جگنو

نور وجدان

لائبریرین
رادھا بے چین رہتی ہے، اسکو بہت سے گیت سینے پر تحریر ملے تھے! ان گیتوں کو گانے کے لیے اس کو پڑھنا تھا ان گیتوں کو! رادھا کا غم جگنو جان سکتا تھا! کیوں؟ رادھا اندھی تھی ...اس کے اندر دیپ کے تیل کو جلنا تھا! اک دن جنگل میں جاتے ہوئے رادھا نے جگنو کو دیکھا

جگنو کہاں سے آرہے ہو؟
"رادھا، گُلاب کے پاس رہتا ہوں "

رادھا جھوم جھوم جائے، گلاب کا بَہار سے گہرا تعلق تھا! شام سلونی میں رات کا پہرا تھا ... رادھا کا رقص سرر سے شروع ہوتے بیقراری میں ڈھلنے لگا .....! بیقراری دھیرے دھیرے تپش بڑھانے لگی! رادھا کے پاؤں سے چنگاریاں نکل رہیں تھیں اور جگنو کھڑے تماشا دیکھتا رہا!

بے چین مضطرب حیات لاتی ہے حساس روح! لافانیت کا خمیر ہے! جدھر سے آئی ہے، ادھر جانا چاہتی ہے! جب تک اللہ نہ دیکھے گی چین نہ آئے گا .... رادھا نے کہا

دید تو سر طور ممکن ہوئی تھی؟ دید معراج میں معین تھی .... کلیمی سے محبوبیت کے راستے میں ہو .... اوج بشریت کے تقاضے پورے ہونے باقی ہیں ....

کفا بربنا .... رب کافی میرا اور یہی کہنا تھا رادھا کے گول چکر نے دائرے آگ کے بنا دیے!

تمھارے شرار میں سب کچھ ہے، اسم ذات نہیں ہے!

جگنو نے روشنی کردی! آگ کے دائرے میں اللہ لکھا تھا
 
Top