تو عروس شام خیال بھی تو جمال روئے سحر بھی ہے

انس معین

محفلین
تو عروس شام خیال بھی تو جمال روئے سحر بھی ہے
یہ ضرور ہے کہ بہ‌‌ ایں ہمہ مرا اہتمام نظر بھی ہے

یہ مرا نصیب ہے ہم نشیں سر راہ بھی نہ ملے کہیں
وہی میرا جادۂ جستجو وہی ان کی راہ گزر بھی ہے

ہمہ کشمکش مری زندگی کبھی آ کے دیکھ یہ بے بسی
تری یاد وجہ سکوں سہی وہی راز دیدۂ تر بھی ہے

ترے قرب نے جو بڑھا دیئے کبھی مٹ سکے نہ وہ فاصلے
وہی پاؤں ہیں وہی آبلے وہی اپنا ذوق سفر بھی ہے

بہ ہزار دانش و آگہی مری مصلحت ہے ابھی یہی
میں اسیر ظلمت شب سہی مری دسترس میں سحر بھی ہے

سرور بارہ بنکوی​
 
Top