جسٹس فائز عیسیٰ کی اہلیہ کو ساڑھے تین کروڑ ٹیکس جمع کروانے کا نوٹس

جاسم محمد

محفلین
جسٹس فائز عیسیٰ کی اہلیہ کو ساڑھے تین کروڑ ٹیکس جمع کروانے کا نوٹس

جسٹس قاضی قائز عیسیٰ کی اہلیہ سرینا عیسیٰ کا کہنا ہے کہ وہ ٹیکس فائلر ہیں اور کراچی میں اُن کے ٹیکس ریٹرن فائل ہو چکے ہیں لیکن اس کے باوجود چئیرمین ایف بی آر نے انہیں ساڑھے تین کروڑ ٹیکس جمع کروانے کا نوٹس بھجوا دیا ہے۔

109086-1846267118.jpg

(ٹوئٹر)

جسٹس قاضی قائز عیسیٰ کی اہلیہ سرینا عیسیٰ کا کہنا ہے کہ وہ ٹیکس فائلر ہیں اور کراچی میں اُن کے ٹیکس ریٹرن فائل ہو چکے ہیں لیکن اس کے باوجود چئیرمین ایف بی آر نے انہیں ساڑھے تین کروڑ ٹیکس جمع کروانے کا نوٹس بھجوا دیا ہے۔

جمعے کو صحافیوں کو دیے گئے ایک بیان میں سرینا عیسیٰ نے کہ 14 ستمبر کو انہیں چئیرمین ایف بی آر ذوالفقار احمد کی جانب سے 164 صفحات پر مبنی حکم نامہ ارسال کیا گیا جس کے مطابق اُن پر ساڑھے تین کروڑ ٹیکس واجب الادا ہے۔

سرینہ عیسیٰ نے مزید کہا کہ انہیں علم نہیں کہ یہ حکم نامہ ایف بی آر نے واقعی خود لکھا ہے یا نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ تعیناتی سے قبل ہی چئیرمین ایف بی آر ذوالفقار دس مئی کو جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے متعلق متنازع بیان دے چکے ہیں۔

ان کے بقول: 'مجھے ٹیکس نوٹس بھجوانے کا کوئی اُن کے پاس قانونی جواز نہیں تھا۔'

سرینا عیسیٰ نے مزید کہا کہ ایف بی آر کی جانب سے 25 جون کو بھجوایا گئے نوٹس 'خفیہ' لکھا تھا لیکن اسکے باوجود نوٹس کو لفافے سے نکال کر بیرونی دروازے پر چسپاں کردیا گیا۔

انہوں نے کہا: 'یہ کیسا کانفیڈینشل لیٹر تھا جسے عام کر دیاگیا۔ یہ شرمسار کرنے کا ایک طریقہ ہے جو اپنایا گیا۔'

انہوں نے کہا کہ 'چئیرمین ایف بی آر کی جانب سے بھیجے گئے آٹھ نوٹسز کے بعد جمع کروانے کے لیے پندرہ دن کا وقت بھی مقرر نہیں کیا گیا تاہم میں نے نوٹس ملنے کے دس دن کے اندر جواب جمع کروائے۔'انہوں نے کہا کہ 'میں نے ہرنوٹس کا تفصیلی جواب جمع کروایا ہے۔ پچیس جون کو میرے والد کا انتقال ہوا اور اسی دن ایف بی آر کا نوٹس بھی موصول ہوا تھا۔'

سرینا عیسیٰ نے کہا کہ ابھی تک ایف بی آر نے ان کو سننے کے لیے باضابطہ سماعت مقرر نہیں کی۔

WhatsApp%20Image%202020-09-18%20at%208.53.53%20PM.jpeg


6f3adcc2-4b49-4141-b7fd-6e71f47d4802_0.jpeg


انہوں نے کہا: 'میری ایف بی آر سے درخواست ہے کہ سماعت کی تاریخ اور مقام سے آگاہ کیا جائے۔ لیکن چئیرمین ایف بی آرنے مجھے سنے بغیر مجھے حکم جاری کر دیا اور موورد الزام ٹھہرا دیا۔'

انہوں نے مزید کہا کہ انہوں نے وہ وزیر اعظم عمران خان اور ان کے معاونین سے زیادہ ہی ٹیکس ادا کیا ہو گا۔

انڈپینڈنٹ اردو نے موقف جاننے کے لیے ایف بی آر کے پبلک یرلیشن آفیسر عدنان اکبر باجوہ سے رابطہ کرنے کی کوشش کی تاہم ان کا نمبر بند ملا۔

واضح رہے کہ 19 جون کو سپریم کورٹ نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی جانب سے دائر درخواست، جو صدارتی ریفرنس کےخلاف تھی، کے درخواست کے حق میں فیصلہ سناتے ہوئے صدارتی ریفرنس خارج کرنے کا حکم دیا تھا اور ایف بیآر کو ٹیکس معاملات سے متعلق تحقیقات کرنے کی ہدایت جاری کی تھی۔
 
Top