ ان کے ہمعصر طلبہ حطی اور کلیمن کی سطح تک چلے گئے ہیں۔ ۔ اگر بجٹ میں اضافہ نہ کیا گیا تو میں وزیرخزانہ کو چیلنج کرتا ہوں کہ میں ان کی صاحبزادی کو مس کالز مارتا رہونگا حتی کہ وہ پھنس نا جائے، اور میری مس کالز اور ایس ایم ایس پتھر دل کو بھی موم کر دیتے ہیں، اس کا زندہ ثبوت ن۔م۔غ صاحبہ ہیں اور اتفاق سے اس جلسہ میں بھی شریک ہیں جو پانچ ہونہار بچوں کی والدہ بھی ہیں۔ ۔ (تالیاں)۔ ۔ ۔ بس بس میری دوسری سجیشن یہ ہے کہ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کی طرز پر ایک یونیورسٹی قائم کی جائے جو جدید آلات و مواد سے لیس ہو تا کہ ان طالبان عشق کو بھی ساتھ لیکر چلا جا سکے جو نسبتا غریب ہیں اور جن کی رسائ ایسی درسگاہوں تک نہیں ہے۔ ۔ ۔ (ختم شدہ)

اب میں اپنے ایک اور انتہائ تجربہ کار اور نسبتا عمر رسیدہ جید عالم جو شعبہ عاشقی میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کر چکے ہیں ، جن کے مفتیانہ، مفکرانہ، دانشورانہ آرٹیکلز اپنی جگہ سند کا درجہ رکھتے ہیں کہ وہ اسٹیج پر آکر خطاب فرمائیں ۔ ۔ (تالیاں)۔ ۔ ۔ "میں اپنے ساتھی کی رائے کی حمایت کرونگا اور مزید کہونگا کہ بقول عمران خان کہ ہمارے ملک میں ٹیلنٹ کی کوئ کمی نہیں ہے لہذا اتنے عظیم ہیرو کے بیان کی روشنی میں یہ کہنا بجا ہو گا کہ میڈیا کے اس ترقی یافتہ دور میں اور خصوصا انڈیا کی کاوشوں سے ہمارے غریب اور نادار ساتھیوں کے دماغ تو پہلے ہی تیار ہو چکے ہیں بس "ذرا نم ہو مٹی تو بڑی زرخیز ہے ساقی" کے مصداق تھوڑی سے محنت کی ضرورت ہے۔ اس سلسلے میں موبائل فون سروسز کا بطور خاص شکریہ ادا کرونگا جنہوں نے لیٹ نائٹ تقریبا مفت سروسز دے کر جراتمندانہ قدم اٹھایا ہے، اور ملک چین سے سستے موبائل اسمگل کرنے والوں کا بھی شکریہ ادا کرونگا جنہوں نے ایم۔ایم۔ایس کے ذریعے پیغامات کی ترسیل کو آسان کیا اور "پردے کے پیچھے کیا ہےپردے کے پیچھے" ۔ ۔ اب کوئ مسئلہ نہیں رہا۔ ۔ ۔ میں کیبل آپریٹرز پر زور دونگا کہ وہ QTV کو فوری طور پر بند کریں زیادہ آمدنی کے لالچ میں وہ اپنے بچوں کا بھی مستقبل تاریک کر رہے ہیں، ایسے چینلز نیک شگون نہیں ہیں۔ ۔ ۔ ۔ ہمیں اپنے ماضی سے سبق لینا چاہیے جب صرف ایک خط بھیجنے کے لئے اعتماد کا بچہ تلاش کرنا ہوتا تھا، پھر اس کی فرمائش پوری کرنی ہوتی تھی تب کہیں جا کے ایک خط کی ترسیل ہو پاتی تھی، اس پر بس نہیں تھا بلکہ وہ کمبخت ڈیڑہ فٹ کا بچہ مہینوں بلیک میلنگ کر کے جیب کے پرزے ڈھیلے کرتا رہتا تھا، اور اگر ایسا نہ ہو تو کبھی کبھی جان لیوا مصیبت سے بھی دو چار ہونا پڑتا تھا ۔ ۔ ۔ (اپنی قمیض اتار کر کمر دکھاتے ہوئے) یہ سیاہ نشانات پیدائشی پدم کے نہیں ہیں ایک ڈیڑہ فٹ کے بچے راجو کا کیا دھرا ہے جب اس نے ہمارا خط سلمی خالہ کی بیٹی کو دینے کی بجائے ہمارے شمر ٹائپ چچا کے ہاتھ میں دیدیا ۔ ۔ بد قسمتی سے ہمارے چچا ماضی میں سلمی خالہ کی زلفوں کے اسیر رہے تھے مگر ایک کہنہ مشق عاشق اپنی چرب زبانی سے سلمی خالہ کے ابا کو قائل کر کے انہیں لے اڑا اور چچا جان محض ان کی شادی میں تمبو کے بمبو کے سہارے کھڑے تماشہ دیکھتے رہے، اور بدلہ ہم سےلیا جس کا ثبوت یہ نشانات ہیں، دوسری اہم وجہ اس زمانہ میں مشہور ایک گیت کے بول تھے "چما چما دے دے" ۔ ۔ اتفاق سے ہمارے خط کا مضمون اور اختتامیہ بھی ان بولوں پر تھا۔ ۔

