جس دن سے تیری ہم پہ نوازش نہیں رہی غزل نمبر 24 برائے تبصرہ و اصلاح شاعر امین شارؔق

امین شارق

محفلین
محترم الف عین صاحب
محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب
محترم محمد خلیل الرحمٰن صاحب​
جس دن سے تیری ہم پہ نوازش نہیں رہی
اس دن سے تیری اب ہمیں خواہش نہیں رہی

پہلے بہت سنورتے تھے محبوب کے لئے
دل ٹوٹ گیا اب وہ آرائش نہیں رہی

اب مانگتے ہیں تم کو بھی تو بے دلی کے ساتھ
دل میں تمہیں وہ پانے کی کوشش نہیں رہی

کب تک سہے صنم تیری یہ بے رخی آخر
اب درگزر کریں یہ گنجائش نہیں رہی

کتنی عجیب بات ہے جو دل میں تھا مکین
اس شخص کی اب دل میں رہائش نہیں رہی

لے لے کر تیرا نام تیرا مرگیا شارؔق
اب آئے ہو جب ہونٹوں پہ جنبش نہیں رہی​
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
شارق بھائی پیشگی معذرت کے ساتھ:)
اگر محفل کے اساتذہ آپ کو کہیں سکول میں پڑھانے کو مل جاتے تو آپ کب کا فنِ شاعری میں تاک ہو گئے ہوتے
 
شارق میاں ... تعداد بڑھائے جارہے ہو، معیار پر توجہ نہیں دے رہے.
24ویں غزل میں بھی پہلی غزل والی غلطیاں کرو گے تو صلاح دینے پر کون مائل ہوگا؟؟؟ ایسے نہ کرو مرے بھائی ...
 
Top