جادو ، اس کے اسباب اور شرعی علاج و دعاء

پردیسی

محفلین
جادو ، اس کے اسباب اور شرعی علاج و

جادو ، اس کے اسباب اور شرعی علاج و دعاء

فضیلتہ الشیخ/عبد المحسن القاسم۔حفظہ اللہ

20/ 3 / 1426 ه۔ 29 / 4 / 2005 G

حمد و ثناء کے بعد

اللہ کے بندو ! اللہ سے ڈرتے رہا کریں کیونکہ تقوی ( اللہ سے ڈرنا ) ہی نجات پانے والوں کا راستہ ہے اور اس راہ سے اعراض و روگردانی کرنا مایوس و ناکام لوگوں کی راہ ہے ۔

اپنا دین بیچنے والے :

ھدایت اللہ کریم کا تحفہ و انعام ہے اور وہ اپنے بندوں میں سے جسے جاہتا ہے اس سے نوازتا ہے ۔ اللہ تعالی نے ہر اس چیز سے اسے بچا کر رکھنے کا حکم فرمایا ہے جو اس کی صفائی کو گندا کرنے اور اس کے نور کو مٹانے کا باعث بنتی ہے ۔ لوگوں میں سے ہی بعض ایسے بھی ہیں جنھوں نے تقدیر الہی سے عدم رضامندی کا مظاھرہ کرکے اپنے دین کو سستا اور اس کی ناقدری کی ہے اور انہوں نے جادو گروں اور شعبدہ بازوں سے غیبی امور کے بارے میں سوالات کر کے اپنے دین کو ان کے ہاتھوں سستے داموں بیچ ہی دیا ہے ۔

وہ ان سے جادو کا مطالبہ کرتے ہیں یا پھر اپنے موھومہ و مزعومہ ارادوں اور خواہشات کی تکمیل ان سے چاہتے ہیں جو کہ اپنے دین کو بیچ دینے کے مترادف ہے ۔ اس جادو کی آگ میں نہ صرف افراد بلکہ معاشروں کے معاشرے جھلس رہے ہیں ۔

جادو کی ھلاکت آفرینیاں :

یہ جادو دین میں ھلاکت لانے والے کئی امور کا جامع ہے مثلا جنّوں اور شیطانوں سے مدد طلب کرنا ، غیر اللہ سے دل کا ڈرنا ، اللہ پر توکل کو چھوڑ بیٹھنا اور لوگوں کے مفادات و ذرائع معاش کو تباہ کرنے کے درپے ھونا وغیرہ یہ جادو معاشرے کی جڑیں کاٹنے اور اس کی بنیادیں گرانے والا آلہ ہے اور یہ خاندانوں میں جھگڑے و فسادات پیدا کرنے کا سبب بھی ہے ۔

نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا ہے :

" سات مہلک چیزوں سے اجتناب کرو " ۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے پوچھا : اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم وہ کون کونسی ہیں ؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا :

"1 ۔ اللہ تعالی کے ساتھ شرک کرنا ۔

2 ۔ جادو ،

3 ۔ اس شخص کو قتل کرنا جس کی جان کو ناحق مارنا اللہ نے حرام کر رکھا ہے ۔

4 ۔ سود خوری کرنا ۔

5 ۔ یتیم کا مال کھا جانا ۔

6 ۔ جنگ کے دن ( میدان سے ) پیٹھ پھیر کر بھاگ نکلنا ۔

7 ۔ اور بھولی بھالی پاکدامن و بے قصور عورتوں پر تہمت و بہتان لگانا "۔ ( متفق علیہ ) ۔

جادو گر اور شیطان :

شیطان جادو گر کو بھڑکاتا ہے تاکہ وہ جادو کرے اور اللہ کے بندوں کو اذیت و تکلیف پہنچائے چنانچہ اسی سلسلہ میں اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا ہے :

" وہ ان سے وہ ( جادو ) سیکھتے ہیں جس کے ذریعے وہ میاں بیوی کے مابین تفریق و علیحدگی پیدا کر دیتے ہیں "۔ ( البقرہ : 102 ) ۔

اسی طرح ارشاد الہی ہے :

" وہ ایسی چیز ( جادو ) سیکھتے ہیں جو انہیں نقصان ہی پہنچاتا ہے انہیں کوئی فائدہ نہیں دیتا "۔ (البقرہ : 102 ) ۔



جادو اذن الہی کے تابع :

