جناب احمد فراز کے مصرع ،'' اول اول کی دوستہی ہے ابھی'' پر ایک کاوش

جناب احمد فراز کی زمیں میں ایک کاوش

رنگ باقی ہے، روپ بھی ہے ابھی
قربتیں، آگ، دلکشی ہے ابھی
ہاں مجھے انتظار تو ہے مگر
بات بن جاٴے گی، چلی ہے ابھی
اُس کو کچھ وقت بھی تو دینا ہے
ابتداٴی سی دوستی ہے ابھی
زندگی اور تجھ سے کیا چاہوں؟
وہ مرا تھا بھی اور وہی ہے ابھی
آس کب سے لگاٴے بیٹھا ہوں
وہ جھروکے سے جھانکتی ہے ابھی
حُسن ہے انتظار میں اظہر
عاشقی مُڑ کے دیکھتی ہے ابھی
 

فاتح

لائبریرین
واہ اچھی ہے۔۔۔
فراز نے میر تقی میرؔ کی زمین اٹھا کر اس کی صرف بحر تبدیل کی ہے جب کہ قافیہ و ردیف وہی ہے۔۔۔
ان حنائی دست و پا سے دل لگی سی ہے ابھی
میں نے ناخن بندی اپنی عشق میں کی ہے ابھی
میر تقی میرؔ
 
واہ اچھی ہے۔۔۔
فراز نے میر تقی میرؔ کی زمین اٹھا کر اس کی صرف بحر تبدیل کی ہے جب کہ قافیہ و ردیف وہی ہے۔۔۔
ان حنائی دست و پا سے دل لگی سی ہے ابھی
میں نے ناخن بندی اپنی عشق میں کی ہے ابھی
میر تقی میرؔ
شکریہ جناب میرے علم میں نہیں تھا
 

احمد بلال

محفلین
حسن ہی کیا اگر عاشقی نہ ہو تو ؟
چاند کا حسن دیکھنے والے نہ ہوں تو چندا کا حسن ہی کیا؟
حسن کہے نہ کہے، عاشقی کا انتظار کرتا ہے جی :angel:
صحیح ہے۔ اس وقت نہ جانے میں کیا سوچ رہا تھا لیکن بعد میں مجھے خیال ہوا کہ میں غلط اعتراض کیا ہے ۔ لیکن میں پھر اس پوسٹ کو مٹا نہیں سکتا تھا
 

الف عین

لائبریرین
رنگ باقی ہے، روپ بھی ہے ابھی
قربتیں، آگ، دلکشی ہے ابھی
// دونوں مصرعوں میں تعلق؟

ہاں مجھے انتظار تو ہے مگر
بات بن جائے گی، چلی ہے ابھی
//بات بن جائے گی کی جگہ اگر ’بن ہی جائے گی‘ ہو تو شعر واضح ہو جائے۔
یوں کہو تو؟؟
منتظر ہوں کہ بن ہی جائے گی
جب کہ یہ بات چل پڑی ہے ابھی

اُس کو کچھ وقت بھی تو دینا ہے
ابتداٴی سی دوستی ہے ابھی
//درست

زندگی اور تجھ سے کیا چاہوں؟
وہ مرا تھا بھی اور وہی ہے ابھی
//شعر واضح نہیں۔ محبوب کا میرا ہونا کیا زندگی کی دین ہے؟

آس کب سے لگاٴے بیٹھا ہوں
وہ جھروکے سے جھانکتی ہے ابھی
//یہ شعر بھی دو لخت ہے، آس تو یہ ہوگی کہ وہ جھروکے سے جھانکے۔ یہ نہیں کہ جھانک رہی ہے۔ اسے یوں کہیں تو...
جانے کیوں بار بار لگتا ہے
وہ جھروکے۔۔۔۔

حُسن ہے انتظار میں اظہر
عاشقی مُڑ کے دیکھتی ہے ابھی
//درست
 
Top