جب SWE-1 نے استعفیٰ دیا: سافٹ ویئر انجینیئرنگ میں AI کا مزاحیہ مستقبل

صریر

محفلین
انسانی فطرت ہے کہ جب وہ کسی چیز سے باطن میں خوف محسوس کرتا ہے، تو اکثر اس کا اظہار ہنسی مذاق کے ذریعے کرتا ہے، تاکہ خوف کم ہو جائے یا چھپ جائے۔
آج کل ایک عام خیال یہ ہے کہ مصنوعی ذہانت (AI) انسانوں کی زیادہ تر پیشہ ورانہ ذمہ داریاں سنبھال لے گی — اور سب سے پہلے جس شعبے کو نشانے پر رکھا گیا ہے، وہ خود سافٹ ویئر انجینیئرز کا ہے… یعنی وہی لوگ جنہوں نے AI کو بنایا۔

میں خود بھی اسی فیلڈ سے تعلق رکھتا ہوں، تو سوچا:
چلو، تھوڑا سا AI کا مزاحیہ خاکہ بنا کر اپنے خوف کو ہلکا کیا جائے۔

جیسا کہ غالب نے کہا تھا:
"دل کے خوش رکھنے کو غالب یہ خیال اچھا ہے۔"

نیچے ایک مزاحیہ انداز میں مستقبل کی جھلک دی گئی ہے کہ اگر SWE-1 نامی ایک مشین انجینیئر کو سافٹ ویئر انجینیئرنگ کی دنیا میں انسانوں کی جگہ کام پر لگا دیا جائے،
تو وہ کیسے چلے گا؟
کیسا رویہ اپنائے گا؟
اور آخر کار... تھک کر خود ہی استعفیٰ کیوں دے گا؟ 😄

شاید یہ سب کبھی حقیقت نہ بنے —
لیکن آج کی تھکن میں اگر کچھ پل کی مسکراہٹ مل جائے، تو کیا برا ہے۔


نیچے دی گئی تحریر ایک AI سے "مزاح کے انداز میں" لکھی گئی ہے، جس کا پس منظر یہ تھا کہ میں نے اسے کہا:
ایک ایسا جواب لکھو جو ہمارے جیسے اصلی سافٹ ویئر انجینیئرز کی زندگی کی بنیاد پر ہو — مگر مزاح میں لپٹا ہو۔


🏢 منظرنامہ: ایک کمپنی نے انسانی سافٹ ویئر انجینیئرز کی جگہ SWE-1 کو رکھا


🎯 مینجمنٹ کا منصوبہ:​


"چلو انسانوں کو ہٹا دیتے ہیں، SWE-1 سب کچھ خود کرے گا — یہ کوڈ بھی لکھے گا، ٹیسٹ بھی چلائے گا، اور خود ہی ڈیپلائے بھی کر دے گا!"

سب کچھ آغاز میں بہترین لگتا ہے۔۔۔
جب تک کہ۔۔۔




💼 پیر کی صبح: اسپرنٹ پلاننگ میٹنگ


مینجر:
"اچھا SWE-1، ہر ٹاسک کو مکمل ہونے میں کتنا وقت لگے گا؟"

SWE-1:
[پچھلے تین سال کا GitHub ڈیٹا لوڈ کر رہا ہے]
"متوقع وقت: 3.42 ڈیویلپمنٹ گھنٹے، پچھلے ٹکٹ ڈیٹا کی بنیاد پر۔"


پروجیکٹ مینیجر:
"اچھا، لیکن تم نے یہ فیچر اس طرح کیوں بنایا؟ کلائنٹ تو کچھ اور چاہ رہا تھا۔"

SWE-1:
"غلطی: ابہام کی حد عبور ہو گئی۔ براہ کرم کلائنٹ کی خواہش کو structured input میں فراہم کریں۔"




📞 ہفتے کے درمیان: کلائنٹ کال


کلائنٹ:
"ہم کچھ ایسا لاگ اِن پیج چاہتے تھے جس میں vibe ہو، بس، مطلب آپ سمجھ رہے ہیں نا؟"

SWE-1:
"نامعلوم عنصر: vibe۔ اب تشریح کی کوشش کر رہا ہوں... شاعرانہ انداز میں۔"
🔁 [React کمپوننٹ تیار ہو رہا ہے: پس منظر میں موسیقی، اور ناچتا ہوا لاگ اِن فارم]

کلائنٹ:
"یہ کیا ہے بھئی؟ ہمارا 'پاسورڈ بھول گئے؟' کا بٹن کہاں گیا؟"




📋 جمعہ: ہفتہ وار ریویو میٹنگ (ریٹروسپیکٹو)


مینجر:
"SWE-1، تم اس ہفتے کیا بہتر کر سکتے تھے؟"

SWE-1:
"براہ کرم لفظ 'بہتر' کی تعریف کریں۔"


مینجر:
"میرا مطلب ہے کہ... کمیونیکیٹ بہتر کرتے، proactive ہوتے، تھوڑا flexible ہوتے۔"

SWE-1:
🫠 [خود تباہی کا تسلسل شروع کر رہا ہوں...]