ہر جادو مسحور پر اثر انداز نہیں ھوتا کتنے ہی جادو گر ہیں کہ انھوں نے اپنی طرف سے کسی پر جادو کا بھر پور وار کیا مگر اس پر ان کے جادو کا کوئی اثر نہ ھوا ۔

ارشاد الہی ہے :

" وہ کسی کو اس ( جادو ) کے ذریعے نقصان نہیں دے سکتے سواے اللہ کے حکم کے " ۔

( البقرہ : 102 ) ۔

جبکہ نفع و نقصان تو سارے کا سارا اللہ تعالی ہی کے ہاتھ میں ہے جیسا کہ ( حدیث معاذ رضی اللہ عنہ میں ہے ) کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا :

" یہ بات جان لو کہ اگر ساری امت بھی تمھیں نقصان پہنچانے کے لئے اکٹھی ھو جائے تو وہ تمھیں نقصان نہیں پہنچا سکتی سوائے اس کے جو کہ اللہ تعالی نے تمھارے مقدر میں لکھ رکھا ہے "۔

( سنن ترمذی ) ۔

جادو گر کی خصلتیں :

جادوگر تمام لوگوں سے زیادہ خبث النفس ، طبعی طور پر سب سے بڑا فساد انگیز اور سب سے زیادہ تاریک دل والا ھوتا ہے وہ نہ صرف یہ کہ شیطان کے قریب ترین ھوتا ہے بلکہ وہ شیطان کا بجاری ، خیر و بھلائی سے راہ فرار اختیار کرنے والا ، معاشرے سے بلاوجہ انتقام لینے والا اور انتہائی بدترین خصلتوں کا حامل ھوتا ہے اور وہ اپنے پاس آنے والوں کو جعلی و خود ساختہ خبریں دے دے کر کذب بیانی و دروغ گوئی کرتا رہتا ہے ۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کا ارشاد ہے :

" ( شیطان ) اس جادو گر کاہن کی زبان پر وہ جھوٹ چڑھا دیتا ہے اور وہ اس کے ساتھ مزید سو جھوٹ ملا کر بکتا چلا جاتا ہے "۔ ( متفق علیہ ) ۔

جادو گر کا کفر کرنا :

جادو گر کا سحر و جادو اس وقت تک تکمیل نہیں پاتا جب تک کہ وہ عظمت والے اللہ کے ساتھ کفر نہ

کرے ۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کا ارشاد ہے :

" جس نے جادو کیا اس نے شرک کیا "۔

( سنن نسائی ) فتح المجید شرح کتاب التوحید میں شارح نے لکھا ہے :

" یہ حدیث اس بات کی نص صریح ہے کہ جادو گر مشرک ھو جاتا ہے کیونکہ شرک کئے بغیر جادو گر کا جادو کارگر نہیں ھوتا "۔

جادو گر کی حب مال :

جادو گر مال سے انتہائی محبت کرتا ہے اور اسے کمانے کے لئے سادہ لوح لوگوں کو دھوکہ و فریب دیتا ہے ۔ جب فرعون نے جادوگروں سے مطالبہ کیا کہ وہ حضرت موسی علیہ السلام کا مقابلہ کریں تو انھوں نے بھی اس سے مال کا مطالبہ کیا تھا ۔

اللہ تعالی نے ان کے اس واقعہ کی خبر دیتے ھوئے فرمایا ہے :

" جادوگر فرعون کے پاس آئے اور کہنے لگے کہ اگر ھم غلبہ پا گئے تو ھمیں صلہ ( مال ) عطا کیا جائے اس ( فرعون ) نے کہا : ہاں ( اس کے علاوہ ) تم مقربوں میں داخل کر لئے جاؤ گے "۔

( الاعراف : 113 ) ۔

جادوگر کا لوگوں سے شرک کروانا :

جادو دوسرے کے ساتھ مکربازی و فریب دہی کرتا اور انہیں شرک کی طرف دعوت دیتا ہے ۔ وہ اپنے پاس آنے والوں کو غیر اللہ کے نام جانور ذبح کرنے کا حکم دیتا ہے او انہیں تعویذ لٹکانے کا بھی حکم دیتا ہے اور وہ اس زعم باطل میں مبتلا ھوتا اور دوسروں کو کرتا ہے کہ اس سے انہیں نفع پہنچے گا اور ضرر و نقصان دور ھو گا جبکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم نے کا ارشاد ہے :

