جولائی سے فروری کے درمیان ریونیو شارٹ فال 484 ارب روپے تک پہنچ گیا

جاسم محمد

محفلین
جولائی سے فروری کے درمیان ریونیو شارٹ فال 484 ارب روپے تک پہنچ گیا
مبارک زیب خاناپ ڈیٹ 01 مارچ 2020
5e5b0edd02d43.jpg


اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) رواں مالی سال کے پہلے 8 ماہ (جولائی سے فروری کے درمیان) ٹیکس اکٹھا کرنے کا ہدف (ریونیو کلیکشن ٹارگٹ) پورا نہیں کرسکا اور اس میں 4 سو 84 ارب روپے کی کمی سامنے آئی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق فراہم کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق ایف بی آر نے اس عرصے کے دوران 32 کھرب 9 ارب روپے کے ہدف کے مقابلے میں 27 کھرب 25 ارب روپے وصول کیے۔

تاہم مذکورہ اعدادوشمار میں گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے دوران اکٹھا ہونے والے 23 کھرب 42 ارب روپے کے مقابلے میں 16.35 فیصد کا اضافہ دیکھا گیا۔

فروری میں ایف بی آر نے اس ماہ کے 4 سو 17 ارب روپے کے ہدف کے مقابلے میں 3 سو 18 ارب روپے جمع کرکے 99 ارب روپے کا شارٹ فال بتایا، ٹیکس اتھارٹی کا تخمینہ ہے کہ وہ ایڈجسٹمنٹ کی مد میں ایک سے 2 ارب روپے مزید جمع کرلے گی۔

ٹیکس سال 2019 میں ٹیکس گوشوارے جمع کروانے والے افراد (ٹیکس ریٹرن فائلرز) کی تعداد گزشتہ سال کے 29 لاکھ کے مقابلے میں 24 لاکھ 40 ہزار سے زائد ہوگئی۔

اس حوالے سے سالانہ ہدف تک پہنچنے کے لیے موجودہ اعداد و شما میں دگنا اضافے کی ضرورت ہوگی۔

ایف بی آر کے ترجمان نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے تصدیق کی کہ ریٹرن فائل کرنے کی آخری تاریخ 29 فروری میں مزید توسیع نہیں کی جائے گی۔

نئے فعال ٹیکس دہندگان کی فہرست کو ٹیکس سال 2018 سے لے کر 2019 میں تبدیل کیا جائے گا جو آج (یکم مارچ کی) رات ایف بی آر کی ویب سائٹ پر اپ لوڈ ہوجائے گی۔

نتیجتاً 4 لاکھ ٹیکس دہندگان نے ٹیکس سال 2019 میں اپنا گوشوارہ جمع نہیں کرایا تاہم ترجمان نے کہا کہ جن لوگوں نے اس سال ریٹرن فائل نہیں کیا وہ گزشتہ سال نِل فائلرز تھے۔

یہ بھی پڑھیں: آپ اپنے انکم ٹیکس ریٹرن خود کیسے بھر سکتے ہیں؟

دوسری جانب ایف بی آر کے اعلیٰ عہدیداران کا ماننا ہے کہ فیرل بورڈ آف ریونیو میں اعلی عہدوں پر افسران اور چیئرمین کے تقرر میں تاخیر کے باعث ٹیکس کے محکمے میں غیر یقینی صورتحال پیدا ہوگئی ہے جس کی وجہ سے روزانہ کی بنیاد پر ریونیو میں کمی آرہی ہے۔

خیال رہے کہ چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی غیر معینہ مدت کے لیے چھٹی پر ہیں اور حکومت نے رکن انتظامیہ محترمہ نوشین امجد کو محکمے کا چارج دے دیا ہے۔

جنوری سے ٹیکس کے معاملات روزانہ کی بنیاد پر سنبھالے جارہے ہیں جس کی وجہ سے محصولات کی وصولی میں مستقل کمی واقع ہورہی ہے۔

حکومت نے وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے ریونیو کے طور پر ہارون اختر خان کے تقرر کو تقریباً حتمی شکل دے دی ہے تاہم نوٹی فکیشن میں تاخیر کے سبب غیر یقینی صورتحال میں اضافہ ہوا ہے۔
 
Top