تنہا تھی اور ہمیشہ سے تنہا ہے زندگی

اظہرالحق

محفلین
تنہا تھی اور ہمیشہ سے تنہا ہے زندگی
ہے زندگی کا نام مگر کیا ہے زندگی
تنہا تھی اور ہمیشہ سے تنہا ہے زندگی

ہر شمع کے نصیب میں درد کا دھواں
ہر پھول کی ہنسی میں چھپا ہے غم خزاں
سنسان راستوں کا تماشا ہے زندگی
تنہا تھی اور ہمیشہ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

سورج کو آنسوؤں کے سمندر میں پھینک دوں
جو میرا بس چلے تو ستاروں کو نوچ لوں
جھوٹے ہیں سب چراغ اندھیرا ہے زندگی
تنہا تھی اور ہمیشہ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔

-------------------------------------
مہدی حسن کی آواز میں یہ خوبصورت گیت ایک ڈبہ پیک فلم کا جو آج تک رلیز کی منتظر ہے ، وحید مراد کے عروج کی فلم تھی ۔ ۔ مگر جانے کونسی وجوہات تھیں کہ کبھی بھی پراپر رلیز نہ ہو سکی۔
 
Top