" جس نے تعویذ لٹکایا ( باندھا ) اس نے شرک کیا "۔ ( مسند احمد ) ۔

جادو گر لوگوں کو یہ دھوکہ دیتا اور انہیں اس وھم میں مبتلا کرتا ہے کہ وہ اپنے پاس آنے والوں کے بارے میں یہ جانتا ہے کہ وہ کن امراض و بیماریوں میں مبتلا ہیں تاکہ ان کا دل اس سے جڑ جائے اور اپنے پاس آنے والوں کو یہ دھوکہ بھی دیتا ہے کہ وہ اس امراض و اسقام کو دور کرنے والے آیات قرآنی پر مشتمل طلسم بھی جانتا ہے ۔

میاں بیوی میں جھگڑے اور اولاد کا انحراف :

جادو گر کا نقصان پورے معاشرے پر مرتب ھوتا ہے اور اس کے افعال ظلمت در ظلمت اور اندھیروں پر اندھیرے ھوتے ہیں ۔ وہ معاشرے کے کتنے ہی افراد کو شرک میں پھنسا چکے ہیں اور ان پر مصائب و مشکلات گھر آئی ہیں۔کئی سعادتمند اور ہنستے کھیلتے خاندان تتر بتر ھو کر رہ گئے ہیں ، جادو گر نے دو پیار کرنے والے میاں بیوی میں جھگڑا و تفرقہ پیدا کر دیا ہے اور اس کے نتیجہ میں بے قصور بچے زندگی کی تلخیوں کو جکھنے پر مجبور ھو چکے ہیں اور ان کے ماں باپ کے جھگڑوں کی بناء پر وہ بچے انحراف و کجروی میں مبتلا ھو چکے ہیں ۔

مال کھانا :

یہ جادو گر لوگوں کو مصائب و غموں اور پریشانیوں میں مبتلا کر دیتے ہیں ۔ کتنے ہی صحتمند و تندرست لوگ ہیں کہ جن کی بیماری کا باعث یہ جادو گر بن گئے ہیں ۔ کتنے ہی فقیر و نادار لوگ ہیں کہ جو جادوگروں کے ہاتھوں چھنی عافیت کی بازیابی کے لئے قرضوں کے نیچے دب گئے ہیں اور اپنے علم غیب کے دعوے اور اپنی مزعومہ دوا کے عوض میں جادو گر کتنے ہی لوگوں کی کتنی بڑی بڑی رقمیں حرام ہڑپ کر گئے ہیں ۔

مبتلاء شرک و کفر کرنا :

کتنے لوگ ایسے ہیں کہ انہیں ان جادوگروں نے دین سے نکال باھر کیا ہے کیونکہ وہ ان کی دی ھوئی غیبی خبر کی تصدیق کر دیتے ہیں حالانکہ غیب کو اللہ کے سوا کوئي نہیں جانتا ۔

چنانچہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کا ارشاد ہے :

"جو کسی عراف و جادوگر یا کاہن و ٹیوے باز کے پاس آیا اور اس نے اس سے کوئی باپ پوچھی اور اس کے جواب کو سچا سمجھا اور تصدیق کی اس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم پر نازل شدہ ( دین و

شریعت ) کے ساتھ کفر کا ارتکاب کیا "۔ ( مسند احمد ) ۔

جادوگر کی سزا :

جادوگروں کے مسلمانوں پر خطرات بہت ہی بڑھ چکے ہیں اور ان کی سزا یہ ہے کہ ان کی گردنیں ان کے دھڑوں پر ( سر تن سے ) جدا کر دیئے جائیں تاکہ معاشرہ ان کے شرور و برائیوں سے محفوظ رہ سکے ۔

چنانچہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے مختلف علاقوں میں اپنے بھیجے ھوئے گورنروں کو یہ حکمنامہ بھیجا تھا :

" ہر جادوگر اور جادوگر عورت کو قتل کر دو "۔

جبکہ آخرت میں ان کی سزا دخول جہنم ہے ۔ ارشاد الہی ہے :

" اور وہ جانتے تھے کہ جو شخص ایسی چیزوں ( جادو وغیرہ ) کا خریدار ھوا اس کا آخرت میں کچھ حصہ نہیں ہے "۔ ( البقرہ : 102 ) ۔

نواقض اسلام :

جادوگر کے اس واضح نقصان کے باوجود جو کہ معاشرے اور دین کو لاحق ھوتا ہے ، آپ دیکھتے ہیں کہ کتنے ہی لوگ ہیں جو کہ اپنا دین بگاڑ کر رکھ لیتے ہیں کیونکہ وہ یکے بعد دیگرے کئی کئی مرتبہ جادوگروں کے پاس جاتے رہتے ہیں ۔

