"تیرے آزاد بندوں کی نہ یہ دنیا... نہ وہ دنیا"

یوسف سلطان

محفلین
فجر کی نماز ادا کرکے میں دعا مانگ رہا تھا... بیگم کچھ فاصلے پر بیٹھی ہوئی ہاتھ میں تسبیح کے دانے گھماتے ہوئے مجھے دیکھ رہی تھیں...
اچانک ان کی طرف سے سوال آیا..
"یہ اتنے خشوع و خضوع سے اللہ میاں سے کیا مانگا جارہا تھا؟"
میں نے جائے نماز کو ایک طرف رکھتے ہوئے کہا.
"میں اللہ تعالیٰ سے آپ کے بارے میں کہہ رہا تھا کہ مجھے جنت میں بھی یہی بیوی چاہئیے ... اسی کا ساتھ چاہئیے"
بیگم کے منہ سے خوشی کے مارے نکلا.
"سچی؟"
میں نے ہنستے ہوئے کہا
"مچی"
پھر ان کے پاس بیٹھتے ہوئے میں نے کہا...
"مگر آپ کو بھی وہاں اپنی پالیسیاں کچھ ڈھیلی کرنی پڑیں گی... کچھ لبرل ہونا پڑے گا"
بیگم نے حیرت سے دیکھا .
"کیا مطلب؟"
میں نے کہا...
"مطلب یہ کہ فرض کریں اگر وہاں کوئی حور مجھ سے بات کر رہی ہے... یا میرا سر دبا رہی ہے یا میرے پیر دبا رہی ہے... تو آپ مائنڈ مت کیجئے گا... ایک لبرل بیوی کی طرح"
بیگم نے آنکھیں دکھاتے ہوئے کہا...
"گلا نہ دبا دوں اس حور کا"
میں نے اقبال کا مصرع پڑھا..
"تیرے آزاد بندوں کی نہ یہ دنیا... نہ وہ دنیا"
ربط
 
Top