جا مرے جملہ خطوں کو بھی جلا دے جا کر

دیدنی ہے مری فرحت پہ یہ دائم تو نہیں
جا مرے عشق کو غمگین بنا دے جا کر

مطمئن تو دل ناشاد نہیں وصل سے بھی
اس سے بہتر ہے ہمیں بس تو دعا دے جا کر

یہ یقیں تھا کہ مرا عشق تجھے روکےگا
مجھ کو تو میری ہی نظروں سے گرا دے جا کر

تجھ کو ہر یاد سے آزاد کیے دیتی ہوں
جا مرے جملہ خطوں کو بھی جلا دے جا کر

وصل کی رات مجھے ہجر کے خواب آتے رہے
تیری مرضی ! تو انھیں سانچ بنا دے جا کر

تجھ سے کچھ عرصہ مرا دل تو بسایا نہ گیا
جا کسی اور کا آنگن ہی بسا دے جا کر

بس مجھے خوف خدا تھا جو تجھے جانے دیا
میرے ناکردہ گناہوں کو دعا دے جا کر ۔
 
Top