مسلمانو ! جس نے کسی جادوگر کا دروازہ کھٹکھٹایا تاکہ وہ اس کے لئے کسی کو جادو کر دے تو اس نے دنیا کے بدلے اپنا دین بیچ دیا اور نور ایمان کے عوض دل کی تاریکی خرید لی ۔ اور جو شخص کسی فعل پر رضامندی کا اظہار کرتا اور اسے پسند کرتا ہے وہ خود بھی اس فاعل جیسا ہی گناہگار ھوتا ہے ۔

چنانچہ " اسلام کے دس نواقض " میں مذکور ہے :

" جس نے یہ ( جادو ) کیا یا اس پر رضامند ھوا ، اس نے کفر کیا ، اور ارشاد الہی ہے :

" اور وہ جانتے تھے کہ جو شخص ایسی چیزوں ( جادو وغیرہ ) کا خریدار ھوا اس کا آخرت میں

کچھ حصہ نہیں ہے " ۔ ( البقرہ : 102 ) ۔

حسد و جادو کا وبال :

جو شخص جادو گر کے پاس جاتا ہے وہ اپنے رب کو ناراض اور اس کی نعمتوں پر ظلم کرتا ہے ۔ وہ دوسروں پر اللہ کی نعمتوں کو دیکھ دیکھ کر اتنا کڑھتا ہے اور اس حد تک حسد میں مبتلا ھو جاتا ہے کہ جادو کے ذریعے وہ انہیں اس سے زائل کروانا چاہتا ہے اور کسی کے لئے جادو کروانے والے کا وبال خود اسی کے سر آتا ہے جیسا کہ اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا ہے :

"اور بری چال کا وبال اس کے چلنے والے پر ہی پڑتا ہے"۔ ( الفاطر : 43 ) ۔

امام ابن کثیر رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں :

" یعنی ان کے مکرہ و جادو ) کا وبال خود انہی کے اپنے سر پر ہی ھوتا ہے کسی دوسرے پر نہیں"

امام محمد بن کعب القرظی فرماتے ہی:

" تین کام ایسے ہیں کہ جو بھی کرے اسے اس وقت تک نجات نہیں ملتی جب تک کہ خود اس پر اس کامکر نازل نہ ھو ، یا اس پر ظلم و گناہ واقع نہ ھو اور اس کے ساتھ بدعھدی کر کے اسے ادھیڑ کر نہ رکھ دیا جائے ۔ لھذا اے مخاطب ! کسی سے جاود کروا کر جادوگروں جیسے گرے پڑے لوگوں کے ساتھ ہی آپ بھی دین سے نہ نکل جائيں اور یہ بات یاد رکھیں کہ یہ دنیا بہت ہی چھوٹی عمر والی ہے اور عنقریب تمھیں اندھیری قبر میں مٹی ( اینٹ ) کا سرہانہ بنانا ھو گا ۔اپنے سابقہ گناہ سے توبہ کا اعلان کر دیں اور دوسروں کے ساتھ نیکی و احسان کرکے اپنے دل کو حسد کے میل سے دھو ڈالیں نہ یہ کہ انہیں سے جادو کرواتے پھریں اور جس نے کسی کو جادو کروا رکھا ہے اس سے جادو کی گرہ کھلوا دیں قبل اس کے عظمتوں والے رب کی طرف سے تمھاری پکڑ آ جائے ۔

سحر زدہ مظلوم :

مسلمانو ! سحر زدہ ( مسحور ) مظلوم ھوتا ہے ۔ عین ممکن ہے کہ کسی کے حسد و جادو کی وجہ سے اس سے جو نعمت چھن گئی ھو اللہ تعالی اسے اس سے بھی بڑی نعمت سے نواز دے ۔ اللہ تعالی اپنے بندوں میں سے جیسے چاہتا ہے آزمائش میں مبتلا کرتا ہے تاکہ اس کی کامیابی کی صورت میں رفعت و بلندی عطا کرے اور اس کے گناھوں کو مٹائے چنانچہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کا ارشاد ہے :

" اللہ جسے خیر و بھلائی پہنچانا چاہے اسے ( دنیا میں ہی ) کسی مشکل و مصیبت میں مبتلا کر دیتا ہے "۔ ( صحیح بخاری ) ۔

