جو گزری ہے مجھ پر وہ کیسے بتاؤں----برائے اصلاح

الف عین
عظیم
ریحان قریشی
خلیل الرحمن
---------
فعولن فعولن فعولن فعولن
-----------
جو گزری ہے مجھ پر وہ کیسے بتاؤں
میں رویا ہوں خود تو ،تجھے کیوں رلاؤں
-------
گرا ہوں اگر خود میں اپنی خطا سے
نہیں کام میرا تجھے بھی گراؤں
-----------
میں نیکی کے رستے پہ چلنا ہوں خود تو
بُرائی کا رستہ تجھے کیوں دکھاؤں
-------------
بچا گر نہ پایا خطاؤں سے خود کو
مرا کام یہ ہے تجھے تو بچاؤں
-------------
اگر ظلم ہوتا کہیں دیکھ لوں میں
تو ظالم کو روکوں اگر روک پاؤں
-----------
قناعت پسندی میں دل کا سکوں ہے
امیروں کو دیکھوں نہ دل کو جلاؤں
--------------
مرے بعد مجھ کو کرے یاد دنیا
تعلّق سبھی سے میں ایسا بناؤں
---------
رہے نام زندہ مرا اس جہاں میں
زمانے میں ایسا میں کچھ کر کے جاؤں
-----------
محبّت ہی کرتا ہے ارشد سبھی سے
میں نفرت زمانے کو کیسے سکھاؤں
---------
 

عظیم

محفلین
جو گزری ہے مجھ پر وہ کیسے بتاؤں
میں رویا ہوں خود تو ،تجھے کیوں رلاؤں
-------'تو تجھے' میں تنافر ہے، جو رویا ہوں میں خود، تجھے کیوں رلاؤں۔ بھی کیا جا سکتا ہے

گرا ہوں اگر خود میں اپنی خطا سے
نہیں کام میرا تجھے بھی گراؤں
-----------یہ شعر کچھ اتنا خاص نہیں لگ رہا، کہاں سے گرے ہیں اس کی کچھ سمجھ نہیں آتی، زندگی کے راستے میں گرنا وغیرہ ہوتا تو بات بن سکتی تھی
دوسرا 'کام میرا' میں تنافر بھی آ گیا ہے

میں نیکی کے رستے پہ چلنا ہوں خود تو
بُرائی کا رستہ تجھے کیوں دکھاؤں
-------------پہلے میں 'خود جب' کر لیں تو بہتر ہو جائے گا

بچا گر نہ پایا خطاؤں سے خود کو
مرا کام یہ ہے تجھے تو بچاؤں
-------------'گر' بھی عام بول چال میں نہیں آتا شاید اس لیے اچھا نہیں لگ رہا، اس کی جگہ 'جب' اچھا رہے گا
بچا جب نہ پایا ۔۔۔۔ اور دوسرے مصرع میں بھی تبدیلی کی ضرورت محسوس ہو رہی ہے
مثلاً تو حق ہے یہ میرا تجھے تو بچاؤں۔۔۔۔
مگر 'تو' یہاں بھی طویل آ رہا ہے۔ اس طرح کا کوئی دوسرا مصرع لے آئیں تو شعر اچھا ہو جائے گا

اگر ظلم ہوتا کہیں دیکھ لوں میں
تو ظالم کو روکوں اگر روک پاؤں
-----------یہ ٹھیک ہے

قناعت پسندی میں دل کا سکوں ہے
امیروں کو دیکھوں نہ دل کو جلاؤں
--------------یہ بھی

مرے بعد مجھ کو کرے یاد دنیا
تعلّق سبھی سے میں ایسا بناؤں
---------اچھا ہے، صرف 'یاد دنیا' میں تنافر ہے، عالم وغیرہ کیا جا سکتا ہے

رہے نام زندہ مرا اس جہاں میں
زمانے میں ایسا میں کچھ کر کے جاؤں
-----------یہ بھی ٹھیک ہے

محبّت ہی کرتا ہے ارشد سبھی سے
میں نفرت زمانے کو کیسے سکھاؤں
---------'کو کیسے' میں تنافر محسوس ہو رہا ہے اگر اس کو تبدیل کر لیں تو بہت بہتر ہو جائے
 
عظیم
(اصلاح کے بعد دوبارا )
-----------
جو گزری ہے مجھ پر وہ کیسے بتاؤں
جو رویا ہوں میں خود ،تجھے کیوں رلاؤں
-------------
میں نیکی کے رستے پہ چلنا ہوں خود جب
بُرائی کا رستہ تجھے کیوں دکھاؤں
--------
بچا جب نہ پایا خطاؤں سے خود کو
ضرورت ہے اس کی تجھے تو بچاؤں
----------------
اگر ظلم ہوتا کہیں دیکھ لوں میں
تو ظالم کو روکوں اگر روک پاؤں
-------------
قناعت پسندی میں دل کا سکوں ہے
امیروں کو دیکھوں نہ دل کو جلاؤں
-----------
مرے بعد مجھ کو کرے یاد عالم
تعلّق سبھی سے میں ایسا بناؤں
------------
رہے نام زندہ مرا اس جہاں میں
زمانے میں ایسا میں کچھ کر کے جاؤں
-----------
محبّت ہی کرتا ہے ارشد سبھی سے
زمانے کو نفرت میں کیسے سکھاؤں
--------
 