"دیکھ کر کمر پر سیاہ داغ عاشق"
"ہم بہت روئے جو چچا یاد آیا"

تو میرے عزیز از جاں دوستو ! اپنی تربیت کا خاص خیال رکھئیے اور میرے ایک آرٹیکل سے استفادہ کریں جس کا عنوان ہے "عاشقوں کی اقسام" ۔ ۔ میں نے اس آرٹیکل میں عاشقوں کی تین اقسام بیان کی ہیں

۱۔ چکر پھیری
۲۔گرد گھوما
۳۔ لبڑ بگا

میں یہاں مختصر خلاصہ بیان کردیتا ہوں باقی تفصیل آپ آرٹیکل پڑھ کر حاصل کر لیجئے گا۔ یاد رکھئیے محبوبہ کی مس کال پر اس کی گلی کی چکر کاٹ کر وقت ضائع نا کریں اس سے کچھ حاصل نہیں ہوتا اور وقت جیسی قیمتی چیز کا ضیاں ہوتا ہے ایسے عاشق قسم اول یعنی "چکر پھیری" کہلاتے ہیں۔ ۔ ۔ دوسری قسم "گرد گھوما" آجکل زیادہ عام ہے جو ٹیلی فون پر ساری رات کالی کرتے ہیں، دن میں اسکول اور کالج کے گرد گھومتے ہیں مگر نتیجہ اکثر حسب منشا نہیں نکلتا کیونکہ کسی بھی وقت کوئ بھی چرب زنان آپ کی محبوبہ کا دل جیت کر آپ کو میدان کی خاک چٹا سکتا ہے ۔ ۔ ۔ اس لئے میں قسم سوئم کا مشورہ دونگا، یہاں آپ کو کامیابی کے سو بلکہ ہزار فیصد چانسز ہیں، بس ذرا حاصلہ بلند رکھنا ھو گا، ہو سکتا ہے گاہے گاہے آپ کو بیغرتی کے بھی گھونٹ پینے پڑیں مگر میرے دوستو اعلی مقاصد کے حصول کے لئے یہ کوئ بھاری قیمت نہیں ہے، اگر ایک بار آپ رواں ہو گئے تو پھر آپ ڈیٹنگ کی کیٹیگری میں آجائیں گے اور آگے کے مرحلے خود آپ کی سمجھ میں آجائیں گے۔ ۔

جلسہ ابھی جاری تھا ۔ ۔ ۔ مگر ہماری آنکھ کھل گئی ۔ ۔ ۔ :rolleyes:
 

اچانک

محفلین
قبلہ صاحب
آپ تو ہر میدان کے شہسوار ہیں
بہت اچھے
کیا عاشقوں کی اور بھی قسمیں ہیں؟
کیونکہ میں اس مرض سے ابھی بچا ہوا ہوں
اچانک
 

شمشاد

لائبریرین
بکرے کی ماں کب تک خیر منائے گی۔
یہ مرض بھی بس اچانک ہی حملہ کرتا ہے اور مریض کو اس وقت پتہ چلتا ہے جب چاروں شانے چت ہو چکا ہوتا ہے۔
 
Top