جام پی کر اچھال دیتے ھو

جام پی کر اچھال دیتے ھو
یونہی دل سے نکال دیتے ھو
اپنی جو جاں تمہارے نام پہ کی
ُاسی جاں کو نکال دیتے ھو
مجھ سے گر التفات ھے تو کیوں
وصل کی بات ٹال دیتے ھو
میری خوشیوں کے بت تراشتے ھو
پھر اداسی میں ڈھال دیتے ھو
پیار کے امتحان میں مجھ کو
سب سے مشکل سوال دیتے ھو
عشق کی نامرادیاں ساری
میرے کھاتے میں ڈال دیتے ھو
 

الف عین

لائبریرین
ماشاء اللہ، اصلاح کی ضرورت نہیں اس غزل میں۔
البتہ نام کی املا میں اصلاح کی ضرورت ہے!!!
 
Top