جب غریب لوگوں کے خواب جل کے مرتے ہیں

جنید اختر

محفلین
جب غریب لوگوں کے

خواب جل کے مرتے ہیں

میڈیا اچھلتا ہے

گنتیوں پہ لاشوں کی

جس قدر بھڑکتی ہے

آگ یہ تھرکتے ہیں

ایک ایک میت پہ

اشتہار مِلتے ہیں

زر زمیں کے بُھوکے بھی

بَن کے ٹھن کے آتے ہیں

بے نِشاں جنازوں میں

حاضری لگاتے ہیں

شاعروں ادیبوں کی

لاٹری نکلتی ہے

ایک ایک آنسو پہ

فن کو آزماتے ہیں

جب غریب لوگوں کے

خواب جل کے مرتے ہیں

راکھ اُن کے خوابوں کی

بے حسی کے کھیتوں میں

نوٹ بن کے اُگتی ہے

جب غریب لوگوں کے

خواب جل کے مرتے ہیں

جب غریب لوگوں کے

خواب جل کے مرتے ہیں
::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::
عابی مکھنوی
 
Top