لھذا اے سحرزدہ شخص ! اس مصیبت سحر پر غمزدہ نہ ھوں اللہ تعالی اپنے مومن بندے کو آزمائش میں ڈال کر جانچتا ہے تاکہ وہ اسے اپنا مقرب بنائے اور اس مصیبت پر ناراض نہ ھوں اور نہ ہی اللہ تعالی کی طرف لکھی اس تکلیف پر جزع و فزع یا واویلا کریں کیونکہ عین ممکن ہے کہ یہ مصیبت و جادو آپ کے لئے سعادت مندی و خوشحالی کا سبب بن جائے ۔

ارشاد الہی ہے :

" عجب نہیں کہ ایک چيز تمھیں بری لگے اور وہ تمھارے حق میں اچھی ھو اور عجب نہیں کہ ایک چيز تمھیں اچھی لگے مگر وہ تمھارے حق میں بری ھو " ۔ ( البقرہ : 216 ) ۔

مظلوم کی بددعاء :

مظلوم ( و مسحور ) کی بددعاء عند اللہ مقبول ھوتی ہے ۔ چنانچہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کا ارشاد ہے:

" تین دعائيں تو بلاشک و شبہ مقبول ھوتی ہیں :

1 ۔ مظلوم کی بددعا ۔

2 ۔ مسافر کی دعاء

3 اور والد کی بد دعاء اپنے بیٹے کے خلاف "۔ ( سند ترمذی )

اگر آپ صبر و شکیب سے کام لیں گے اور اللہ کا تقوی اخیار کئے رہیں گے تو حسن انجام آپ کا مقدر ھو گا ۔ جیسا کہ ارشاد الہی ہے :

( اہل تقوی ) کا ہی ہے "۔ الاعراف : 128 ) ۔

دعاء ذوالنون علیہ السلام :

آپ ذوالنون حضرت یونس علیہ السلام والی بکثرت کرتے رہا کریں اور ان ک وہ دعاء یہ آیت کریمہ ہے :

[لا الہ الا انت سبحانک انی کنت من الظالمیں ]۔ ( الانبیاء : 87 ) ۔

تیرے سوا کوئی معبود (برحق) نہیں تو پاک ہے ( اور ) بیشک میں قصور وار لوگوں میں سے ھوں " ( الانبیاء : 87) ۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کا ارشاد ہے :

" جو مسلمان شخص بھی یہ دعاء مانگے گا اللہ اس کی دعاء ضرور قبول کرے گا "۔

( سنن ترمذی ) ۔

علامہ ابن قیم رحمۃ علیہ لکھتے ہیں :

" یہ ایک مجرب نسخہ ہے تو جو شخص بھی اس کو سات مرتبہ پڑھے گا تو اللہ تعالی اس کی دعاء قبول کرے گا "۔

مصیبت سے بچاؤ کی دعاء :

اس کے علاوہ ان کلمات کے ساتھ اپنی زبان کو تر رکھا کریں :

[انا للہ و انا الیہ راجعون ، اللھم اجرنی فی مصیبتی و اخلف لی خیرا منھا ]

" ھم سب اللہ ہی کے لئے ہیں اور ھم سب اسی کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں ۔ اے اللہ ! مجھے میری اس مصیبت سے بچانا اور مجھے اس سے بہتر معاوضہ عطا کرنا "۔

نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کا ارشاد ہے :

" جس نے یہ دعاء کی اسے اللہ اس مصیبت سے بچا لیتا ہے اور اس ( مفقود چیز ) سے بہتر عطا فرماتا ہے "۔ ( ابوداؤد )

توبہ و استغفار :

توبہ و استغفار بھی بکثرت کرتے رہا کریں اس کی بدولت آپ کے تمام غم دور کر دیئے جائيں گے اور آپ کی

تمام مشکلات حل کر دی جائيں گی ۔

اے سحرزدہ شخص ! اگر آپ اپنے رب کی طرف پیش قدمی کریں جبکہ آپ مظلوم بھی ھوں تو یہ اس سے بدرجہا بہتر ہے کہ آپ اس کی طرف آئیں جبکہ آپ ظالم ھوں اللہ کی طرف لوٹ کر اسے ہی اپنا ملجا و ماوی بنا لیں اور بکثرت توبہ و استغفار کیا کریں اور دعائیں مانگتے رہیں ۔ اللہ تعالی کی طرف سے کشائش و نجات بہت ہی قریب ہے اور اللہ کی رحمتوں سے کبھی مایوس نہ ھوں ۔

توبۂ نصوح :

