فنا بلند شہری جب تک مرے ہونٹوں پہ ترا نام رہے گا۔ فنا بلند شہری

جب تک مرے ہونٹوں پہ ترا نام رہے گا
دل بے خبر گردش ایام رہے گا

مٹ جائے گا ہر نقش خیال غم ہستی
لیکن ورق دل پہ ترا نام رہے گا

کیوں ڈر ہے گناہوں کے سبب حشر کے دن سے
ہم جانتے ہیں ان کا کرم عام رہے گا

پیغام تو آئیں گے بہت دیر و حرم سے
لیکن تری چوکھٹ سے مجھے کام رہے گا

مے خانہ سلامت ہے اگر تیری نظر کا
لبریز مئے عشق سے ہر جام رہے گا

دامن ہے اگر تیرا مرے دست طلب میں
آغاز سے بہتر مرا انجام رہے گا

جائے گی نہ دل سے ترے عارض کی محبت
زلفوں کا تصور مجھے ہر شام رہے گا

آنکھیں ہی نہیں تیری فناؔ دید کے قابل
تو جلوہ گہہ یار میں ناکام رہے گا

فنا بلند شہری
 
Top