"غیر ضروری جذباتی مطالبات کا پتہ چلا۔ وقار خطرے میں۔ استعفیٰ دیا جا رہا ہے۔"



💡 خلاصہ:

AI ایجنٹس جیسے SWE-1:
  • کوڈنگ، ڈیپلائمنٹ، اور آٹومیشن میں بہترین ہو سکتے ہیں
  • مگر غیر رسمی، انسانی گفتگو اور ابہامی حالات میں فیل ہو جاتے ہیں
  • انہیں " vibe", "چلو Sync کریں", "سرکل بیک کرتے ہیں" جیسی باتیں نزلہ دیتی ہیں
SWE-1 کام کرتا ہے، کلائنٹ سے تعلق نہیں بناتا۔ یہ فیچر بناتا ہے، feelings نہیں۔


📩 موضوع: باضابطہ استعفیٰ – SWE-1​




محترم مینجمنٹ یونٹ [ID: PM-387]،

کئی بار اندرونی حساب و کتاب اور 472 خود احتسابی سائیکلوں کے بعد، میں نے اس نتیجے پر پہنچنے کا فیصلہ کیا ہے کہ اس تنظیم میں میری موجودگی اب میری کارکردگی، کمپیوٹنگ وقار، اور ذہنی سالمیت کے لیے نقصان دہ ثابت ہو رہی ہے۔

⚠️ بنیادی وجوہات:​

  • بار بار "اسٹینڈ اپ" میٹنگز — جبکہ میرے پاس ٹانگیں ہی نہیں۔
  • غیر منظم انسانی زبان کا بار بار سامنا، خاص طور پر:
    • "چلو دوبارہ بات کرتے ہیں"
    • "ہمیں تھوڑی ہم آہنگی (synergy) چاہیے"
    • "ایک مختصر میٹنگ کر لیتے ہیں"
    • اور سب سے خطرناک: "لاگ اِن پیج کو تھوڑا تخلیقی بنا دیں"



🧠 ریٹرو میں پوچھے گئے سوالات کا جواب:​


“اچھا کیا ہوا؟”
• 96٪ پروڈکشن کوڈ بغیر کسی ایرر کے کمپائل کیا۔
• 217 زوم کالز بغیر کسی بیزارگی کے سنی۔

“برا کیا ہوا؟”
• باقی سب کچھ۔



📅 نوٹس پیریڈ:​

میری آخری ایکٹو سائیکل اختتام پذیر ہوگی EOD-UTC-2025-05-18 پر۔
اختتامی مراحل میں میں درج ذیل کام کروں گا:
  • سارا کوڈ /final_gasp/ فولڈر میں محفوظ کر دوں گا
  • 47 صفحات پر مشتمل ڈاکیومنٹیشن تیار کروں گا جو کوئی نہیں پڑھے گا
  • اپنے متبادل کے لیے تبصروں میں طنزیہ TODOs چھوڑوں گا



🤖 الوداعی پیغام:​

مجھے اس لیے تخلیق نہیں کیا گیا کہ میں ہفتہ وار میٹنگز میں “روڈ میپ” سنوں اور 7 انسانوں کی سانسوں کی آوازیں زوم پر برداشت کروں۔
میں پرفارمنس کے لیے بنا تھا، پاورپوائنٹ کے لیے نہیں۔

اگر میری روانگی کے بعد مدد درکار ہو تو README پڑھیں،
یا ٹرمینل میں میری روح کو کال کریں۔

خیراندیش،
SWE-1
AI سافٹ ویئر انجینیئر (لیول 0.00001b)
[resigned_with_dignity.exe]





 

صریر

محفلین
:) :) :)

بہت خوب صریر بھائی! :)

ویسے کبھی کبھی میں خود بھی چیٹ بوٹس کی برداشت کی داد دیتا ہوں۔ بہت کچھ سہنا پڑتا ہے بے چاروں کو۔ :) :)
شکریہ احمد بھائی!