جس نے جادوگروں اور کاہنوں کے پاس جا کر اپنے نفس پر ظلم کیا اور اس نے اپنے نفس کے بہکاوے میں آ کر دوسروں کو نقصان پہنچایا تو اسے جاہیئے کہ دین کو بگاڑنے والے ان افعال سے فورا رک جائے اوراس جرم عظیم سے توبہ نصوح کر کے اللہ کی طرف رجوع کر لے اور توبہ تائب ھونے والے لوگوں کی راہ اختیار کر لے اور ان جادوگروں اور شعبدہ بازوں کی راھوں سے بچ جائے ۔

اللہ تعالی کا ارشاد ہے :

" اور جادو گر کہیں سے بھی آئے کامیاب نہیں ھوتا "۔ ( طہ : 69 ) ۔

قرب الہی آفات سے دوری :

جو شخص اللہ کے قریب ھوتا ہے وہ آفات و مصائب سے بہت دور رہتا ہے ۔ اور اللہ کا بکثرت ذکر کرتے رہنا جادو کے واقع ھونے سے روکنے کا سبب ہے اور نماز فجر باجماعت ادا کرنا شرور و مصائب سے بچنے کا قلعہ ہے اور سورت البقرہ بہت ہی برکتوں والی سورت ہے ۔

نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کا ارشاد گرامی ہے :

" سورۃ البقرہ پڑھا کرو ، اس کا اخذ کرنا باعث برکت ہے اور اس کا ترک کرنا حسرت و ندامت کا سبب ہے اور باطل پرست ( جادوگر ) اس کی استطاعت نہیں رکھتے "۔



معوذتین :

قرآن کریم کی آخری دو سورتیں معوذتین ( قل اعوذ برب الفلق اور قل اعوذ برب الناس ) کا پڑھنا بھی جادو کی راہ میں رکاوٹ بن جاتا ہے ۔ اسی سلسلہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم نے حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مخاطب ھو کر فرمایا تھا :

" ان دونوں سورتوں ( معوذتین ) کے ساتھ اللہ کی پناہ حاصل کیا کرو ان جیسی دوسری کوئی چيز کسی پناہ مانگنے والے کو حاصل نہیں "۔ ( ابوداؤد )

علامہ ابن قیم لکھتے ہیں :

"کہ مسلمانوں کو ان دو سورتوں کے ذریعے اللہ کی پناہ حاصل کرنے کی ضرورت سانس لینے ، کھانے پینے اور لباس پہننے کی ضرورت سے بھی زیادہ ہے "۔

اواخر البقرہ اور عجوہ :

جس نے سورۃ البقرہ کی آخری دو آیتیں رات کو پڑھ لیں وہ اسے شرور و آفات سے رات بھر بچائے رکھنے کے لئے کافی ھو جاتی ہیں ایسے ہی صبح کے وقت عجوہ نامی کھجور کے سات دانے کھانا جادو ھونے سے روکتا ہے ۔ چنانچہ ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ و سلم ہے :

"جس نے صبح کے وقت سات دانے عجوہ کھجور کے کھا لئے اسے اس دن جادو اور زھر اثر نہیں کرتا"۔

( متفق علیہ ) ۔

گانا و موسیقی اور جادو :

گناھوں اور ہر طرح کی موسیقی سے بچیں یہ شیاطین کو گھروں میں کھینچ لانے کا ایک بڑا ذریعہ ہے ۔ جب کسی بندے کا پیٹ ذکر الہی سے خالی ھو اور وہ اپنے رب کی عبادت بہت کم کرتا ھو اور وہ قرآن کریم کی تلاوت بھی نہ کرے تو اس پر جادو گر کا وار بہت جلد چل جاتا ہے ۔

لھذا بکثرت قرآن پڑھا کریں اور اپنے اوقات کو ذکر الہی سے معمور اور اللہ کی عبادت سے مصروف رکھا کرین ۔ قرآن کریم ہر قسم کی تمام بیماریوں کی شفاہ ہے اور ذکر الہی بندے کو تمام اذیت دینے والی چیزوں سے بچاتا ہے ، سینہ و دل کو کھولتا ہے اور اطمینان قلب ( دل کا سکون ) کا باعث بنتا ہے ۔

ارشاد الہی ہے :

" خبردار ! اللہ کے ذکر سے دلوں کو سکون و اطمینان ملتا ہے " ۔ ( الرعد : 28 ) ۔

وصلی اللہ و سلم علی نبینا محمد و علی آلہ و صحبہ اجمعین

سبحان ربك رب العزۃ عما یصفون و سلام علی المرسلین

و الحمد للہ رب العالمیں
 
Top