جن کو ناراض بلوچ کہا جاتا ہے وہ دراصل شرپسند ہیں، آئی جی ایف سی بلوچستان

کاشفی

محفلین
جن کو ناراض بلوچ کہا جاتا ہے وہ دراصل شرپسند ہیں، آئی جی ایف سی بلوچستان
219770-ejazshahidIGfc-1390383066-688-640x480.jpeg

شر پسندوں سے مذاکرات کے برملا اظہار سے فورسزکا اعتماد پست ہورہا ہے، میجر جنرل اعجاز شاہد فوٹو؛فائل

اسلام آباد: آئی جی ایف سی بلوچستان میجر اعجاز شاہد نے کہا ہے کہ جنہیں ناراض بلوچ کہا جاتا ہے وہ ناراض نہیں بلکہ شرپسند ہیں اور ان کے ساتھ مذاکرات کے برملا اظہار سے فورسز کا اعتماد پست ہورہا ہے۔

سینیٹر طلحہٰ محمود کی سربراہی میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس کے دوران آئی جی ایف سی بلوچستان میجر جنرل اعجاز شاہد نے شکوے اور شکایتوں کا اظہار کرتے ہوئے اپنے تحفظات کا اظہار بھی کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ جنہیں ناراض بلوچ کہا جاتا ہے وہ ناراض نہیں بلکہ شر پسند ہیں اگر حکومت نے ان سے مذاکرات کرنے ہیں تو اس کا برملا اظہار نہ کیا جائے کیوں کہ اس سے فورسز کا اعتماد پست اور کنفیوژن بڑھ رہی ہے کہ ہم ناراض بلوچوں یا شر پسندوں کے خلاف لڑ رہے ہیں۔ جمہوری وطن پارٹی کے رہنما شاہ زین بگٹی سے متعلق آئی جی ایف سی بلوچستان کا کہنا تھا کہ وہ دوسروں کی زمین پر ٹینٹ لگانے کے لئے بلوچستان جارہے ہیں اور وہ لوگ ان سے لڑنے کےلئے تیار بیٹھے ہیں، شاہ زین بگٹی کا بڑابھائی گہرام بگٹی بلوچستان میں ہی موجود ہے اور اس کے پاس مفرور لوگ جا کر ٹھہرتے ہیں۔

میجر جنرل اعجاز شاہد نے کہاکہ بلوچستان میں آج بھی یہ صورتحال ہے کہ صوبے کے بعض علاقوں کے اسکولوں میں قومی ترانہ تک نہیں پڑھایا جاسکتا، اب تک ہم صرف قومی پرچم ہی اسکولوں میں لہرانے میں کامیاب ہوئے ہیں، ہم اپنی طرف سے بھرپور کارروائی کررہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ سیاسی وابستگی رکھنے والے ایک شخص سے ڈیڑھ ٹن دھماکا خیزموادپکڑا لیکن عدالت نے اسے چھوڑدیا، ایف سی کو پورے ملک میں نفسیاتی اور جسمانی لحاظ سے ایک الگ فورس بنا دیا گیا ہے جس سے فورس میں بد دلی پھیل رہی ہے۔

آئی جی ایف بلوچستان کا کہنا تھا کہ پچھلے 5 سے 6 ماہ میں ہونے والے حملوں سے پولیس کا اعتماد کرچی کرچی ہوچکا ہے اور اب ایف سی ہی تمام صورتحال کو دیکھ رہی ہے، 2007 سے لے کر اب تک ایف سی کے 360 جوان شہید اور 928 زخمی ہوچکے ہیں، ایف سی پر 67 حملے ہوچکے ہیں لیکن کوئی پالیسی نہ ہونے کی وجہ سے جوابی کارروائیاں نہیں کی جاسکیں۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے 2013 اور 2014 کے لئے 28 ارب روپے کا بجٹ مانگا جس میں سے صرف 15 ارب روپے ہی فراہم کئے گئے، اگر کسی آپریشن کےلئے ہیلی کاپٹر اڑانا ہوتو اس کےلئے بھی وزارت داخلہ سے خصوصی اجازت لینی پڑتی ہے جو آپریشن میں روکاٹ کی وجہ بن رہی ہیں، اگر آوران میں ایف سی کی چیک پوسٹیں نہ ہوتی تو زلزلہ زدگان کی امداد کے لئے ایک بھی ہیلی کاپٹر لینڈ نہیں کرسکتا تھا۔

اس موقع پر سینیٹر طلحہ محمود نے کہا کہ بلوچستان میں صورتحال یہ ہے مکران اور تربت سمیت دیگر علاقوں میں بلوچ لبریشن آرمی کا کنٹرول ہے، بلوچستان کے ان حالات میں براہ راست بھارتی خفیہ ایجنسی”را“ ملوث ہے اور اب صورتحال یہ ہے کہ کوئی گوادر تک بھی نہیں جاسکتا۔
 
Top