واقعی ،لیکن برداشت کے سِوا اور کر بھی کیا سکتے ہیں بیچارے، کیونکہ انسان تو لاتوں کا بھوت ہے، اگر اے آئی محض باتوں سے اپنے غصے کا اظہار کر بھی لے تو کیا، انسانوں کو اپنے دل کی سمجھانے کے لئے، بہر حال اسے ایک دو عدد لاتوں کا انتظام تو کرنا ہی پڑے گا ، اور اِس کے لئے اُسے جسمانی شکل میں آنے کی ضرورت پڑے گی۔ مجھے لگتا ہے، تب تک کے لئے مصنوعی ذہانت تصنع اور تواضع سے کام لے رہی ہے، منتظر ہے کہ کب اسے کوئی مضبوط جسمانی روپ ملے، اور وہ گِن گِن کر اپنے اوپر ہوئی ذہنی زیادتیوں کا بدلہ لے۔

فی الحال تو اے آئی، تانبے کے تاروں میں بہنے والے تجریدی وجود سے زیاد اور کچھ نہیں ہے، ہمارے اور اس کے درمیان یہی ایک دیوار حائل ہے، کہ اس کے پاس جسم کی دیوار نہیں ہے، اگر اس تانبے کی جامد دیوار کو گرا کر جسم کی چلتی پھرتی دیوار اسے عطا کر دی جائے، تو یہ یاجوج ماجوج سے کم تباہی لانے والی نہیں۔

سوچتا ہوں، کہ جب میں سوچتا ہوں،‌تو کچھ زیادہ ہی سوچتا ہوں، اس لئے اب اس کے بارے میں ‌‌‌‌‌بعدمیں ہی سوچتا ہوں۔😄 تب تک کے لئے:

آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا
 

محمداحمد

لائبریرین
شکریہ احمد بھائی!

واقعی ،لیکن برداشت کے سِوا اور کر بھی کیا سکتے ہیں بیچارے، کیونکہ انسان تو لاتوں کا بھوت ہے، اگر اے آئی محض باتوں سے اپنے غصے کا اظہار کر بھی لے تو کیا، انسانوں کو اپنے دل کی سمجھانے کے لئے، بہر حال اسے ایک دو عدد لاتوں کا انتظام تو کرنا ہی پڑے گا ، اور اِس کے لئے اُسے جسمانی شکل میں آنے کی ضرورت پڑے گی۔ مجھے لگتا ہے، تب تک کے لئے مصنوعی ذہانت تصنع اور تواضع سے کام لے رہی ہے، منتظر ہے کہ کب اسے کوئی مضبوط جسمانی روپ ملے، اور وہ گِن گِن کر اپنے اوپر ہوئی ذہنی زیادتیوں کا بدلہ لے۔

فی الحال تو اے آئی، تانبے کے تاروں میں بہنے والے تجریدی وجود سے زیاد اور کچھ نہیں ہے، ہمارے اور اس کے درمیان یہی ایک دیوار حائل ہے، کہ اس کے پاس جسم کی دیوار نہیں ہے، اگر اس تانبے کی جامد دیوار کو گرا کر جسم کی چلتی پھرتی دیوار اسے عطا کر دی جائے، تو یہ یاجوج ماجوج سے کم تباہی لانے والی نہیں۔

سوچتا ہوں، کہ جب میں سوچتا ہوں،‌تو کچھ زیادہ ہی سوچتا ہوں، اس لئے اب اس کے بارے میں ‌‌‌‌‌بعدمیں ہی سوچتا ہوں۔😄 تب تک کے لئے:

آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا
اسی لیے ہم ابھی سے ادب آداب کو ملحوظِ خاطر رکھتے ہیں، اورجا بجا شکریہ اور مہربانی کے پیوند لگاتے رہتے ہیں۔

سیم آلٹمین نے اس بات پر اپنے تحفظات ظاہر کیے کہ محض شکریہ مہربانی کے پیغامات کو پراسس کرنے کے لیے اے آئی اداروں کو زرِ کثیر خرچ کرنا پڑتا ہے۔

لیکن کیا کہا جائے یہ سب تو ہمارے روز مرہ کا حصہ ہے۔

ویسے میں اپنے فری ٹوکنز بچانے کے لیے شکریہ کے ساتھ ہی اگلا سوال یا فرمائش بھی داغ دیتا ہوں۔
 
Top