فراق تہوں میں دل کے جہاں کوئی واردات ہوئی (رگھو پتی سہائے فراق گھورکھپوری)

طارق شاہ

محفلین
غزل
فراق گورکھپوری
تہوں میں دل کے جہاں کوئی واردات ہوئی
حیاتِ تازہ سے لبریز کائنات ہوئی
تم ہی نے باعثِ غم بارہا کِیا دریافت
کہا تو رُوٹھ گئے یہ بھی کوئی بات ہوئی
حیات، رازِ سُکوں پا گئی ازل ٹہری
ازل میں تھوڑی سی لرزِش ہوئی حیات ہوئی
تھی ایک کاوشِ بے نام دل میں فِطرت کے
سِوا ہوئی تو وہی آدمی کی ذات ہوئی
بہت دِنوں میں محبت کو یہ ہُوا معلوم
جو تیرے ہجر میں گزری، وہ رات رات ہوئی
فراق کو کبھی اِتنا خموش دیکھا تھا؟
ضرور اے نِگہہ ناز کوئی بات ہوئی
 

سید زبیر

محفلین
فراق کے کلام سی کیا خوبصورت انتخاب کیا ہے
حیات، رازِ سُکوں پا گئی ازل ٹہری
ازل میں تھوڑی سی لرزِش ہوئی حیات ہوئی
واہ
 
Top