جون ایلیا جب ہم کہیں نہ ہوں گے، تب شہر بھر میں ہوں گے۔۔۔

باباجی

محفلین
واہ واہ واہ بہت ہی خوبصورت کلام جناب جون ایلیا کا
لطف آگیا پڑھ کر ۔۔۔ خوش رہیں

اس کے نقوشِ پا کو، راہوں میں ڈھونڈنا کیا
جو اس کے زیر پا تھے وہ میرے سر میں ہوں گے
 

طارق شاہ

محفلین
جب ہم کہیں نہ ہوں گے، تب شہر بھر میں ہوں گے


جب ہم کہیں نہ ہوں گے، تب شہر بھر میں ہوں گے
پُہنچے گی جو نہ اُس تک، ہم اُس خبر میں ہوں گے

تھک کر گِریں گے جس دَم، بانہوں میں تیری آ کر
اُس دَم بھی کون جانے، ہم کِس سفر میں ہوں گے

اے جانِ عہد و پیماں، ہم گھر بسائیں گے، ہاں
تُو اپنے گھر میں ہو گا، ہم اپنے گھر میں ہوں گے

میں لے کے دل کے رشتے، گھر سے نِکل چکا ہوں
دیوار و دَر کے رِشتے، دیوار و دَر میں ہوں گے

تِرے عکس کے سوا بھی، اے حُسن! وقتِ رُخصت
کچھ اور عکس بھی تو، اِس چشمِ تر میں ہوں گے

ایسے سراب تھے وہ، ایسے تھے کچھ کہ اب بھی !
میں آنکھ بند کر لوں، تب بھی نظر میں ہوں گے

اُس کے نقوشِ پا کو، راہوں میں ڈھونڈنا کیا
جو اُس کے زیر پا تھے وہ میرے سر میں ہوں گے

وہ بیشتر ہیں، جن کو، کُل کا خیال کم ہے
تُو رُک سکے تو ہم بھی، اُن بیشتر میں ہوں گے

آنگن سے وہ جو، پچھلے دالان تک بسے تھے!
جانے وہ میرے سائے کِس کھنڈروں میں ہوں گے

جون ایلیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

بہت خُوب ماہی احمد صاحبہ!
تشکّر شریک لُطف کرنے پر
بہت خوش رہیں :)
 
اس کے نقوشِ پا کو، راہوں میں ڈھونڈنا کیا
جو اس کے زیر پا تھے وہ میرے سر میں ہوں گے
بہت خوب انتخاب
بلاشبہ جون صاحب کی نمائندہ غزلوں میں سے ایک
شراکت کا شکریہ
شاد و آباد رہیں
 
Top