جائزہ

صفی حیدر

محفلین
جائزہ
دسمبر کا جانا
تو صدیوں پرانی روایت ہے لوگو
گزشتہ برس بھی تو ایسا ہوا تھا
یہی اب بھی ہو گا
تمنا جو اس سال حسرت بنی ہے
نئے سال میں پھر
وہ امیدِ نو بن کے خوابوں کی صورت
دلوں کو منور کرے گی
نئے عزم اور حسرتوں آرزوؤں کے انبار ہوں گے
دسمبر جو لوٹے گا اگلے برس تو
یہ ٹوٹے ارادوں کو ترتیب دے گا
نئے خواب پھر سے یہ تشکیل دے گا
یہی زندگی کے تسلسل
کا اک
مختصر جائزہ ہے
 
جائزہ
دسمبر کا جانا
تو صدیوں پرانی روایت ہے لوگو
گزشتہ برس بھی تو ایسا ہوا تھا
یہی اب بھی ہو گا
تمنا جو اس سال حسرت بنی ہے
نئے سال میں پھر
وہ امیدِ نو بن کے خوابوں کی صورت
دلوں کو منور کرے گی
نئے عزم اور حسرتوں آرزوؤں کے انبار ہوں گے
دسمبر جو لوٹے گا اگلے برس تو
یہ ٹوٹے ارادوں کو ترتیب دے گا
نئے خواب پھر سے یہ تشکیل دے گا
یہی زندگی کے تسلسل
کا اک
مختصر جائزہ ہے

صفی صاحب، عمدہ نظم ہے ۔ داد اور مبارکباد پیش ہے ۔
نیازمند،
عرفان عؔابد
 
جائزہ
دسمبر کا جانا
تو صدیوں پرانی روایت ہے لوگو
گزشتہ برس بھی تو ایسا ہوا تھا
یہی اب بھی ہو گا
تمنا جو اس سال حسرت بنی ہے
نئے سال میں پھر
وہ امیدِ نو بن کے خوابوں کی صورت
دلوں کو منور کرے گی
نئے عزم اور حسرتوں آرزوؤں کے انبار ہوں گے
دسمبر جو لوٹے گا اگلے برس تو
یہ ٹوٹے ارادوں کو ترتیب دے گا
نئے خواب پھر سے یہ تشکیل دے گا
یہی زندگی کے تسلسل
کا اک
مختصر جائزہ ہے
خوبصورت خوبصورت۔
 

صفی حیدر

محفلین
بہت خوب صفی بھائی
خوبصورت خیال، دل لبھاتا ہوا طرزِ بیان پڑھ کے لطف آیا۔ یقین مانیے دسمبر دوبالا ہو گیا :)
بہت شکریہ ، اس پذیرائی پر ممنون ہوں ، اللہ پاک آپ کو اپنی امان میں رکھے اور صحت سلامتی کے ساتھ خوشیوں سے نوازے ۔۔۔۔
 
Top