تو نے دل جلایا مرا صنم، میں نے تیرے خط کو جلا دیا

میاں وقاص

محفلین
تو نے دل جلایا مرا صنم، میں نے تیرے خط کو جلا دیا
ابھی راستے ہیں جدا جدا، کہ حساب سارا چکا دیا

مجھے مدتوں کا تھا رتجگا، میری آنکھ میں تھیں تھکاوٹیں
"دل_زار نے یہ ستم کیا، مجھے شام ہی سے جگا دیا"

پس_مرگ کیسے سوال ہیں، سر_حشر یہ احتساب کیا؟
میں نے زندگی سے لیا بھی کیا، مجھے زندگی نے بھی کیا دیا؟

مرے پیر سے کیوں لپٹ گیا، وہ سفر جو میرا سفر نہیں
کبھی مجھ کو رکھا سراب میں، کبھی نقش_پا بھی مٹا دیا

جو فسانہ ^ شب و روز تھا، وہ جو درد تھا غم_ہجر کا
مجھے اور کوئی نہ مل سکا، سر_آئنہ ہی سنا دیا

ارے میں ہی سادہ مزاج تھا، جو کسی فریب میں آ گیا
ارے بیوفا تھا وہ دوستو، مجھے جس نے درس_وفا دیا

تو کبھی نگاہ_کرم بھی کر، کبھی آستانہ ^ دل میں آ
تیری راہ پر دل_مضطرب میں نے دیکھ کیسے بچھا دیا

سر_آسماں مری منزلیں کسی وقت شاہین تھیں، مگر
مرے پر ہواؤں نے کاٹ کر سر_فرش مجھ کو بیٹھا دیا

حافظ اقبال شاہین
 
Top