عظیم

محفلین
جو گزری ہے مجھ پر وہ کیسے بتاؤں
جو رویا ہوں میں خود ،تجھے کیوں رلاؤں
-------------دوسرے مصرع میں مَیں نے بھی دھیان نہیں دیا کہ 'جو' دونوں مصرعوں کے شروع میں ہی آ گیا ہے اور 'خود تجھے' میں دوبارہ دیکھنے پر روانی بھی کم لگ رہی ہے
شاید
کہ رویا ہوں میں جب تجھے کیوں رلاؤں سے بات بن جائے

میں نیکی کے رستے پہ چلنا ہوں خود جب
بُرائی کا رستہ تجھے کیوں دکھاؤں
--------'چلنا' پہلے بھی ایسے ہی لکھا تھا جس کو میں نے ٹائپو سمجھا تھا مگر یہاں بھی 'چلنا' بجائے 'چلتا' کے آیا ہے

بچا جب نہ پایا خطاؤں سے خود کو
ضرورت ہے اس کی تجھے تو بچاؤں
----------------'تجھے تو' تو ابھی ویسا ہی ہے! 'تو' کو 'میں' سے تبدیل کیا جا سکتا ہے

اگر ظلم ہوتا کہیں دیکھ لوں میں
تو ظالم کو روکوں اگر روک پاؤں
-------------
قناعت پسندی میں دل کا سکوں ہے
امیروں کو دیکھوں نہ دل کو جلاؤں
-----------یہ دونوں ٹھیک ہی تھے

مرے بعد مجھ کو کرے یاد عالم
تعلّق سبھی سے میں ایسا بناؤں
------------'عالم' بھی کچھ اتنا فٹ نہیں بیٹھا۔
مرے بعد رکھے یہ دنیا مجھے یاد
میرا خیال ہے کہ بہتر رہے گا

رہے نام زندہ مرا اس جہاں میں
زمانے میں ایسا میں کچھ کر کے جاؤں
-----------
محبّت ہی کرتا ہے ارشد سبھی سے
زمانے کو نفرت میں کیسے سکھاؤں
--------یہ بھی دونوں درست ہو گئے ہیں
 
عظیم
(اب تمام اشعار آپ کی رائے کے مطابق ہیں )
------
جو گزری ہے مجھ پر وہ کیسے بتاؤں
کہ رویا ہوں میں جب ،تجھے کیوں رلاؤں
------------
میں نیکی کے رستے پہ چلتا ہوں خود جب
بُرائی کا رستہ تجھے کیوں دکھاؤں
------------
بچا جب نہ پایا خطاؤں سے خود کو
ضرورت ہے اس کی تجھ کو بچاؤں
------------
اگر ظلم ہوتا کہیں دیکھ لوں میں
تو ظالم کو روکوں اگر روک پاؤں
-------------
قناعت پسندی میں دل کا سکوں ہے
امیروں کو دیکھوں نہ دل کو جلاؤں
------------
مرے بعد رکھے یہ دنیا مجھے یاد
تعلّق سبھی سے میں ایسا بناؤں
----------
رہے نام زندہ مرا اس جہاں میں
زمانے میں ایسا میں کچھ کر کے جاؤں
-----------
محبّت ہی کرتا ہے ارشد سبھی سے
زمانے کو نفرت میں کیسے سکھاؤں
--------
 

عظیم

محفلین
جو گزری ہے مجھ پر وہ کیسے بتاؤں
کہ رویا ہوں میں جب ،تجھے کیوں رلاؤں
------------بار بار دیکھنے پر تو مجھے بھی مزید بہتری نظر آنے لگی ہے، آپ خود بھی دیکھا کریں کہ کس لفظ کی جگہ کون سا لفظ بہتر ہو سکتا ہے۔ پھر فائنل شکل یہاں پوسٹ کر دیا کریں۔
مطلع کا دوسرا مصرع اگرچہ میرا ہی مشورہ ہے لیکن اس میں بھی مجھے لگتا ہے کہ بہتری لائی جا سکتی ہے مثلاً
کہ رویا ہوا ہوں تجھے کیوں رلاؤں
وغیرہ

میں نیکی کے رستے پہ چلتا ہوں خود جب
بُرائی کا رستہ تجھے کیوں دکھاؤں
------------اس کے پہلے مصرع میں بھی 'خود جب' کی جگہ 'لیکن' اب زیادہ بہتر لگ رہا ہے

بچا جب نہ پایا خطاؤں سے خود کو
ضرورت ہے اس کی تجھ کو بچاؤں
------------دوسرے مصرع کے لیے میرا مشورہ تھا
ضرورت ہے اس کی تجھے میں بچاؤں

اگر ظلم ہوتا کہیں دیکھ لوں میں
تو ظالم کو روکوں اگر روک پاؤں
-------------
قناعت پسندی میں دل کا سکوں ہے
امیروں کو دیکھوں نہ دل کو جلاؤں
------------
مرے بعد رکھے یہ دنیا مجھے یاد
تعلّق سبھی سے میں ایسا بناؤں
----------
رہے نام زندہ مرا اس جہاں میں
زمانے میں ایسا میں کچھ کر کے جاؤں
-----------
محبّت ہی کرتا ہے ارشد سبھی سے
زمانے کو نفرت میں کیسے سکھاؤں
--------یہ سب اشعار ٹھیک ہو گئے ہیں
 
Top