جوش ملیح آبادی کے منتخب خطوط

تلمیذ

لائبریرین
کل، سرِ شام، مندرجہ بالا سوا دو سطریں لکھی تھیں کہ ایک سراپا ناز سرو قامت آ گئی، قلم ہاتھ سے چھوٹ گیا، اور، اُس کے روئے صبیح کی تلاوت کرنے لگا۔​
یہاں تک قلم پہنچا تھا کہ جو کافرہ کل شام کو آئی تھی، اُس کا فون آ گیا۔​

غالباً اپنی شخصیت کے اس پہلو کو اپنی تحاریر میں فخر کے ساتھ نشر کرنے کا مرحوم کو کوئی خبط تھا۔ نہ جانے نفسیات میں اس عارضے کو کیا نام دیا جاتا ہے۔:unsure:
 

حسان خان

لائبریرین
(مکتوب الیہ - میاں ممتاز دولتانہ)
کراچی​
۱۷/۳/۵۵​
بندہ نواز، تعارف کے بغیر، خط لکھنا، خلافِ ادب ہے، لیکن دو وجوہ سے، یہ ارتکاب کر رہا ہوں۔ پہلی وجہ تو یہ ہے کہ میرے مخلص و محبوب دوست سلامت علی خاں (حاملِ رقعہ) نے مجھ سے فرمایش کی ہے کہ میں آپ کو خط لکھوں، اور، دوسری وجہ یہ ہے کہ، چونکہ، مجھ کو اس امر کا علم ہے کہ آپ، خود عالم و علم دوست ہیں، اس لئے، خط لکھنے میں جھجک محسوس نہیں ہوئی۔​
اب رہا یہ امر کہ میں آپ کی خدمت میں، کیوں خط لکھ رہا ہوں۔ سو، جنابِ والا، سلامت علی خاں کی زبان سے وہ درخواست سماعت فرما لیں۔​
اگر، آپ نے، براہِ کرم، ان کی بات مان لی، تو، ہرچند آپ کا شکرگزار تو ضرور رہوں گا مگر اس بات پر مجھے قطعی حیرت نہیں ہوگی۔ کیونکہ اس نوعیت کی درخواست قبول کر لینے کی، آپ سے قوی توقع رکھتا ہوں۔​
میری یہ آرزو ہے کہ میرا یہ خط، آپ کو بہمہ وجوہ، تن درست، بشاش اور مع الخیر پائے۔​
نیازمند​
جوش​
 

حسان خان

لائبریرین
(مکتوب الیہ - رئیس امروہوی)
رئیس الشعراء، مجھ گدائے راہ نشیں کا شکریہ قبول فرمایے۔ بیمار ہوں، لکھا نہیں جا رہا ہے، بدخطی کو معاف کیجئے۔​
آپ کے دونوں گراں بہا مجموعے دیکھے، آنکھیں کھل گئیں۔​
آپ کی پروازِ تخیل پر غبطہ ہوتا ہے۔ کاش میں، آپ کی سی شاعری کر سکتا۔​
اب کی آؤں گا، تو آ کر، آپ کو کلیجے سے لگاؤں گا۔​
آپ کا مداح​
جوش​
۱۶/۱۱/۷۷​
سہ پہر، اتار کا وقت۔​
 

تلمیذ

لائبریرین
(مکتوب الیہ - میاں ممتاز دولتانہ)
اگر، آپ نے، براہِ کرم، ان کی بات مان لی، تو، ہرچند آپ کا شکرگزار تو ضرور رہوں گا مگر اس بات پر مجھے قطعی حیرت نہیں ہوگی۔ کیونکہ اس نوعیت کی درخواست قبول کر لینے کی، آپ سے قوی توقع رکھتا ہوں۔​

کیا حسن طلب ہے!
ایسے الفاظ ہر کسی کے قلم سے نہیں نکل سکتے۔
 
موصوف کے قادرالکلام ہونے کے ساتھ ساتھ ان کی یاوہ گوئی اور فحش نگاری کے ذوقِ نامراد پریقین پُختہ ہو گیا ہے، خصوصاً آخری خط میں کی گئی گوہر افشانی کو پڑھنے کے بعد۔
؂ خاک میں کیا صورتیں ہوں گی کہ پنہاں ہو گئیں!!
یاوہ گوئی اور فحش نگاری سے قطع نظر جوش کی قادرالکلامی میں کوئی شک و شبہ نہیں
جوش ایک صاحبِ اسلوب قلمکار تھے اور یہ اسلوب ان کی وفات سے ان کے ساتھ ہی ختم ہو گیا
مقدور ہو تو خاک سے پوچھوں اے لیئم
تو نے وہ گنج ہائے گراں مایہ کیا کئے
 
Top